پٹرول بم کچھ عرصۂ پہلے عوام پر
گرا کرتے تھے۔اب وہ عالمی قیمتوں میں کمی سے معدوم ہوگئے ہیں۔اس حقیقت سے
انکارممکن نہیں کہ حکومت کی جانب سے ڈیزل وپٹرول کی قیمتوں میں کمی سے عوام
کو فائدہ پہنچاہے ‘مگر جس فائدے کی توقع کی جارہی تھی ‘وہ نہیں ملا۔حکومت
نے ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں کمی کااعلان ضرورکیا ہے اوراس پر کسی حدتک عمل
بھی ہو رہاہے مگر کسی بھی ضلع میں اندرونِ شہر کرایوں میں کوئی فرق نہیں
پڑا۔مثلا لاہور میں سٹاپ ٹوسٹاپ کرایہ تبدیل نہیں ہوا۔ ڈائیو20اورویگن ہنوز
پندرہ روپے وصول کر رہی ہے۔فتح پور سے ایک قاری صلاح الدین نے ایس ۔ایم ۔ایس
کیا ہے کہ جب پٹرول کی قیمت ایک سو سات روپے تھی ‘اسوقت بھی فتح پور سے چک
104t.d.aکا کرایہ 25روپے تھااوراب جبکہ پٹرول کی قیمت سترروپے تک گرچکی ہے‘
تب بھی وہ صورتحال ہے۔ہمارے خیال میں اب جبکہ یکم مارچ پر پٹرول کی قیمت
بڑھنے کا خدشہ ہے تو عوام بھی خاطرجمع رکھیں ‘ٹرانسپوٹر کرایہ میں پہلے ہی
دن اضافہ کر دیں گے۔
حقیقت یہ ہے کہ حکومتی اعلان کے بعدبڑے روٹس جیسے لاہورتاملتان ‘میانوالی
تاملتان یااسلام آباد تاچکوال ‘ان کے کرایوں میں تیل کی قیمتوں میں اضافے
کے بعد کسی حد تک کمی ہو جاتی ہے لیکن کنڈیکٹرحضرات اوربعض ٹرانسپوٹرچھوٹے
روٹس پر عوام کی چمڑی ادھیڑ لیتے ہیں ۔دورانِ سفر اکثر یہی تکرارسننے کو
ملتی ہے کہ پٹرول وڈیزل گرگیاتوجی ایس ٹی جو بڑھ گیاہے ‘پھر ہم کرایہ کس
طرح کم کریں۔ایک چنگ چی والے نے تو سواری کوٹھیک ٹھاک جھاڑ پلادی ۔کہنے لگا
میرے پاس ذاتی استعمال کیلئے سائیکل ہے ‘اس میں پٹرول وڈیزل استعمال نہیں
ہوتالیکن میرا پوراگھرانہ کھاتاپیتاہے پھر جب تیل کی قیمت کم ہو گی اور
چینی ‘دال‘اورپالک مہنگی ہو گی تو میں کرایہ کیسے کم کروں گا؟ اس ضمن میں
ہماری وزیرِ اعلی پنجاب جناب شہباز شریف سے اپیل ہے کہ وہ کسی بھی
ٹرانسپورٹ کی سواری میں حکومت کی جانب سے جاری کردہ چھوٹے اوربڑے روٹس
کاکرایہ نامہ آویزاں کرنے کاحکم دیں ‘تاکہ اس روٹ پر نیامسافر دھوکہ نہ
کھاجائے۔نیز یہ لسٹ لاری اڈہ کے مختلف مقامات اورٹکٹ بک کرنے والی جگہ پر
بھی موجود ہو۔اوراس پر سختی سے عمل کروایاجائے۔جوعمل نہ کرے اس پرجرمانہ
عائد کیاجائے۔
روان ماہ صوبائی وزیر خوراک جناب بلال یسین اور(pvma)پاکستان ویجیٹیبل گھی
ملزایسوسی ایشن کے اجلاس میں گھی اورتیل کی قیمتوں میں پانچ روپے کمی کا
