شہیدوں کی یہ زمیں
(Muhammad Atiq ur Rehman, Faisalabad)
خون کی اشد ضرورت ہے ۔ خون عطیہ
کرنے والے حضرات یہاں تشریف لائیں ۔ یہ وہ تحریر ہے جو 17فروری کو میں نے
ایک نیوز چینل پر ایک ہسپتال کے باہر لکھی دیکھی ۔ یہ میں تب کی بات کررہا
ہوں جب لاہور میں قلعہ گجر سنگھ میں پولیس لائن کے قریبی ایک ہوٹل میں
خودکش دھماکہ ہوا تھا جس میں تقریباََ 5کے قریب افراد شہید اور 25کے قریب
زخمی ہوگئے تھے ۔ پاس ہی سکول ہونے کی وجہ سے والدین پاگلوں کی طرح سکول کی
طرف دوڑے لیکن اللہ نے اپنے فضل و کرم سے اسکول کو محفوظ رکھا۔ شاید ہی
کوئی دن گذرتا ہو جب ہمارے وطن پاکستان میں کوئی دھماکہ نہ ہوتا ہو جس میں
بے گناہ افراد زخمی یا پھر اللہ کو پیارے نہ ہوتے ہوں۔
دہشت گردی پاکستان کی ریاست اور معاشرہ کو درپیش خطرات میں سب سے بڑا اور
مہیب خطرہ ہے جس نے پاکستان کی بقا اور سلامتی کو چیلنج کیا ہو اہے ۔ دہشت
گردی سے پاکستانی معاشرہ کی انفرادی و اجتماعی زندگی کو شدید خطرات لاحق
ہیں ۔ دہشت گردوں نے پولیس اور دفاعی اداروں پر حملے کرکے ریاستی رٹ کو
چیلنج کیا ہے جس سے ہمارے قومی سلامتی کے خطرات دوچند ہوگئے ہیں ۔ ان مسائل
کی وجہ سے ملکی وسائل کا ایک بہت بڑا حصہ دہشت گردی کے خلاف ہونے والے
اخراجات پر اٹھ رہا ہے ۔ دشت گردوں اور ان کے ساتھیوں نے ہمارے پیارے وطن
کو پاکستانیوں کے لئے جہنم کدہ بنا دیا ہے ۔
میں شدید غم میں بیٹھا اس نہج پر سوچ رہا تھا کہ ہمارا ہی ملک بدامنی
وانتشار کا شکار کیوں ہے؟ ہم تو امن کی بات کرنے والے اور اپنے دشمنوں کو
بھی امن کا پیغام دینے والے ہیں لیکن ہم پر ہر طرف سے آگ وخون کی بارش کیوں
کی جارہی ہے اور پھر الزام بھی ہمیں پر لگتا ہے کہ ہم ہی دہشت گرد ہیں ۔
امریکہ وڈیرہ کہ جو اپنے آپ کو سپرپاور کہتا ہے جس نے پوری دنیا میں امن کے
نام پر مسلمان ملکوں پرحملہ کرکے ان کو تباہ وبرباد کردیا ہے اس میں تو بہت
ہی کم دھماکے ہوتے ہیں اور جو ہوتے ہیں ان کے متعلق بھی ان کے اپنے ہی شکوک
وشبہات کا اظہار کرتے ہیں کہ ہم نے خود کروائے ہیں یا کسی نے؟۔ پاس ہی
بھارت ہے کہ جس نے پاکستان کی شہ رگ کو اپنی مٹھی میں دبا رکھا ہے اوراگر
پاکستان کسی سیاسی فورم پر کچھ کرتا ہے تو الزام اور دھمکیاں پاکستان کے
حصے میں آتی ہیں اور اگر کہیں بھارت میں کچھ الٹا سیدھا ہوجائے تو الزام
پاکستان اور پاکستانی خفیہ ایجنسیوں پر لگتا ہے اکثر وہ خود ہی ان کی اپنی
ایجنسیوں کی کارستانی ہو۔ہم ہی زیرعتاب کیوں ہوتے ہیں ہم ایک واقعہ بھول
