ہمارے ادارے تو سچ بولتے ہیں مگر حکمران اور سیاستدان....؟؟
(Muhammad Azam Azim Azam, Karachi)
گزشتہ دِن کے اخبار میں چھپنے
والی ایک خبر نے ہمارے اوسان نہ صرف خطاکئے بلکہ ہمیں کچھ ہی دیر میں
سنبھلنے کے بعد یہ سوچنے پر بھی مجبورکردیاکہ کیاہمارے مُلک میں جب بھی
جنرل انتخابات ہوئے ہر بار ہی اِس میں حصہ لینے والی سیاسی ومذہبی جماعتوں
کے اُمیدواروں نے عوامی مسائل کو اپنی انتخابی مہم میں خاصی اہمیت دی ،اِنہوں
نے ہمیشہ اپنے حلقے کے ووٹروں سے درپیش مسائل کے فوری حل کے لئے بڑے بڑے
وعدے بھی کئے کہ یہ آپ کے قیمتی ووٹوں سے جیت کر ایوانوں میں جانے کے
بعدسارے دیرینہ مسائل اور مشکلات کو فوری طورپر حل کرائیں گے جب تک یہ
ایسانہ کرلیں گے یہ اپنے باپ کی اولادنہیں.....اور ایسے ہی بہت سی جذباتی
باتوں اور فلگ شگاف نعروں کی گونج میں اپنے حلقے کے ووٹروں کو بے وقوف
بناتے ہیں اور جب یہی لوگ اپنے حلقے کے ووٹروں کے ووٹوں سے انتخابات میں
جیت کر ایوانوں میں پہنچ جاتے ہیں.... تو پھر یہ بعدمیں عوامی مسائل کو ہی
کیا ...؟؟بلکہ اپنے حلقے میں جانا... اور اپنے ووٹروں سے ملناجھلنا بھی
بھول جاتے ہیں،یعنی کے یہ اپنے معاملات میں اتنے مصروف ہوجاتے ہیں کہ پھر
اِنہیں وقت اور مہلت ہی نہیں ملتی ہے کہ یہ پلٹ کر اپنے اُس حلقے میں بھی
ذراساوقت نکال کرچلے جائیں جہاں کے لوگوں نے اپنے مسائل کے حل کے خاطر
اِنہیں ووٹ دیئے تھے اور سمجھاتھاکہ جب ہم اِنہیں جیتادیں گے تو یہی اِن کے
لئے مسیحاثابت ہوں گے...یوں اِس اُمید پر میرے دیس کے ہر حلقے کے معصوم اور
بے کس ومجبورووٹراپنے اُمیدوارکو اپنے ووٹ دے کر اُسے جتوادیتے ہیں اوراپنے
حلقے کے کرپشن سے پاک نیک و بہادر، بے لوث،خدائی خدمت کے دعویدار، شخص
کواپنے ووٹوں سے مزے مزے سے ایوانوں میں پہنچادیتے ہیں۔
مگر ہائے رے افسوس...!صدافسوس کہ جنہیں ووٹروں نے اپنے مسائل کے حل کے لئے
کامیاب کیا ہوتاہے اَب اُن کے پاس اِن کی دادرسی کے لئے وقت بھی نہیں
ہوتاہے...یہ ہمارے دیس کی کوئی آج ہی کی پریکٹس نہیں ہے بلکہ ایساتوہماری
قوم کے ووٹروں کے ساتھ جتنے والااُمیدوارپچھلے 67سالوں سے ہی کررہاہے یعنی
یہ کہ جیتنے والا الیکشن کے بعد ایوانوں میں پہنچ کر دوبارہ اپنے حلقے کا
رخ کرناگناہِ عظیم تصورکرنے لگتاہے یا پھروہ یہ سمجھتاہے کہ اگریہ اگلے
انتخابات سے قبل دوبارہ ا پنے حلقے کے لوگوں کے پاس چلاگیاتو الف لیلوی
داستانوں کی طرح کہیں پتھرکا ہی نہ بن جائے اوریوں اِس کی ساری عیاشیاں
اورمزے ختم ہوجائیں بہرحال...!! ایساہی ہوتاہے یہاں جیساہم نے بیان کیا ہے
۔
ہاں البتہ...!! ایسابھی ہوتاہے کہ جب کبھی کبھا ر حلقے کے ووٹراپنے کامیاب
اُمیدوارکو کسی ٹی وی ٹاک شومیں اپنے حلقے کے بارے میں لنترانیاں ہانکتے
