بسم اﷲ الرحمن الرحیم
پاکستان نے کہا ہے کہ سعودی عرب کا ملکی، اقتصادی و معاشی ترقی میں انتہائی
اہم کردار ہے۔ سرکاری سطح پر منصوبوں کیلئے مالی تعاون مکمل مشاورت کے ساتھ
تکمیل پاتا ہے جبکہ دہشت گرد تنظیموں اور دہشت گردوں کی نجی و غیر رسمی
ذرائع سے مالی مددروکنے کیلئے پوری قوت سے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ دفتر
خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے سعودی عرب کی پاکستان میں مالی امداد پر
استفسار کے جواب میں جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ سعودی عرب پاکستانی
اقتصادی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ پاکستان کیلئے اقتصادی و
معاشی تعاون اور منصوبوں کیلئے مالی امداد کا سلسلہ وزارت خارجہ کے تحت
تمام متعلقہ اداروں اور ایجنسیوں کی مشاورت کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچتا
ہے۔ نجی سطح پر کسی ریاستی یا مستند ذرائع کے علاوہ انفرادی و تنظیمی سطح
پر غیر رسمی ذرائع سے مالی امداد کا معاملہ انتہائی حساس ہے۔ قومی ایکشن
پلان کے تحت ایسے امور پر سخت لائحہ عمل اختیار کیا گیا ہے اور دہشت گردوں
و دہشت گرد تنظیموں کی مالی امداد روکنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جارہے
ہیں۔
سعودی عرب کی مالی امداد سے دنیابھر میں دین اسلام کی دعوت و تبلیغ کا کام
ہمہ وقت جاری ہے۔حج کیلئے حرمین الشریفین آنے والے لاکھوں مردوخواتین میں
نہ صرف ان کی مادری زبانوں میں قرآن پاک اور دیگر اسلامی لٹریچر تقسیم کیا
جاتا ہے بلکہ اسے پوری دنیا میں پہنچانے کی سعی کی جاتی ہے۔ مغربی ممالک
میں کتاب و سنت کی دعوت جس قدر تیزی سے پھیل رہی ہے اس میں سعودی عرب کا
کردار کلیدی نوعیت کاہے۔ مختلف اسلامی ممالک سے جو طلباء سعودی عرب میں
تعلیم کی غرض سے آتے ہیں انہیں نہ صرف مفت کتابیں و رہائش فراہم کی جاتی ہے
بلکہ انہیں سینکڑوں سعودی ریال وظیفہ بھی دیا جاتا ہے۔ اسی طرح ہم پاکستان
کا ہی جائزہ لیں تو دور دراز کے دیہاتوں و علاقوں میں دیدہ زیب اور خوبصورت
مساجد آپ کو نظر آئیں گی جہاں سے کلمہ توحید اور سنت رسول ﷺ کی صدائیں بلند
ہو رہی ہیں۔یہ مساجد سعودی عرب کے مختلف اداروں کی امداد کے نتیجہ میں
تعمیر ہوئی ہیں۔ بہت سی مساجد کے ساتھ مدارس بھی قائم کئے گئے ہیں جہاں
بچوں کو قرآن پاک کی تعلیم دی جارہی ہے اور قرآن پاک ان کے سینوں میں محفوظ
ہو رہا ہے۔ دور دراز کے دیہاتوں و علاقوں میں توحید و سنت کی پھیلتی ہوئی
یہ دعوت سیکولر اور لادین لوگوں کو برداشت نہیں ہے۔ ان سے اور کچھ نہیں بن
پایا تو انہوں نے سعودی عرب کی طرف سے فرقہ واریت پھیلانے والے مدارس
کوامدادکا بے بنیاد پروپیگنڈا شروع کررکھا ہے اور میڈیا کا ایک مخصوص حصہ
ان کے اس بے بنیاد پروپیگنڈے کو ہوا دے رہا ہے۔ سعودی حکمران جس طرح حرمین
الشریفین کی توسیع ، حجاج کرام کی خدمت اور دنیا بھر میں مختلف زبانوں میں
قرآن پاک چھپوا کر تقسیم کرنااپنے لئے سعادت سمجھتے ہیں اسی طرح دیگر مسلم
ملکوں میں بھی مساجد کی تعمیر اور دین اسلام کی دعوت پھیلانے میں ان کی
ہمیشہ نمایاں دلچسپی رہی ہے۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آبادمیں فیصل مسجد امت
مسلمہ کے ہمدرد سعودی حکمران شاہ فیصل کی جانب سے تعمیر کروائی گئی اور
ابھی حال ہی میں اس کی تزئین و آرائش کیلئے مزید کروڑوں روپے امداد کا
اعلان کیا گیا ہے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ اسلام، قرآن اور مساجدسے محبت کی
وجہ سے آج امت مسلمہ کے روحانی مرکز سعودی عرب جیسے مسلم ملک کے خلاف مذموم
پروپیگنڈا کیا جارہا ہے کہ اس کی جانب سے مدارس کو جو امداد دی جاتی ہے اسے
پاکستان میں فرقہ واریت پھیلانے کیلئے استعمال کیا جارہا ہے۔ وزیراعظم نواز
شریف اور ان کی حکومت کے سابقہ دور کی نسبت اچھے تعلقات ہیں تاہم یہ امر
انتہائی افسوسناک ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے ہی ایک وزیر جن پر خودملک میں فرقہ
واریت پھیلانے کے الزامات ہیں‘ ان کی الزام تراشیوں کے بعداس ساری بیان
