یہ شادی نہیں ہوسکدی ۔۔؟
(Sarfraz Awan, Islamabad)
سابق صدر آصف علی زرداری کی دبئی میں دوسری
شادی کی تقریب میں میرا شامل ہونا خود میرے لئے کسی اعزاز سے کم نہ تھا۔میں
حیرت زدہ بھی تھا کہ اتنی معزز شخصیات جن میں عالمی سطح کی چند با
اثرشخصیات کے علاوہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف ،چوہدری شجاعت ،سربراہ
بحریہ ٹاﺅن ملک ریاض ،رحمان ملک جبکہ دوسری طرف صحافت سے تعلق رکھنے والے
میرے علاوہ دوتین سینئر صحافی جن کا شمار زرداری صاحب کی " گڈبُک" اور
نہایت قابلِ اعتماد دوستوں میں ہوتا وہی لوگ شامل تھے۔ جن میں مجھ جیسے
ناچیز صحافی کو زرداری صاحب کا اپنی شادی پہ مدعو کرنا پھر شادی بھی وہ جس
کو نہایت رازداری سے انجام دیا جا رہا ہو،جس میں امین فہیم ،جہانگیر
بدر،فردوس عاشق اعوان،زمرد خان ،شرجیل میمن،شرمیلا فاروقی،شہلا رضا اور رضا
ربانی جیسے پارٹی کے معتبر نام شامل نہ تھے تو میں اپنی موجودگی پر بھلا
حیران نہ ہوتا تو پھر کیا ہوتا ؟ ۔دبئی میں بہت بڑے محل نُما بنگلے میں
نہایت پُر سکون جگہ پر واقع اس عروسی تقریب میں تمام مہمان ایک دوسرے سے
محو گفتگوتھے ۔ تقریب بنگلے کے ایک شاندار ہال میں منعقد ہورہی تھی۔شام
تیزی سے رات کے پہر کی جانب بڑھ رہی تھی۔بنگلے کے اندر و باہر کالے
یونیفارم میں ملبوس چست و چالاک سات سات فٹ کے اونچے لمبے کمانڈوز تعینات
تھے جسکی وجہ سے بنگلہ کسی شاہی قلعہ کا منظر پیش کر رہا تھا۔ہال کے اندر
ایک جانب نہایت خوبصورت سٹیج بناتھا جسکونہایت خوبصورت پھولوں سے سجایا گیا
تھا جبکہ سٹیج کے سامنے صوفہ نما آرام دہ کرسیاں مہمانوں کے بیٹھنے کے لئے
رکھی گئی تھی۔ہال مہمانوں سے تقریبا بھر چکا تھا۔تمام مہمان اپنی اپنی
باتوں میں مشغول تھے کہ اچانک میری نظر فریال تالپور پر پڑی جو کہ ہمیشہ کی
طرح مسکراتی ہوئی ہال میں داخل ہوئیں اور تمام مہمانوں سے خوش اسلوبی سے
فردافرداسلام لی اورپھر حال میں موجود عاصمہ جہانگیر کو ساتھ لے کر حال سے
باہر چلی گئیں۔فریال تالپور کے چہرے سے خوشی نمایاں تھی اور نہایت پُرسکون
اور شادمان دکھائی دے رہی تھیں۔اِتنے میں میری نظر پیپلز پارٹی کے راہنما
اور محترمہ بینظیر بھٹو شہید کے پُرانے ساتھی چوہدری احمد مختار پر پڑی جو
مسکراتے ہوئے میری جانب ہی بڑھ رہے تھے اور قریب آتے ہی مجھ سے مخاطب ہوئے
" اعوان صاحب ،تشریف لے آئے آپ" ۔ میں نے مسکراتے ہوئے ازراہِ مذاق
استفسارکیا چوہدری صاحب ،لگتا ہے آپ ہی نے مجھے یہاں پھنسایاہے؟ ؟ چوہدری
احمد مختار ہلکا سا قہقہ لگا کر بولے " اعوا ن صاحب ،زرداری صاحب نے خاص
طور پر آپ کو بلانے کا کہاتھا پھر کیسے ہو سکتا تھا کہ آپکو نہ بلایا
جاتا؟؟ میں جواب میں صرف مسکرا دیا اور اتنا ہی کہہ سکاکہ یہ تو زرداری
صاحب کی مہربانی اور دوست پروری ہے کہ انہوں نے مجھ جیسے ناچیز صحافی کو
یاد رکھتے ہیں۔
اتنے میں قمر زمان کائرہ اورلطیف کھوسہ ہمارے پاس موجود تھے جن سے میں نے