نہیں پاتے کہ ایک اور اندوہناک واقعہ ہمارے سامنے ہوتا ہے ۔ میں سوچ رہا
تھا لیکن کوئی سمجھ نہیں آرہی تھی کہ میری سوچیں کیسے سلجھ سکیں گی ۔ایسا
نظر نہیں آرہا تھا پھر میں نے تاریخ سے مدد لینے کی کوشش کی تو تاریخ مجھے
صلاح الدین ایوبی ؒ کے دور میں لے گئی کہ جب انہوں نے بیت المقدس کو آزاد
کروانا چاہا تو ان کے ملک میں انتشار اور بدامنی پیدا کی گئی تا کہ وہ اپنے
ملک میں ہی الجھیں رہیں اور کہیں باہرکے مسلمان بھائیوں کی نہ سو چ سکیں۔
اگرچہ ہم میں نہ تو کوئی ایوبی ہے اور نہ ہی اس وقت تک ہم میں کوئی ایسا
مرد میدان ہے جو قبلہ اول کو آزاد کرواسکے لیکن پورے عالم اسلام میں ایک
واحد ایٹمی طاقت ہونے کے ناطے پورے عالم اسلام کی اور پورے عالم کفر کی
نظریں ہم پر ہی آکر ٹھہرتی ہیں کہ اگر یہ ملک اٹھ گیا اور پاکستانی جاگ گئے
تو اسرائیل فلسطین میں ایک دن بھی نہیں ٹھہر سکتا اور دنیامیں پاکستان وہ
واحد ملک ہے جو ایک نظریے کی بنیا د پر قائم ہوا تھا اگر آج ہم اپنے اس
نظریے سے دستبردار ہوجاتے ہیں تو ہم صرف اور صرف تاریخ کے صفحات میں ملیں
گے اور ہماری آنے والی نسلیں ہمارے دشمنوں کی غلامی میں زندگی گذار رہی
ہونگی۔ خیر یہ معاملات تو تقریباََ ہر پاکستانی کے علم میں ہیں کہ پاکستان
کس طرح حاصل کیا گیا تھا ؟
میں بھی بات کو کہاں سے کہاں لے گیا بات ہو رہی تھی پاکستان میں بم دھماکوں
اور بدامنی کی۔ پاکستان میں بدامنی ودہشت گردی کا تعلق براہ راست پاکستان
کے بیرونی دشمنوں کے ساتھ ہے وہ کہیں تو لسانی طور پر اور کہیں فرقہ وارانہ
طور پر اور کہیں تحریک طالبان پاکستان کے نام پر اور جہاں ان سب میں سے
کوئی نہ چلے وہاں کسی اور نام سے جماعت بنا کر دہشت گردی کی واردات سرانجام
دے دیتے ہیں ۔ حالیہ ہونے والے دہشت گردی کے واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ
دہشت گرد پاکستانی عوام کو ڈرا کر پاکستانی افواج اور دفاعی اداروں کی
حمایت سے دستبردار کرنا چاہ رہے ہیں تاکہ پاکستانی دفاعی اداروں کامورال
ختم کر کے پاکستان کو اسلام اور پاکستان دشمنوں کی جھولی میں ڈالا
جاسکے۔ہمیں یہ بات سمجھ جانی چاہیئے کہ پاکستان کا دفاع ہماری افواج ہی اس
وقت کرسکتی ہیں اس کے علاوہ کسی باہر والے سے مدد کی امید رکھنا ہماری
آزادی کو ختم کرنے کے لئے کافی ہوگا۔
اسلام کے احکام بڑے واضح ہیں کہ جس نے کسی بے گناہ کا قتل کیا گویا اس نے
پوری نسل انسانیت کا قتل کیا ۔ قرآن میں اللہ تبارک وتعالٰی فرماتے ہیں کہ