دیکھتے ہیں یا اخبارات میں چھپنے والی خبریں پڑتے اور تصاویردیکھتے ہیں تو
اندازہ کرلیتے ہیں کہ اِن کا اُمیدوار اپنے حلقے میں نہ حل ہونے والے مسائل
اور کہیں بھی نظرنہ آنے والے ترقیاتی منصوبوں پر کیسے کیسے ...؟؟تسلی بخش
بیانات داغ رہاہے.. تو تب یہ سوچتے ہیں کہ اِنہوں نے جس شخص کو
اپنامسیحااور مددگارجان کر ووٹ دیئے اور جِسے اپنے مسائل کے حل کے لئے
ایوانوں میں پہنچایہ شخص تو بہت بڑادھوکے باز اور جھوٹاہے پھروہ سوچتے اور
آپس میں کہتے ہی کہ دیکھو اپنے حلقے کے لئے کچھ نہ کرکے بھی ٹی وی شوزمیں
کیسے کیسے جھوٹ بول رہاہے... ؟؟اور یہ بھی دیکھو کہ اپنے حلقے میں ایک پائی
کا بھی کام نہ کرواکے ا خبارات میں اپنے حلقے سے متعلق کتنے کتنے اورکیسے
کیسے ...ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں بیانات اور تصاویرچھپوارہاہے اِس کی
یہ حرکتیں دیکھ کر تب حلقے کے ووٹرکفِ افسوس ملنے اور اُسے سوائے
بُرابھلاکہنے کے کچھ اور نہیں کرپاتے ہیں۔
آج یقینی طور پر جیساہمارے یہاں ہرانتخابات کے بعد ہوتاہے ...؟؟شایدایساتو
دنیامیں کسی مُلک اور ریاست میں بھی نہیں ہوتاہوگا،اَب ہم اِسے اپنی عادت
سمجھیں یا مجبوری ...؟؟کوئی کچھ بھی کہہ لے یا سمجھ لے مگر اِس حقیقت سے
کوئی بھی انکار نہیں کرسکتاہے کہ اِس جانب ہم نے کبھی بھی توجہ ہی نہیں دی
ہے اور یہ بھی معلوم کرنے کی کبھی کوشش نہیں کی ہے کہ آج جیسا انتخابات کے
بعدکامیاب اُمیدواراپنے حلقے کے ووٹروں کے ساتھ اپنارویارکھتاہے آج
یقیناایساتواِس 21ویں صدی میں دنیاکے کسی بھی مُلک اور ریاست میں نہیں
ہوتاگا۔
ایک ادارے کی سچ اور حقائق پر مبنی ایک رپورٹ ہے جس کا ہم اگلی سطور میں
تذکرہ کریں گے اِس سے ہماری پاکستانی قوم کو یہ اندازہ ہوجاناچاہئے کہ
’’ہمارے ادارے توسچ بولتے ہیں مگر حکمران اور سیاستدان جھوت بولنے کے ماہر
ہیں...‘‘آج کچھ ایساہی ہمارے کالم کا عنوان بھی ہے کیوں کہ ہمیں بحیثیت قوم
یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ ہمارے ادارے توسچ بول کر قوم کو حکمرانوں اور
سیاستدانوں کے جھوٹ سے آگاہ کرنے کی گاہے بگاہے اپنے تئیں بہت سعی کرتے ہیں
مگر ہمارے جھوٹ اور فریب سے مسندِ اقتدار پر قدم رکھنے والے حکمران اور
ایوانوں میں جانے والے مختلف جماعتوں سے وابستہ اُمیدوار اور سیاستدان اپنے
کرتوتوں سے قوم کو بے وقوف بنانے کے سوااور کچھ نہیں کرتے ہیں ۔
اگرچہ پچھلے انتخانات میں تو برسرِ اقتدار جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) نے
مُلک کے طول و ارض میں اپنی ہر الیکشن مہم کے سلسلے میں منعقدہونے والے ہر
بڑے جھوٹے عوامی اجتماعات کے دوران بجلی بحران کو چھ ماہ میں جڑسے ختم کرنے