اعلان کیاگیا‘یہ کمی اپنے لحاظ سے کمی ہی ہے مگر تیل وگھی میں بننے والی
اشیاء خوردونوش ہنوز اسی مقام پر دادِگورننس دے رہی ہیں۔ہماری ایک یہ بھی
خامی ہے کہ ساراملبہ حکومت پر گرادیتے ہیں اورخود کسی ظالم سے لڑنے کا
فیصلہ موء خر کردیتے ہیں۔یہ حقیقت ہے کہ تاجروں ‘دکانداروں اورٹرانسپوٹرز
کو کنٹرول کرناحکومتی ذمہ داریوں میں شامل ہے‘لیکن ہمیں اپنی اپنی سطح پر
اپنی استطاعت کے مطابق عمل کرناہوگا ‘تب ہی معاشرے سے گند صاف ہوسکے
گا۔ہمیں چاہیئے کہ محلہ کی سطح پر ایسے دکانداروں کا بائیکاٹ کریں جو
کریانہ ‘فروٹ یا سبزی مہنگی دیتے ہیں ۔اسکے ساتھ ساتھ حکومت کے اچھے اقدام
اور ایمان اہلکاروں اورتاجروں کی حوصلہ افزائی کا اہتمام کریں۔ہرادارے
‘ہرشعبے اورہرسوسائٹی میں اچھے افراد موجود ہیں‘مگر ہم سب کو ایک ہی لاٹھی
سے ہانکتے ہیں۔پچھلے دنوں میں اپنے محلے کے ایک فرد کے پاس بیٹھا تھاکہ اس
کے موبائل پر ٹون سنائی دی اوراس نے ignoreکرتے ہوئے کہا کہ میں والدہ کو
لے کر ضلعی ہسپتال گیا تھا اسی حوالے سے وزیراعلی پنجاب کی جانب سے کال
آرہی ہے۔ میں نے کہا یہ تو اچھی بات ہے ‘جواب دو۔توکہنے لگاکہ وہ ریکارڈ
شدہ آواز ہوتی ہے۔میں نے کہا بھائی !اب ہر جگہ وزیراعلی تو فون نہیں
کرسکتا۔جب تعاون کے حوالے سے پوچھاتواس نے کہا کہ اب صورتحال تسلی بخش تو
نہیں لیکن پہلے سے بہت بہتر ہے ۔ اب آپ ہی بتائیے کہ جب تک ہم اچھے کام پر
responseنہیں دیں گے تووہ کیسے جاری رہے گا۔ہمیں چاہیئے کہ شکایات سیل
پرپیغام لازمی جمع کروائیں۔مختلف اخبارات میں شکایات کی جگہ دی گئی ہے ان
سے بھی رابطہ کریں۔سفارش اوراقرباء پروری کی جوکوششیں ہم خود کرتے ہیں ان
پر بھی اپنامحاسبہ کریں تب جاکرہم بہترہوسیکں گے۔ضلعی سطح پر ڈی سی
اواورمتعلقہ افسران سے خود جاکرملیں اورشکایات جمع کروائیں۔اکثرافراد اس
بات کایہ جواب دیتے ہیں کہ نقارخانے میں طوطی کی کوئی نہیں سنتاتوجناب
ہماری عرض یہ ہے کہ کوشش جاری رکھیئے ‘اﷲ کرم فرمائے گا۔انسان ایک ہی دن
میں یا ایک ہی افسرکے آنے سے نہیں سدھرجاتا۔اﷲ تعالی نے انسانیت کی فلاح
کیلئے ایک یا دو نہیں پورے ایک لاکھ چوبیس ہزارپیغمبر معبوث فرمائے اورآخری
پیغمبر کے بعد مسلمان کو اچھے کام کی ترغیب دینے اوربرے کام سے روکنے کاحکم
دیا ۔لاکھوں نعمتیں عطاء کی مگرانسان پھربھی سرکش ہے۔تویہ سب کچھ ظاہر
کرتاہے کہ انسانی طبیعت مسلسل اصلاح مانگتی ہے‘جس کیلئے ہمیں بلاتعطل کوشش
جاری رکھنی چاہیئے۔ |