مذہبی کارکنان کا قتل....شاہراہ دستور پر احتجاج

ملک میں علمائے کرام اور مذہبی رہنماﺅں کی ٹارگٹ کلنگ ایک عرصے سے جاری ہے۔ حکومت کی جانب سے متعدد بار علمائے کرام کو سیکورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانیوں کے باوجود اس میں کمی نہیں آسکی اور وقتاً فوقتاً مذہبی کارکنوں اور رہنماﺅں کے قتل میں اچانک تیزی آجاتی ہے۔ وفاقی دارالحکومت کے تھانہ سبزی منڈی کے علاقہ سوشل سیکورٹی ہسپتال کے قریب آئی جے پی روڈ پر اتوار کے روز اہلسنت والجماعت راولپنڈی کے پریس سیکرٹری قاری مظہرمحمود صدیقی پر دو نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے اندھادھندفائرنگ کی، جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق اور ان کے بھائی سمیت چارافرادزخمی ہوگئے۔ اہلسنت والجماعت نے مولانا مظہر صدیقی کی نماز جنازہ سپریم کورٹ کے سامنے ادا کر نے کا اعلان کیا، جس کے بعد کارکن تقریباً دو سے تین بجے کے قریب مولانا مظہر صدیقی کی میت لے کر سپریم کورٹ کے سامنے پہنچ گئے، اس دور ان پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں اور پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں کئی افراد زخمی ہوگئے۔ کارکنوں کو ریڈ زون میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے پولیس کی بڑی تعداد تعینات کی گئی تھی۔ تاہم کارکنان ریڈ زون میں سپریم کورٹ کی عمارت کے سامنے پہنچنے میں کامیاب ہوگئے۔ کارکنان نے سپریم کورٹ کے سامنے میت رکھ کر دھرنا دیا اور نماز جنازہ ادا کی۔ ترجمان اہلسنت و الجماعت نے کہاکہ چیف جسٹس پاکستان معاملے کا از خود نوٹس لیں۔ اہل سنت الجماعت کے سربراہ مولانا محمد احمد لدھیانوی بھی دھرنے میں پہنچ گئے اور شاہراہ دستور پر دھرنا کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے مولانا محمد احمد لدھیانوی کا کہنا تھا کہ ہمارے ہزاروں قائدین اور کارکنان کو قتل کر دیا گیا، ہم نے کبھی جنازوں پر سیاست کر کے بڑا لیڈر بننے کی کوشش نہیں کی۔ وزیر داخلہ 21 ویں ترمیم کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے کردار ادا کریں۔ مولانا احمد لدھیانوی نے کہا کہ ہمارے کارکن شہید کیے گئے ۔ ابھی بھی 200 کارکن پولیس کی غیر قانونی حراست میں ہیں۔ حکومت گونگے بہرے کی طرح خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ تاہم ہماری جماعت سے ابھی تک کسی حکومتی شخص نے رابطہ یا داد رسی نہیں کی۔ 21 ویں ترمیم کی آڑ میں کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارنا غیر قانونی ہے، وزیر داخلہ کو اس کے خلاف نوٹس لینا چاہیے۔ اہل سنت والجماعت کے سربراہ علامہ احمد لدھیانوی نے قتل کے واقعہ کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے قاتلوں کو فی الفور گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ہم آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے احتجاج کررہے ہیں اور کریں گے۔ کارکنوں پر حملے اورقتل کے خلاف آئندہ جمعہ کوملک گیر یوم احتجاج منایا جائے گا۔ انہوںنے کارکنوں سے اپیل کی کہ وہ صبر اور تحمل کا مظاہرہ کریں۔ اسلام آباد میں اہلسنت والجماعت کے کارکنوں کا دھرنا 8 گھنٹے جاری رہا، جس کے بعد وزیراعظم کے مشیر عرفان صدیقی اور سربراہ اہلسنت والجماعت مولانا احمد لدھیانوی کے درمیان مذاکرات ہوئے۔ مذاکرات میں عرفان صدیقی نے کہا کہ واقعے کی شفاف تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بن گئی ہے۔ عبادت گاہوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ مولانا احمد لدھیانوی نے کہا کہ کارکنوں نے پرامن دھرنا دے کر اچھی مثال قائم کی۔ حکومت کی طرف سے مطالبات منظوری کی یقین دہانی پر رات 10 بجے دھرنا ختم کر دیا گیا۔