کاجواورجتنے بھی وعدے کئے تھے آج یہ اپنے اقتدار کے پونے دوسال میں بھی
اپنایہ وعدہ سچ ثابت نہیں کرسکی ہے حالانکہ اِسی وعدے پر قوم نے ن لیگ کو
مسندِ اقتدار سونپاتھا مگر یہ بھی مُلک سے بجلی بحران کو چھ ماہ میں ختم
کرنے کا وعدہ کرکے مکرگئی ہے ۔
آج حقیقت یہ ہے کہ اَب تک کی حکمران جماعت ن لیگ کے مُلک سے بجلی بحران کے
خاتمے کے لئے کی جانے والی حکمتِ عملیوں اور منصوبہ بندیوں کے عوض ’’ بجلی
اور توانائی کے شعبے کے ریگولیٹری ادارے نپراکی اسٹیٹ آف انڈسٹری رپورٹ
2014میں صاف طور پر کہاگیاہے کہ ’’ گزشتہ برس 480ارب روپے کی ادائیگی کے
باوجود عوام کو کوئی ریلیف نہیں ملا، 2020تک بھی مُلک سے لوڈشیڈنگ ختم ہونے
کا کوئی امکان نہیں ،نپراحکومت کے سستی بجلی پیداکرنے کے اقدامات کو سپورٹ
کرتاہے ،‘‘اوررپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیاگیاہے کہ ’’صنعتوں کو براہ راست
بجلی فروخت کرنے کی جلداجازت دے دی جائے گی‘‘گزشتہ دِنوں نپراکی اسٹیٹ
انڈسٹری رپورٹ2014میں یہ سارے فکرانگیزنکات پیش کئے گئے ہیں یقینایہ وہ سچ
ہے جو ایک ادارے نے مُلک میں بجلی بحران کے خاتمے سے متعلق حکمران جماعت کی
کارکردگی کے حوالے سے حکومت اور عوام الناس سمیت مُلک کے دوسرے اداروں کی
آگاہی کے لئے مُلک سے لوڈشیڈنگ کے خاتمے سے متعلق 2020سے قبل پائے جانے
والے ابہام کو دورکرنے کے بارے میں پیش کردیئے ہیں ۔
جبکہ آج نپراکے اِس سچ کے جواب میں حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کی
طرف سے وزارت پانی و بجلی نے نپراکی جانب سے اپنی رپورٹ میں2020سے قبل
لوڈشیڈنگ ختم نہ ہونے کو گمراہ کُن قراردیتے ہوئے کہاہے کہ ہم ’’2017تک
مُلک سے مکمل طور پر لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے اہداف حاصل کرلیں گے‘‘۔
اَب یہاں کیا پاکستانی قوم یہ نہ سوچے اور اِس پر یقین نہ کرے کہ ہمارے
ادارے تو سچ بولتے ہیں مگر حکمران اور سیاستدان ہر بار جھوٹ بول کر حقائق
سے آنکھیں چراتے ہیں اوراپنے اِسی جھوٹ سچ کے کھلواڑمیں قوم کو بحرانوں سے
دوچارکرتے چلے جاتے ہیں۔
آ ج ہمارے دیس کے حکمران اور سیاستدان ایساکیوں کرتے ہیں...؟؟اور ہمارے ا
دارے سچ کیوں بولتے ہیں...؟؟اَب اِس کا انداز قوم کے ہر فرد کو اگلے
انتخابات سے قبل بخوبی ہوجاناچاہئے تاکہ جب کبھی مُلک میں الیکشن ہوں تو
قوم اپنے اُمیدوار کے کسی ایسے جھوٹ اور فریب میں نہ آئے جیساکہ پچھلے
انتخابات میں حکمران جماعت ن لیگ کی جانب سے ’’ مُلک سے بجلی بحران چھ ماہ
میں جڑسے ختم کرنے کے وعدے اور دعوے میں آکر اِسے مسندِ اقتدارتو سونپ
دیامگر آج تک یہ مُلک سے بجلی بحران ختم نہ کرسکی ، اَب تک مُلک اندھیروں
میں ہی ڈوباہواہے اور پونے دوسال گزرجانے کے بعد بھی مُلک سے بجلی بحران
ختم نہیں ہواہے۔ |
|