آزادی کے بعد سے ہی ہندوستان میں
فسادات کراکے مسلمانوں کے جان ومال سے کھیلا جا رہا ہے ،ملک کے طول وعرض
میں فسادات کی ایک لمبی داستان ہے ،جہاں پر بھی فسادات ہوتے ہیں وہاں صرف
مسلمانوں کا ہی جانی ومالی نقصان ہوتا ہے اور حکومت فسادکے بعد ایک کمیٹی
یا کمیشن کی تشکیل دے دیتی ہے اور ریلیف کے نام پر چند وقت کھانے ،اس کے
بعد مسلمانوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہوتا ہے۔میرٹھ ،جمشید پورگجرات آسام
سمیت پورے ملک میں ان گنت فرقہ وارانہ فسادات ہوئے لیکن کہیں پر بھی
مسلمانوں کو انصاف نہیں ملا ،جبکہ مسلمانوں کو انصاف دلانے کے لئے کمیٹیاں
بھی بنائی گئیں لیکن ان کمیٹیوں نے بھی تعصبانہ رویہ اختیار کیا اورجانب
داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے بعض فسادات میں مسلمانوں کو مورد الزام قرار دیا
۔ملک میں جتندر نارائن کمیٹی،ناناوتی کمیشن، جسٹس شیو دیال شریواستو کمیٹی
،جسٹس آرپی سنہا وجسٹس شمل کمیشن ،ڈھلون کمیٹی ،بالاسبرامنین کمیشن،مشرا
کمیشن ،سکسینہ کمیشن ،رگھوبیردیال کمیشن۔ کاپور منل کمیٹی۔ جین کمیشن،شری
کرشنا کمیشن ،لاہوتی کمیشن،مارواکمیشن،جین بنر جی کمیٹی،جسٹس پی جگ موہن
ریڈی کمیشن،کرپال کمیشن،پی.آر.گوگل کرشنا کمیشن،جسٹس آر پی سنہا وجسٹس شمسل
کمیشن،جسٹس منوج مکھر جی کمیشن،پوتی روشا کمیٹی ،ڈی پی مادن کمیشن ،وادھوا
کمیشن سمیت اور بھی بہت ساری کمیٹیاں تشکیل دی گئیں لیکن ان کا کوئی فائدہ
نہیں ہوا بلکہ ان ساری کمیٹیوں کے سربراہ اور ان کے ساتھیوں نے عوام کی
گاڑھی کمائی کو جانچ کے نام بے دریغ خرچ کیا اور آخر میں ایک رپورٹ حکومت
کو سونپ دی ۔اس لئے فسادات کے اس لامتناہی سلسلہ کو روکنے کے لئے کوئی مؤثر
قدم اٹھانے کی ضرورت ہے ۔مسلم قائدین کو چاہئے کہ فسادات کو روکنے کے لئے
اپنے آپ کو ایس سی ایکٹ میں داخل کرائیں تاکہ جس طرح سے دلتوں کو ملک میں
تحفظ حاصل ہے اسی طرح سے مسلمانوں کو بھی تحفظات مل سکے ۔اس سلسلہ میں
معروف سماجی کارکن اور سابق راجیہ سبھا ایم پی ڈاکٹرمحمد اعجاز علی بہت
سالوں سے تحریک چلا رہے ہیں اور مسلمانوں کے تحفظات کے لئے کوشاں رہتے ہیں
،مسلمانوں کو چاہئے کہ اس مہم سے جڑیں،اور اپنے تحفظ کے لئے انسداد تشدد
ایکٹ میں اپنے آپ کو داخل کرائیں ۔ |