دوسری جانب ہفتے کے روز قائدآباد میں نامعلوم افراد نے اہل سنت والجماعت کے صدر مولانا اورنگزیب فاروقی پر قاتلانہ حملہ کیا، محافطوں کی جوابی فائرنگ سے حملہ آور فرار ہو گئے، جبکہ حملے میں مولانا اورنگ زیب فاروقی کے تین محافظ زخمی ہوگئے، تاہم مولانا اورنگزیب فاروقی بال بال بچ گئے۔ واضح رہے کہ دسمبر 2012 میں بھی مولانا اورنگزیب فاروقی پر کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا، جس میں وہ شدید زخمی ،جبکہ ان کا محافظ، ڈرائیور اور 3 پولیس اہلکار جاں بحق ہو گئے تھے اور اس سے پہلے بھی کئی بار ان پر قاتلانہ حملے ہوچکے ہیں۔ مولانا اورنگزیب فاروقی پر قاتلانہ حملے کے خلاف اہل سنت والجماعت کے کارکنان نے اتوار کے روز قائدآباد مرغی خانہ پل کے قریب احتجاج کرکے دھرنا دیا، جس کے باعث چار گھنٹے روڈ دونوں اطراف سے مکمل طور پر بند ہوگیا۔ کارکنان کے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ تھے اور وہ قاتلانہ حملے میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ کراچی میں مولانا اورنگزیب فاروقی پر قاتلانہ حملے کے بعد متعدد مذہبی رہنماﺅں نے قاتلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ اور وفاقی حکومت ٹارگٹ کلنگ پر قابو پانے میں ناکام ہوچکے ہیں۔ شہر میں جاری آپریشن کے باوجود ٹارگٹ کلرز دن دیہاڑے قتل کرکے فرار ہونے میں کامیاب ہوجاتے ہیں، حکومت بدامنی اور ٹارگٹ کلنگ کے خاتمے کے لیے فوری ااقدام کرے اور مولانا اورنگزیب فاروقی سمیت دیگر علمائے کرام کو سیکورٹی فراہم کرے۔ واضح رہے کہ کراچی میں مذہبی کارکنوں اور رہنماﺅں کی ٹارگٹ کلنگ میں کافی تیزی آئی ہے، جس کے باوجود بھی حکومت کی طرف سے مذہبی رہنماﺅں کو نہ سیکورٹی فراہم کی جاتی ہے اور نہ ہی ٹارگٹ کلروں کو گرفتار کیا جاتا ہے۔ کراچی میں اب تک سیکڑوں کی تعداد میں مذہبی رہنما اور کارکنان کو شہید کیا جاچکا ہے، لیکن حکومت نے ابھی تک کسی ایک کے بھی قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا ہے۔

اہل سنت والجماعت کے رہنما مولانا اور نگزیب فاروقی نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت نے میری سیکورٹی واپس لے لی ہے۔ ہم نے با رہا حکومت سے سیکورٹی دینے کا مطالبہ بھی کیا اور وزیر اعلیٰ ہاﺅس کے سامنے اسی حوالے سے دھرنا بھی دیا، لیکن حکومت نے سیکورٹی فراہم نہیں کی اور دھرنے کے بعد دو پولیس موبائل مجھے صرف گھر تک چھوڑنے کے لیے آئیں، لیکن اس کے بعد سے پھر سرکاری سیکورٹی غائب ہے، جس دن مجھ پر کراچی میں قاتلانہ حملہ ہوا، اس دن بھی سرکاری سیکورٹی نہیں تھی۔ حکومت ایک طرف تو کہتی ہے کہ میری جان کو سب سے زیادہ خطرہ ہے، جبکہ دوسری جانب مجھے سیکورٹی بھی فراہم نہیں کی جاتی۔ حالانکہ محرم میں سیکورٹی فراہم کرنے کے لیے جو لیٹر جاری کیا گیا تھا، اس میں میرا نام بھی شامل تھا، اس کے باوجود سندھ حکومت نے مجھے اب تک سیکورٹی فراہم نہیں کی۔ راولپنڈی میں اہلسنت والجماعت کے رہنما کے قتل اور دھرنے کے حوالے سے مولانا اورنگزیب فاروقی کا کہنا تھا کہ اسلام آباد اور راولپنڈی میں ہمارے کارکنوں اور رہنماﺅں کو مسلسل قتل کیا جا رہا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ جب دس محرم کو راولپنڈی میں مدرسہ تعلیم القرآن پر حملہ کر کے دہشتگردوں نے مدرسے کو آگ لگادی گئی تھی، اس کے بعد ہم نے حکومت سے واقعہ میں ملوث افراد کو کیفرکردار پہنچانے کا مطالبہ کیا اور مدرسہ تعلیم القرآن کا ساتھ دیا تھا، جس کے رد عمل میں اسلام آباد اور راولپنڈی میں ہمارے کارکنوں اور رہنماﺅں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔اس واقعہ سے پہلے راولپنڈی اور اسلام آباد میں اس طرح ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ نہیں تھا، یہ سلسلہ اس واقعہ کے بعد شروع ہوا ہے۔ مولانا اورنگزیب فاروقی کا کہنا تھا کہ ملک بھر اور خصوصاً کراچی میں ہمارے کارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ ہو رہی ہے۔ ہمارے کارکنوں کو ماورائے عدالت قتل کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کارکنوں کی گرفتاری پر ہم عدالتوں میں پٹیشن دائر کرتے ہیں، لیکن پیشی سے پہلے ہی ان کو قتل کر دیا جاتا ہے۔ محمد طارق جو مولانا تاج حنفی کا محافظ تھا، جس دن محمد طارق کی پیشی تھی، اسی دن اس کو نشانہ بنا دیا گیا۔ کراچی میں روزانہ ہمارا کوئی نہ کوئی کارکن قتل کردیا جاتا ہے۔ قانون نافذ کرنے والوں کو سب معلوم ہے کہ یہ ٹارگٹ کلنگ کون کر رہا ہے، لیکن ان کو گرفتار نہیں کیا جاتا۔ ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ انصاف قائم کیا جائے۔ امن صرف انصاف کی عمل داری کے ساتھ ہی قائم ہو سکتا ہے۔ مولانا اورنگزیب فاروقی کا کہنا تھا کہ ہم نے شکار پور اور خیرپور واقعات کی بھرپور مذمت کی، جس دن شکار پورا واقعہ ہوا اسی دن خیر پور میں ہمارا پروگرام تھا، جس کو ہم نے اس واقعہ کی وجہ سے مختصر کیا۔

مبصرین کے مطابق راولپنڈی میں اہلسنت والجماعت کے مقامی رہنما کا قتل، کراچی میں مولانا اورنگزیب فاروقی پر قاتلانہ حملہ اور مذہبی کارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ ملک میں فرقہ وارانہ فسادات پھیلانے کی سازش معلوم ہوتی ہے، اس سے کچھ روز قبل پشاور میں امام بارگاہ پر حملہ بھی ہوا۔ جس کے بعد مذہبی کارکنوں اور رہنماﺅں پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ حکومت کی ذمے داری ہے کہ واقعات میں ملوث افراد کو گرفتار کرے اور مذہبی کارکنوں اور رہنماﺅں کو تحفظ فراہم کرے۔ مذہبی رہنماﺅں نے بھی مذہبی طبقے کی بڑھتی ہوئی ٹارگٹ کلنگ کو روکنے اور دہشت گردی کی روک تھام کا مطالبہ کیا ہے۔ جبکہ دوسری جانب پیر کے روز وزیراعظم نواز شریف نے کراچی دورہ کے موقع پر سندھ پولیس کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی سلامتی کا انحصار نیشنل ایکشن پلان پر ہے اور عوام کو قومی ایکشن پلان سے مثبت نتائج کی امیدیں وابستہ ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کسی حکومت یا جماعت کا نہیں، بلکہ پوری قوم کا ہے، جس پر عملدرآمد کرتے ہوئے ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ کریں گے۔ اس موقع پرآرمی چیف جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ کراچی آپریشن سے امن اور استحکام کی فضا بحال ہوئی ہے، اس لیے سیاسی قوتوں کو شہر میں مستقل امن کے لیے سیاست سے بالاتر ہوکر مجرموں کے خلاف کام کرنا ہوگا، جب کہ کراچی میں امن و امان کے لیے جو اہداف مقرر کئے گئے تھے، انہیں حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ پورے ملک کی خوشحالی کراچی کے امن سے منسلک ہے، پولیس کو غیر سیاسی فورس بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے اور اسے مضبوط فورس بنانے کے لیے سیاسی مداخلت سے دور رکھنا ہوگا۔
عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 701248 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.