bjp کی شکست یاانتہاپسندی کی موت؟

 بھارت کی راجدھانی دہلی کے 1,33,09,078ووٹرز نے 48,79,127ووٹ دے کر 54.3فیصد کی شرح سے عام آدمی پارٹی کو سترمیں سے 67سیٹیں دلوادیں جبکہ دہلی میں حکومت بنانے کیلئے کسی بھی جماعت کو 36نشستیں درکار ہوتی ہیں۔bjpکو32.2کی شرح سے 28,91,510ووٹ ملے لیکن اس کے حصے میں محض تین سیٹیں آئیں‘جن پر اوم پرکاش شرما‘کپل مشرااوروجندراگپتاکامیاب ہوئے۔ یہ وہی bjp ہے جس نے دہلی کے الیکشن 1993میں 49سیٹیں جیتیں تھیں ‘ لیکن شاید اسکی تنگ نظری نے عوام کے دل پھیر دیئے۔انڈین نیشنل کانگریس جوکہ بھارت کی بانی پارٹی ہے اسکو 9.7کی شرح سے8,67,027ووٹ ملے اور وہ اپنا کھاتاہی نہ کھول پائی‘اسے عوام نے کرپشن ‘نااہلی اورمورثیت کی بناء پر رد کردیا۔ اس میں پاکستان میں مورثیت کی حامی جماعتوں کیلئے سبق پوشیدہ ہے۔

دہلی الیکشن میں کل 673امیدواران نے حصہ لیا ۔جس میں دس فیصدکی شرح سے 66خواتین شامل تھیں۔ان امیدواروں میں سے 114پر کرمنل کیسزتھے۔74پرسنگین نوعیت کے کرمنل کیسزتھے جبکہ 230امیدوارکروڑپتی تھے۔الیکشن میں ٹرن آؤٹ 67.08فیصد رہا۔جبکہ گزشتہ دہلی الیکشن میں ٹرن آؤٹ 65.86فیصدتھا۔ووٹ میں تبدیلی کی شرح aap کے حق میں بہتر رہی۔ عام آدمی پارٹی کے ووٹ میں مثبت تبدیلی کے ساتھ 24.81فیصد اضافہ ہوا‘bjpکی حمایت منفی 14.85 رہی جبکہ کانگریس کے ووٹ میں 0.8فیصد کمی ہوئی۔گزشتہ الیکشن میں عام آدمی پارٹی مختصرعرصئے میں دیلی کی تاج پوشی تک پہنچنے والی واحد پارٹی بن گئی تھی۔2011میں اناہزارے کی india against corruptionتحریک کے خمیرسے اُٹھنے والی جماعت عام آدمی پارٹی کا وجود 2012میں منظرعام پر ہوا‘دسمبر 2013میں عام آدمی پارٹی نے اپنی 28نشستوں اور کانگریس کی آٹھ نشستوں کیساتھ حکومت بنائی جوکہ محض 49دن چل سکی۔ اس سے پہلے 52دن کی حکومت کا ریکارڈ سشماسوراج کے پاس تھا۔ گزشتہ برس اروند کجریوال نے یہ کہتے ہوئے استعفی دے دیا تھاکہ انکے پاس ’’جان لوک پال بل‘‘کی منظوری کیلئے اکثریت نہیں ہے ‘لہذا حکومت میں رہنا بے کارہے۔لوک پال بل بھارت کی تاریخ میں پہلی بارایڈوکیٹ شانتی بھوشن کے ذریعے 1968میں منظر عام پر آیا‘۔اناہزارے نے اسے 23ویں مرتبہ نہایت ہی جاندار اندازمیں اسے پیش کیا۔ عوامی رائے کے مطابق اناہزارے کاجن لوک پال بل کرپشن کیخلاف ٹانک کادرجہ رکھتاہے۔

ہمارے خیال میں کجریوال کی مدد کرنے میں بی جے پی کی وعدہ خلافی ‘انتہاپسندرویہ ‘کانگریس کی کرپشن اور‘مورثیت نے اہم کرداراداکیا۔ بی جے پی نے لوک سبھا کے انتخابات میں وعدہ کیا تھا کہ 100دن میں بلیک منی واپس لائی جائے گی اور ہرشخص کے کھاتے میں پندرہ لاکھ روپے آئیں گے‘اقتدارمیں آتے ہی بی جے پی اپناوعدہ بھول گئی۔ 46سالہ اروندکجریوال نے ہفتہ کے روز آٹھویں وزیراعلی کے طورپر حلف اُٹھایا۔جس میں انہوں نے vipکلچر‘فرقہ پرستی‘پارٹی پرستی اورکرپشن کو ختم کرنے کا عندیہ دیا۔رام لیلامیدان کی اس تاریخی تاج پوشی کے دوران اروندکجریوال نے bjpکویاددلایاکہ وہ دہلی کومکمل ریاست کادرجہ دینے کا وعدہ پوراکرے۔اپنی پارٹی کے نصب العین کاتذکرہ کرتے ہوئے اروندکاکہناتھاکہ وہ جن لوک پال بل کو پاس کرواکرپشن کاخاتمہ کریں گے‘بدعنوانی مخالف ٹیلی فون لائن کو دوبارہ بحال کریں گے جسے پچھلے 49دنوں پر مشتمل حکومتی عرصۂ میں قائم کیاگیاتھا۔اروندنے اپنے چھ وزراء کوقلمدان سونپے جن میں منیش سسودیا‘سندیپ کمار‘گوپال رائے‘ستیندرجین‘جتیندرسنگھ تومراورایک مسلمان عاصم احمد خان شامل ہیں۔انکی کیبنٹ میں کوئی خاتون شامل نہیں جس پر اداکارہ ہماقریشی نے اعتراض کیا ہے جو کہ عام آدمی پارٹی کی چاہنے والی ہیں۔

