موبائل فون اور سِموں کی ویریفیکیشن

 اﷲ کرے کہ دہشت گردی ختم ہو اور پاکستان کے عوام سکھ کا سانس لے سکیں مگر ہمیں حیرانگی ہو تی ہے ،بعض ان اقدامات پر ،جو حکومتِ وقت دہشت گردی کو روکنے کے لئے بروئے کار لاتی ہیں۔ ان اقدامات سے دہشت گردی روکنے میں کتنی مدد ملتی ہے یہ تو حکومت جانے، مگر ہم اتنا جانتے ہیں کہ ان اقدامات سے عوام کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتاہے۔موٹرسائیکل پر دو سواریاں بند، بلکہ موٹر سائیکل کی سواری پر پا بندی، موبائل نیٹ ورک بند، جگہ جگہ ناکے،جامہ تلاشیاں، وغیرہ جیسے اقدامات روز کا معمول بن چکے ہیں مگر اب مو بائل سموں کی بائیو میٹرک سسٹم کی ذریعے ویری فیکیشن عوام کے سرپر ایک نئی مصیبت آکھڑی ہو ئی ہے۔پاکستان ٹیلی کمیو نیکشن اتھارٹی نے بائیو میٹرک ویری فیکیشن سسٹم کے ذریعے سِموں کی تصدیق لا زمی قرار دیا ہے۔اب پاکستان کے کروڑوں موبا ئل صارفین اپنا شناختی کارڈ اور انگوٹھے کا نشان فراہم کر کے اپنی سِم کی تصدیق کر وائیں گے ورنہ تصدیق کے لئے مقررہ مدّت ختم ہو نے کے بعد ان کی سِم بند کر دی جائے گی۔دہشت گردی روکنے کے لئے حکومت جو بھی قدم اٹھائے، ہمیں ان پر اعتراض نہیں، اعتراض اگر ہے تو اس بات پر کہ عوام کی تکلیف کا کسی کو احساس نہیں، دفتر جاتے ہوئے میرا گزر روزانہ پشاور یو نیورسٹی روڈ پر واقع ایک موبائل کمپنی کے کسٹمر سروس سنٹر سے ہوتا ہے، وہاں میں دیکھتا ہوں کہ لمبی لمبی قطاروں میں لوگ کھڑے ہو تے ہیں اور اپنی باری کے انتظار میں گھنٹوں وقت گزارتے ہیں، گھنٹوں کھڑے رہنے کے بعد جب باری آتی ہے تو کئی لوگوں کو یہ کہہ کر مایوس لوٹا دیا جاتا ہے کہ آپ کے انگوٹھوں کے نشانات مو جود نہیں، آپ نادرا سنٹر جا کر دوبارہ انگوٹھوں کے نشانات لگا کر دوبارہ تشریف لائیں۔اب موبائل کسٹمر سنٹر والوں کو کون سمجھائے کہ دو گھنٹے یہاں ضائع کئے،اب دو گھنٹے نادرا سنٹر کے سامنے کھڑا ہو نا پڑے گا اور پھر واپس آکر دو گھنٹے پھر لائن میں کھڑا ہو نا پڑے گایا حکومت کو کون سمجھائے کہ جن ووٹوں کے ذریعے حکومت بنتی ہے اس کے لئے بائیو میٹرک سسٹم کے تحت الیکشن سے تو آپ گریزاں ہیں مگر موبائل سِمز کی ویری فیکیشن کو ضروری سمجھتے ہیں،ایسا کیوں ہے ؟ کیا اس کی وجہ یہ تو نہیں کہ بائیو میٹرک سسٹم کے ذریعے سِم کی تصدیق رقم کمانے کا بھی ایک بہترین حربہ بھی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ موبائل فونز ایک ایسی بیماری ہے جس نے چھو ٹے، بڑے، جوان،بوڑھے، خواتین غرض ہر قسم کے لوگوں کو اپنی گرفت میں لے لیا ہے۔پہلے پہل یہ مرض صرف اہلِ ثرّوت لوگوں کو لا حق تھا مگراب ان ملٹی نیشنل کمپنیوں نے کچھ ایسی چال چلی کہ اب ہر فرد اس کا مریض بن چکا ہے۔مزدور ہو،ریڑھی چلانے والا، طالبعلم ہو یا استاد، مو بائل فون کے بغیر گزارہ نہیں ہوتا۔اس عفریت نے جہاں سہو لتیں مہیا کی ہیں وہاں کئی مسائل کو بھی جنم دیا ہے،نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کی بے راہروی میں موبائل فون کا اچھا خاصا کردار رہا ہے اور اب بھی موجود ہے۔اخلاقی مسائل کے علاوہ موبائل فون کا استعمال دہشت گردی کے واقعات میں بھی ہوا ہے لیکن اس کا علاج یہ نہیں کہ بائیو میٹرک سسٹم کے ذریعے ویری فیکیشن کے ذ ریعے عوام کو امتحان میں ڈالا جائے بلکہ ہو نا یہ چا ہئیے کہ مو بائل کمپنیون کو اس بات کا پابند بنایا جائے کہ وہ سِمز جار ی کرتے وقت اس بات کویقینی بنائے کہ سِم لینے والا پاکستان کا معزز شہری ہے۔پاکستان میں موبائل فون آ پر یٹر ز کمپنیوں کی تعداد انگلیوں پر گِنی جا سکتی ہے ۔ان میں سے ایک سر کاری سر پر ستی میں جب کہ باقی تمام ملٹی نیشنل کمپنیون کی شکل میں موجود ہیں۔یہ کمپنیاں اربوں روپے کما رہی ہیں ان کمپنیوں نے جب پاکستان میں کام شروع کیا تو ان سے سِم لینا جو ئے شیر لانے کے مترادف تھا، ہم نے خود قطار میں کھڑے ہو کر اپنے تمام کوئف مہیا کرنے کے بعد تین ہزار میں ایک سِم خریدی تھی لیکن بعد ازاں ان کمپنیوں نے زیادہ سے زیادہ رقم کمانے اور مسابقت کی دوڑ میں تمام اصولوں کو با لائے طاق رکھ دیا اور اپنے ملازمین اور فر نچا ئزوں کو ٹارگٹ دینا شروع کر دئیے چنانچہ لاکھوں مو بائل سِمیں تقریبامفت بانٹنی شروع ہو گئیں جس کا نتیجہ وہی نکلا جو ہم آج دیکھ رہے ہیں۔بے شمار لوگوں نے مو بائل فونز کو مذموم مقاصد کے لئے استعمال کرنا شروع کر دیا۔

ہماری گزارش صرف اتنی ہے کہ موبائل سِموں کی ویری فیکیشن انگوٹھوں کے نشانات کی بجائے موبائل کمپنیاں ذمہ داری کے ساتھ اپنے صارفین سے ایک کال کے ذریعے ان کے شناختی کارڈ میں موجود تفصیلات پوچھ کر کرے۔سموں کی اندھا دھند فروخت بھی فوری طور پر بند کرے،خود احتسابی کا مظاہرہ کرتے ہو ئے اپنا قبلہ درست کریں،غیر مستحق افراد تک اپنی سِم نہ پہنچانے کو یقینی بنائیں۔
roshan khattak
About the Author: roshan khattak Read More Articles by roshan khattak: 300 Articles with 315537 views I was born in distt Karak KPk village Deli Mela on 05 Apr 1949.Passed Matric from GHS Sabirabad Karak.then passed M A (Urdu) and B.Ed from University.. View More