امریکا اور مسلم دنیا

امریکی صدر نے دنیا کو باور کرایا کہ مغرب اور اسلام میں جنگ کو تائثر سفید جھوٹ ہے ۔ دنیا پر تشدد انتہا پسندی اور دہشت گردی کے ناسور کے خلاف متحد ہے ۔ بین الاقوامی برادری دہشت گردوں کے خلاف لڑائی میں غیر متزلزل عزم کا اظہار کرے ۔ جہادی یہ غلط تائثر پیش کر رہے ہیں کہ یہ تہذیبوں کے درمیان لڑائی ہے ۔ مگر یہ بات کھلی دروغ گوئی ہے کہ مغرب اسلام کے خلاف صف آراء ہے ۔ بغیر کسی مذہبی تفریق کے یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اس تائثر کو مسترد کریں ۔ ہم اسلام کے خلاف لڑائی نہیں کر رہے ، ہم ان عناصر سے لڑ رہے ہیں ، جنھوں نے اسلام کو مسخ کیا ہے ۔

اس میں شک نہیں کہ اس وقت عالمی طاقتیں داعش اور اس نوعیت کی دیگر تنظیموں سے سخت خطرہ محسوس کر رہی ہیں ۔ امریکی صدر نے درج بالا باتیں واشنگٹن میں جاری سہ روزہ دہشت گردی کے انسداد کے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہیں ۔ اس اجلاس میں 60 ملکوں کے نمائندگان نے شر کت کی ۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مغربی دنیا جہادی تنظیموں سے سخت خطرہ محسوس کر رہی ہیں ۔ امریکی صدر نے جو باتیں کی ہیں ، بلاشبہ لائق ِ تحسین ہیں ۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ تقریبا تمام جہادی تنظیمیں امریکا کی اپنی پیداوار ہیں ۔ 9/11 سے پہلے ہم صرف القاعدہ سے واقف تھے ۔ 9/11 کے بعد آج کئی جہادی تنظیمیں معرض ِ وجود میں آچکی ہیں ۔ جن میں سب سے نمایاں داعش ہے ۔ جس سے امریکا اور اس کے اتحادیوں کو سخت خطرہ ہے ۔

یہ بھی حقیقت ہے کہ امریکا پوری دنیا پر بالعموم اور مسلم دنیا پر بالخصوص اپنی مکمل بالا دستی چاہتا ہے ۔ لیکن مسلم دنیا میں اس کی بالادستی کے لیے سب سے بڑا خطرہ یہی جہادی تنظیمیں ہیں ۔امریکا اس بات کا ادراک رکھتا ہے کہ جب تک ان جہادی تنظیموں کی بیخ کنی نہیں کی جائے گی ، وہ اپنے عزائم کو عملی جامہ نہیں پہنا سکتا ۔ کئی جہادی تنظیمیں خود مسلمانوں کے لیے خطرہ ہیں ، لیکن اس حقیقت کو تسلیم کرنا پڑے گا کہ امریکا نے سب سےپہلے اپنی خارجہ پالیسیوں سے ان تنظیموں کو جنم دیا ، پھر ان کو مسلمانوں کے مد ِ مقابل کر دیا ۔ داعش ، جو اس وقت عالمی شہرت کی حامل تنظیم ہے ، اس کا آغاز عراق سے ہوا ۔جہاں امریکا نے محض ایک خوف کی وجہ سے چار لاکھ اکسٹھ ہزار لوگوں کی جان لے لی ۔ اتنے سارے لوگوں کی خون سے مزاحمت جنم نہیں لے گی تو اور کیا ہوگا ۔