حال ہی میں ایک چرچ اورجمعہ کے روزمسیحی سکول پر حملہ کی سخت مذمت کرتے ہوئے اروند نے کہاکہ’’ مذہب کے نام پرسیاست کرنے والوں کو لوگ برداشت نہیں کریں گے‘‘۔ہمارے خیال میں ہندوستان ایک سیکولرملک ہے ‘ہندوستان کے 30کروڑ شہری دووقت کی روٹی ‘چھت اورسترپوشی جیسی بنیادی ضروریات سے محروم ہیں ‘جسے bjpایک انتہاپسند ملک میں تبدیل کرنے جارہی تھی ۔گزشتہ سال مئی کے انتخابات میں بی جے پی کو اکثریت حاصل ہوئی ‘لوک سبھاکہ انتخابات میں بی جے پی کانعرہ سوسمارٹ شہروں کی تعمیر‘روزگارکی فراہمی‘ٹیکس پالیسی میں اصلاحات کرکے بیرونی سرمایہ کاروں کو متوجہ کرنے سمیت بڑے بڑے وعدے کیئے تھے مگر وعدوں کو بھلانے کیساتھ ساتھ بی جے پی نے یوگی آدتیہ ناتھ ‘شاکسی مہاراج اوردوسرے نیتاؤں کو اقلیتوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کاکوئی ایکشن نہیں لیا۔اس نے انتہاپسندی پرخاموشی اختیارکیئے رکھی ‘آر۔ایس۔ایس۔ اور وی ۔ایچ ۔پی جیسی سخت گیر تنظیموں نے سیدھے سادے عیسائی اورمسلمانوں کو’’گھرواپسی‘‘تحریک کے تحت ہندوبنایامگربی جے پی خاموش رہی‘ جس کا واضح مطلب خاموش حمایت ہی لیاجاسکتاہے۔‘دنیامیں سب سے زیادہ زبانیں پاپونیواگنی869 اوراسکے بعد بھارت میں845زبانیں بولی جاتی ہیں۔ ایک ارب تیس کروڑ کی آبادی میں بیس کروڑ سے زائد مسلمان ہیں۔ہندوستان جیسے کثیرلسانی ‘کثیرنسلی ومذہبی ملک میں انتہاپسندی ملک کیلیئے مہلک ہے‘ جس کا اظہار دہلی کے عوام نے بی جے پی کو مستردکرکے دے دیاہے۔ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جہاں دنیاکے سب سے زیادہ قتل ہوتے ہیں ۔گزشتہ سالوں میں دہلی میں زیادتیوں کے کیسز میں بھی اضافہ ہوا۔اگر بی جے پی نے اپنی حالت نہ بدلی تو آئندہ ہونے والے بنگال ‘بہار اور اترپردیش کے انتخابات میں بھی اسے خمیازہ بھگتنا ہو گا۔لوگ حقیقی معاشرتی اصلاحات چاہتے ہیں۔دہلی پولیس کجریوال کے ماتحت نہیں ۔اب دیکھنا یہ ہے دہلی کے وزیراعلی اروند کجریوال اپنے تاجپوشی کے اس وعدے کو کہاں تک نبھاتے ہیں کہ ہم دہلی کو ایسامقام بنائیں گے کہ ایک سکھ ‘ہندو‘جین ‘مسلمان اورہرطبقے اورہرذات کے لوگ محفوظ رہ سکیں۔کشمیریوں کے متعلق انکی رائے اب سیاسی مصلحتوں کا شکارہوتی ہے یا پھر وہ مردِحق بن کر ڈٹ جاتے ہیں؟اگروہ مذہبی انتہاپسندی کو روک پائے توپھر یقینا ان کی جماعت کو دیرپاعروج حاصل ہوگااورہندوستان صحیح معنوں میں ترقی کی طرف گامزن ہوگا۔انھوں نے تاجپوشی کی تقریرمیں مثبت اندازاختیارکرتے ہوئے بی جے پی کی وزیراعلی کی امیدوارکرن بیدی کے متعلق کہاکہ ان کا پولیس انتظامیہ کاتجربہ ہے‘ ہم ان سے فائدہ اٹھائیں گے‘کانگریس کے اجے ماکن کے بارے میں کہا کہ ان کو پالیسیاں بنانے اورحکومت چلانے میں کافی تجربہ ہے ‘میں دہلی کو بہتربنانے کیلئے ان سے بھی استفادہ کروں گا۔اروندکجریوال نے الیکشن مہم کے دوران مدت متیعن کیئے بغیر سستی بجلی ُُُ‘شفاف پانی ‘کچے مکانوں کو پکاکرنے‘‘دہلی کا اپنا پاوراسٹیشن ‘سولر انرجی کے بڑے منصوبوں کا قیام ‘نئے کالجز اورنئی یونیورسٹیاں بنانے کا وعدہ کیاتھا۔بہتر یہی ہوگاکہ وہ اپنے پچھلے دور حکومت کی طرح اس بار جلد بازی کا مظاہرہ نہ کریں۔انتخابی نعروں اورتاجپوشی تقریر پر کتناعمل ہوتاہے‘ یہ تو وقت بتائے گالیکن مجھے یہ کہنے میں کوئی عارنہیں کہ ہمیں بھی ویلنٹائن ڈے کی نقل کرنے کے بجائے اروندکجریوال کی نقل کرتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں کومنظم اندازمیں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون پرآمادہ کرناہوگااوریہ سب کچھ عوامی حمایت یاعوامی پریشرکے ساتھ معرضِ وجود میں آسکتاہے۔
sami ullah khan
About the Author: sami ullah khan Read More Articles by sami ullah khan: 155 Articles with 174743 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.