بازی کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔ سعودی سفارت خانہ کی جانب سے واضح طور پر اس
جھوٹے اور بے بنیاد پروپیگنڈا کا رد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستان کی
کسی بھی مسجد، مدرسے یا خیراتی ادارے کو حکومت پاکستان سے رابطے کے بغیر
امداد نہیں دی جاتی۔ میڈیا کے ایک حصے کی جانب سے غلط تاثر دیا جا رہا ہے
کہ سعودی حکومت انتہاپسندانہ نظریات کے حامل مذہبی مدارس کو معاشی مدد
فراہم کرتی ہے۔جب بھی کسی مدرسہ یا خیراتی ادارے کی جانب سے سعودی عرب سے
معاشی معاونت مانگی جاتی ہے تو سفارتخانہ درخواست گذار کی جانچ پڑتال کے
لیے اس معاملے کو وزارتِ خارجہ کے ذریعے حکومتِ پاکستان تک پہنچاتا ہے اور
پھر جب وزارت خارجہ کی جانب سے سفارخانے کو تحریری طور پر آگاہ کیا جاتا ہے
تو اس کے بعددرخواست گزار کو امداد دی جاتی ہے اوریہ امداد ہمیشہ فرقہ
وارانہ لحاظ سے بالاتر ہوتی ہے۔سعودی سفارت خانہ کی جانب سے جاری کردہ
تحریری بیان میں اس بات کی بھی وضاحت کی گئی ہے کہ سعودی حکومت دہشت گردی
کے تدارک کے لیے پاکستانی حکومت کے ساتھ تعاون جاری رکھے ہوئے ہے اور وہ
انسانی ہمدردی اور فلاح کے لیے دی جانے والی امداد کے حوالے سے بہت محتاط
ہے کہ یہ انتہا پسند عناصر کے ہاتھوں میں نہ چلی جائے۔سعودی سفارت خانہ کا
یہ بیان سامنے آنے کے بعد پاکستانی دفترخارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے بھی
اپنی ہفتہ وار بریفنگ میں اس بات کی وضاحت کی ہے کہ پاکستان کیلئے اقتصادی
و معاشی تعاون اور منصوبوں کیلئے مالی امداد کا سلسلہ وزارت خارجہ کے تحت
تمام متعلقہ اداروں اور ایجنسیوں کی مشاورت کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچتا
ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ دفتر خارجہ کی اس وضاحت کے بعدسعودی عرب کے خلاف
پروپیگنڈا کی کوئی حقیقت باقی نہیں رہی۔ حکومت پاکستان کی یہ ذی داری بھی
ہے کہ وہ سعودی عرب کے خلاف کئے جانے والے بے بنیاد پروپیگنڈا کو نوٹس ہیں
اور اس بات کی بھی وضاحت ہونی چاہیے کہ اچانک یہ سارا پروپیگنڈا کس کے
ایماء پر کیاجارہا ہے اور ایسا کرنے والے پاکستان میں کس کے ایجنڈے کو
پروان چڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں؟۔ کچھ عرصہ قبل پاکستان کی معیشت کو سہارا
دینے کیلئے سعودی عرب کی جانب سے ڈیڑھ ارب ڈالر امدادفراہم کرنے کا اعلان
کیا گیا تواس وقت بھی ایک مخصوص ایجنڈا رکھنے والی بعض سیاسی جماعتوں کی
طرف سے منظم منصوبہ بندی کے تحت اس امداد کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی گئی
اور ایسے بے بنیاد پروپیگنڈے کئے گئے جن کا حقیقت سے دور کا بھی واسطہ نہیں
تھا۔ بعض کالم نگاروں اور ٹی وی اینکر پرسن کی جانب سے اس وقت سیکولر لابی
کو خو ش کرنے کیلئے جورویہ اختیار کیا گیا وہ کسی صورت ملکی مفاد میں نہیں
تھا۔ وزیر اعظم پاکستان سمیت دیگر حکومتی ذمہ داران نے صاف طور پر وضاحت کی
کہ ڈیڑ ھ ارب ڈالر کی امدادمحض تحفہ میں دی گئی ہے۔ اسی طرح سابق سعودی
سفیرعبدالعزیز الغدیر نے بھی واضح طوپر کہاکہ سعودی عرب پاکستان میں کوئی
خفیہ ایجنڈا نہیں رکھتا۔ہم پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور پاکستان کی
تمام حکومتوں کے ساتھ ملکر کام کرتے ہیں لیکن منظم منصوبہ بندی کے تحت
پروپیگنڈا کا طوفان کھڑا کرنے کی کوشش کی گئی کہ پاکستان شام یا کسی اور
ملک میں اپنی فوج بھیج رہا ہے اس لئے یہ امداددی جارہی ہے لیکن بعد میں صاف
طو رپر واضح ہو گیا کہ ان الزامات کی سرے سے کوئی حقیقت نہیں تھی۔سعودی عرب
جہاں پاکستان میں اربوں روپے مالیت کے بیشتر منصوبہ جات پر کام کر رہا ہے
وہیں دیگر مسلم دنیا کی بھی ہر مشکل وقت میں مدد کرتا آرہا ہے۔ ہم دعا کرتے
ہیں کہ اﷲ تعالیٰ امت مسلمہ کی نگاہوں کے مرکزاس ملک کو اسلام دشمن قوتوں
کی سازشوں سے محفوظ رکھے اور دین اسلام کی سربلندی اور کتاب و سنت کی ترویج
و اشاعت کیلئے قائدانہ کردار ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین۔ |