جس نے زمین میں فساد کے بغیر کسی جان کو قتل کیا گویا اس نے تمام انسانوں
کو قتل کیا۔(سورۃ المائدہ ۔آیت نمبر 32) یعنی کہ جو زمین پر فسا د پھیلاتے
ہیں ان کو قتل کر سکتے ہیں اس آیت کو دیکھتے ہوئے ہم فیصلہ کر سکتے ہیں کہ
فساد پاکستانی فوج کررہی ہے یا پھر وہ جو نہتی عوام اور بیگناہ لوگوں کا
قتل عام کررہے ہیں ۔ اللہ کے نبی محمدکریم ﷺ نے ارشاد فرمایا۔ کسی مسلمان
(بیگناہ) کے قتل سے اللہ کے نزدیک ساری دنیا کا خاتمہ اور تباہی کم تر ہے
۔(سنن الترمذی : 1395) ان تیں حوالہ جات کو دیکھتے ہوئے ہم دیکھ سکتے ہیں
کہ اسلام کے احکام بڑے واضح اور صاف ہیں ۔ اسلام نہ صرف امن پسند دین ہے
بلکہ امن کا علمبردار دین ہے ۔ اس لئے جو کوئی بھی اسلام کا نام لے کر کچھ
غلط کرتا ہے کسی کو قتل کرتا ہے تو اس کا اسلام کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور
اس کا تعلق اسلام دشمن قوتوں سے ہے ۔
کیا ساری ذمہ داری ہماری افواج کی ہی بنتی ہے کہ وہ اس دہشت گردی کامقابلہ
کریں ؟ میرے خیال سے نہیں بلکہ یہ ہم سب کا مسئلہ ہے اس کو ہم سب نے
صبرواستقامت کے ساتھ حل کرنا ہے اس وقت ہمیں ضرورت ہے اتحاد واتفاق کی
،اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کی ۔ یہ ملک صرف اور صرف سیاست دانوں
یا بیوروکریٹ کا نہیں بلکہ ان سے زیادہ ہم پاکستانیوں کا ہے کیونکہ ساری
قربانیاں پاکستانی عوام نے دی ہیں اور دے رہی ہیں ۔ اس وقت سارے عالم کفر
کی خفیہ ایجنسیاں پاکستان پر بھوکے کتے کی طرح جھپٹی ہوئی ہیں ہم
پاکستانیوں نے ان کو بتا نا ہے یہ پاکستان ہم پاکستانیوں کا تھا ،ہے اور ان
شاء اللہ رہے گا کیونکہ یہ اسلام کا قلعہ ہے اور ہم سب اللہ کے مجاہدہیں ۔
اپنی آنکھیں کان وغیرہ کھلے رکھیں کوئی بھی عجیب بات دیکھیں کہ جس سے ہمارے
پاکستان کو خطرہ ہوتو فوراََتھانے میں معلومات دیں تاکہ ہم سب پاکستان کو
امن کا گہوارہ بنا سکیں ۔ یاد رکھیں یہ ملک ہمارا ہے اور ہم ہی اس کے محافظ
ہیں ۔یہ ملک ہے تو ہم ہیں نہیں تو ہم بھی نہیں ہونگے ۔ جس کو نہیں یقین وہ
بھارت میں مسلمانوں کا حال دیکھ لے ۔
اخیر پرآئیے ان سب شہیدوں کے لئے دعاکرتے ہیں جو اسلام اور پاکستان کی
حفاظت میں اپنی قیمتی ترین چیز اللہ کے حضور پیش کرکے سرخرو ہو چکے ہیں کہ
اللہ ان کے درجات بلند فرمائے (آمین)
دور جس سے صبح درخشاں کا اندھیرا ہوگا
رات کٹ جائے گی گل رنگ سویراہوگا
رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو
یہ لہو سرخی ہے آزادی کے ا فسانے کی
|
|