امریکی صدر نے اس اجلاس میں یہ بھی بتایا کہ شیعہ سنی اختلافات صرف اسی صورت ختم ہوں گے ، جب بڑی طاقتیں بات چیت کریں گی ۔ فرقہ واریت انتہا پسندی کو فروغ دیتی ہے ۔ امریکی صدر نے یہ بڑےکام کی بات کی ۔ میں ان کے اس بیان کی حوصلہ افزائی کرتا ہوں ۔ لیکن میں کیا کروں کہ اسلامی دنیا میں شیعہ سنی اختلافات کو بڑھانے میں امریکا کا اہم کردا ر ہے ۔ 2003 ء میں جب امریکا اور برطانیہ نے عراق کو مسخر کرنے کےلیے وہاں فوجیں بھیجیں تو اس وقت صدام حسین صدر تھے ۔ صدام حسین سنی تھے ۔ مگر امریکا نے نوری المالکی کو عراق کے سیاہ و سفید کا مالک بنا دیا ۔ جو شیعہ ہیں ۔ یہیں سے عراق میں فرقہ واریت کی آگ بھڑکی اورداعش جیسی تنظیم نے جنم لیا ۔

اصل چیز جنگ نہیں ہوتی ، جنگ کے بعد نظم و نسق کو سنبھلنا ہوتا ہے ۔ 9/11 کے بعد امریکا نے دو مسلم ممالک پر چڑھائی کی ۔ امریکا ان دونوں ممالک پر اپنی گرفت مضبوط کرنا چاہتا تھا ۔مگر امریکا جنگ کے بعد کی صورت حال کا ادراک نہیں رکھتا تھا ۔ اب ان دونوں ملکوں کی صورت حال یہ ہے کہ اب ان دونوں ملکوں کی معیشت کا دارو مدار لگ بھگ امریکا پر ہے ۔ اس کے علاوہ اس ملک میں پائی جانے والی مزاحمتی تنظیمیں مسلسل امریکا کے لیے درد ِ سر بنی ہوئی ہیں ۔ ہم حقائق دیکھتے ہوئے بہ آسانی کہہ سکتے ہیں کہ امریکا جنگ کے بعد آنے والی مسائل سے صحیح طور پرنمٹنے میں کام یاب نہیں ہو سکا ۔

امریکا ایک طرف مسلم دنیا پر اپنا تسلط قائم کرنا چاہتا ہے ، مگر دوسری طرف ان عوامل کی حمایت کرتا ہے ، جو مسلمانوں کےلیے نقصان دہ ہیں ۔ امریکا شروع سے اسرائیل کی حمایت اور فلسطین کی مذمت کرتا ہوا آیا ہے ۔ امریکا حماس کو "دہشت گرد" تنظیم بھی قرار دے چکا ہے ۔اقوام ِ متحدہ میں امریکا اسرائیل کے خلاف آنے والی ہر قرار داد کو ویٹو کر دیتا ہے ۔مجھے یاد ہے کہ جب یوٹیوب پر "انوسنٹ آف مسلمز" اپ لوڈ ہوئی تھی تو اس وقت پوری مسلم دنیا سراپا احتجاج بن گئی تھی ۔ امریکا نے اس وقت بڑی سرد مہری سے مسلم دنیا کو جواب دیا تھا کہ اس فلم کے اپ لوڈ ہونے پر ہمیں افسوس ہے ، لیکن ہم اسے ہٹا نہیں سکتے ۔ آزادی ِ اظہار ِرائے سب کا حق ہے ۔ اسی طرح حال ہی میں چارلی ہیبڈو نے گستاخانہ جسارت کی تو اسے امریکا اور برطانیہ کو آشیر باد حاصل تھا ۔پھر یہ بھی حقیقت ہے کہ مسلم دنیا میں امریکا آمروں کی حمایت کرتا ہے ۔ اس ضمن میں مصر کو دیکھا جا سکتا ہے ۔

اگر امریکا واقعی مسلم دنیا پر اپنا تسلط چاہتا ہے تو اسے اپنی پالیسیاں تبدیل کرنی ہوں گی ۔
Naeem Ur Rehmaan Shaaiq
About the Author: Naeem Ur Rehmaan Shaaiq Read More Articles by Naeem Ur Rehmaan Shaaiq: 122 Articles with 159022 views میرا نام نعیم الرحمان ہے اور قلمی نام نعیم الرحمان شائق ہے ۔ پڑھ کر لکھنا مجھے از حد پسند ہے ۔ روشنیوں کے شہر کراچی کا رہائشی ہوں ۔.. View More