پوچھا کہ بلاول بھٹو زرداری نہیں نظر آ ہے؟؟ تو کھوسہ صاحب کہنے لگے کہ
شادی کو " ٹاپ سیکرٹ" رکھا گیا ہے ۔بلاول بھٹو کو " مناسب" وقت آنے پر
بتادیا جائے گا۔جبکہ بختاور بھٹو ، آصفہ بھٹو اور صنم بھٹو کو اعتماد میں
نے لیا گیا ہے۔ ابھی ہماری یہ گفتگو جاری ہی تھی کہ ہال میں آصف علی زرداری
داخل ہوئے۔تمام لوگ سابق صدر کی جانب متوجہ ہو گئے۔زرداری صاحب نے گہرے
نیلے رنگ کا خوبصورت سوٹ پہنا ہوا تھا جبکہ سرخ رنگ کی ٹائی لگا رکھی تھی
اور سر پر سندھی ثقافت کی ترجمان چندھی ٹوپی پہن رکھی تھی۔ہال میں موجود
تمام شخصیات سے ملنے کے بعد آصف زرداری مجھے بھی گلے ملے اور بولے " اعوان
صاحب دیکھ لیں ہم آپکو نہیں بھولے"
میں نے عاجزی سے عرض کیا کہ یہ تو آپکا بڑا پن اور محبت ہے جو مجھے اتنے
خاص خوشی کے موقع پر مجھے بھی شرکت کا خوبصورت موقع عنائت فرمایا۔
آصف زرداری سٹیج پر موجود تخت نما صوفہ پر نہایت متانت سے براجمان ہو
گئے۔ہال میں ایک پھر فریال تالپور صا حبہ اورعاصمہ جہانگیر داخل ہوئیں ۔مگر
اس بار انکے درمیان عروسی لباس میں ملبوس ایک دلہن درمیان میں موجود تھیں۔
دلہن کو سٹیج پرآصف زرداری کے ساتھ بٹھا دیا گیا دلہن کو دیکھتے ہی میں نے
پہچان لیا ، یہ تو ڈاکٹر تنویر زمانی تھیں جو کہ زرداری صاحب کی دلہن بنی
بیٹھیں تھی۔زرداری صاحب کا چہرہ خوشی سے دمک رہا تھاجبکہ تنویر زمانی بھی
روائیتی مشرقی دلہن کی طرح نگاہیں جھکا کر خاموشی سے بیٹھ کر شرمارہی
تھیں۔ہال میں موجود تمام افراد بے حد خوش نظر آ رہے تھے۔دوسری جانب راﺅنڈ
ٹیبلز پر خانساموں نے کھانا بھی لگانا شروع کر دیا تھا۔میرے ساتھ بیٹھے دو
سینئر صحافی آپس میں بات کررہے تھے کہ مہمانوں کی تواضع کے لئے ایک سو سے
زائد ڈشوں کا اہتمام کیا گیا ہے۔ جن میں خصوصا ہرن کا بُھنا ہوا گوشت،مٹن
قورمہ،چھوٹے پائے،قیمہ مٹر،قیمہ کریلے،ران روسٹ،بون لیس فرائیڈ مچھلی،بکرے
کی نہاری،زیتون کے تیل میں بنا اسپیشل ہریسہ،باربی کیو میں مٹن تکہ،مٹن
کباب،ران روسٹ،چکن تندوری،سندھی حلیم اورشاہی نان سمیت بہت ساری ڈشیں شامل
تھی۔اسی دوران نکاح رجسٹر پکڑے ایک مولوی صاحب سٹیج پر نمودار ہوئے۔نکاح
پڑھا گیا،نکاح کے گواہان کے طور پر چوہدری اعتزاز احسن اور چوہدری احمد
مختار نے نکاح فارم پر دستخط کے لئے تیار کھڑے تھے ، مولوی صاحب نے تین
دفعہ آصف زرداری صاحب سے پوچھا کہ آپکو تنویر زمانی قبول ہیں۔ ابھی آصف
زرداری کچھ بولنے ہی لگے تھے کہ اچانک سٹیج کے دائیں جانب والے درازے سے
فلم سٹار مصطفی قریشی کی گرجدار آواز آئی" ایہ شادی نہیں ہوسکدی" ۔
اس گرجدار آواز کے ساتھ ہی میری آنکھ کُھل گئی اور میں نیند سے بیدار ہو
گیا اور کتنی دیر تک حیرانگی سے یہی سوچتا رہا کہ یا اللہ! آج کیسا خواب
دیکھ لیا میں نے؟؟؟
(نوٹ: کالم کا حقیقت سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے۔ صرف قارئین کا
افواہوں پر دلچسپی کے عنصر کو مدِ نظر رکھ کر افسانوی انداز میں لکھا گیا
ہے۔) |
|