کیا آپ سے پوچھا گیا تھا کہ آپ ایشیا افریقہ یورپ یا امریکا میں کہاں پیدا ہوں گے؟

کیا آپ سے پوچھا گیا تھا کہ آپ ایشیا افریقہ یورپ یا امریکا میں کہاں پیدا ہوں گے؟ آپ کے ہونٹ، ناک، آنکھیں اور رنگ کیسا ہوگا؟ آپ امریکا میں نیگرو ہوں گے یا افریقہ میں گورے ہونگے؟
٢. کیا آپ سے پوچھا گیا کہ آپ کے ماں باپ کون ہوں گے؟ آپ کی پرورش ماں کی گود میں ہوگی؟ یا ماما کی ؟
٣. کیا آپ سے پوچھا گیا کہ آپ سکھ ہوں گے ہندو یا عیسائی ہوں گے یا کسی مسلمان ماڈرن گھرانےمیں پیدا ہوں گے یا دیندار والدین کی گود پائیں گے؟
٤. کیا آپ سے پوچھا گیا کہ آپ لڑکا بننا پسند کریں گے یا لڑکی؟ ماں باپ کی پہلی اولاد ہوں گے یا آخری؟
٥. کیا آپ سے پوچھا گیا کہ آپ کب پیدا ہونگے حضرت عیسی سے پہلے یا بعد میں سنہ ١٩٠٠ میں یا ٢٠٠٠ میں یا اس کے بعد؟
٦. کیا آپ سے پوچھا گیا کہ آپ کتنی عمر پائیں گے ٩ سال یا ٩٠ سال؟
٧. کیا آپ سے پوچھا گیا کہ آپ کی شادی کب ہوگی؟ کہاں ہوگی؟ ہوگی بھی یا نہیں؟ بیوی کیسی ملے گی گوری چٹی یا کالی؟ شیریں دہن یا بد مزاج؟ خدمت گزار یا فضول خرچ؟
٨. کیا آپ سے پوچھا گیا کہ آپ کو کتنا رزق ملے گا؟ ورثہ میں ملین ریال ملیں گے یا باپ کا قرض اتارنے کے لئے آپ کو قرض لینا پڑے گا؟
٩. کیا آپ سے پوچھا گیا کہ آپ کی کتنی اولاد ہو گی؟ کتنی لڑکیاں؟ کتنے لڑکے؟ یا سب لڑکیاں؟ یا سب لڑکے؟ یا کچھ بھی نہیں؟
١٠. کیا آپ سے پوچھا گیا کہ آپ کو موت کب آئے گی؟ کہاں آئے گی؟ کس حالت میں آئے گی؟ شہادت کی موت ہوگی یا ملامت کی؟ آپ کہاں دفن ہوں گے؟ جس مکان میں آپ کو باقی عمر رہنا ہے وہ کیسا ہو گا؟ جنت کی کیاری ہوگا یا دوزخ کا گڑھا؟

جی ہاں آپ سے آپ کے بارے میں کچھ نہیں پوچھا گیا؟ کوئی مشوره نہیں لیا گیا؟ یہ سارے فیصلے اس ذات نے کیۓ جس کا نام خالق ہے وہ قادر مطلق ہے- یہ اس کا کرم ہے کہ اس نےآپ کی روح کو اپنی مرضی کے مطابق ایک خاص ماحول میں ایک مختصر سی مدت کے لئے اس دنیا میں بھیج دیا- نہ آپ پائیدار ہیں، نہ یہ دنیا پائیدار ہے- جس طرح ڈرامہ کمپنی والےایک سٹیج تیار کرتے ہیں ڈرامہ کراتے ہیں اپنے اداکاروں کی اداکاری دکھاتے ہیں پھرڈرامہ کا موسم ختم ہو جانے پر سٹیج بھی اکھاڑ کر میدان صاف کر دیتے ہیں اسی طرح الله تعالی قیامت میں یہ میدان صاف کر دیں گے-

دنیا کے اس ڈرامہ میں آپ بھی ایک کردار ہیں- خواہ آپ کو وزیر کا پارٹ ملا ہو یا چوکیدار کا- انعام اس پرملے گا کہ آپ نے رول کیسا ادا کیا- بعید نہیں کہ ڈرامہ کے بعد وزیر صاحب کی پٹائی ہو اور چوکیدار کو اچھی اداکاری پر انعام ملے-

ان تمام سوالوں کے بعد جن میں آپ کا کوئی دخل نہیں صرف ایک سوال کا جواب آپ سے پوچھا جائے گا جس میں آپ مختار کل ہیں- وہ سوال یہ ہے کہ الله تعالہ فرمائے گا کہ ہم نے جس حال میں بھی تم کو پیدا کیا، بادشاہ یا فقیر، مرد یا عورت، کالا یا گورا، ہم نے تم کو ایک صراط مستقیم دکھائی تھی- کیا تم اس پر چلے؟ حسب استطاعت اس کی طرف بڑھے تو تم کامیاب ہو اور آخرت میں تمہارے لئے ہمارا انعام ہے- لیکن اگر تم نے ہماری شہنشائیت کا انکار کیا، دوسروں کو خدا بنایا، صراط مستقیم کو چھوڑ کر گمراہی کے راستوں پر چلے تو تمہارے لئے درد ناک عذاب ہے-

کتنی مختصر سی بات ہے اگر ہم اپنے اوپر چاروں طرف پھیلی ہوئی نعمتوں کو دیکھیں اور سوچیں کہ یہ دنیا، یہ چاند، سورج، یہ ہوا، یہ فضا، یہ ماں باپ، بہن بھائی، بیوی بچے، آسائش و سکون سب ہم کو بغیر کسی محنت اور انتخاب کے اللہ تعالی نے محض اپنے فضل و کرم سے عطا فرما دیئے- اگر ہم ان نعمتوں کا شمار کرنا چاہیں تو شمار نہیں کر سکتے- ایک عام آدمی کی صحت ہی ہزار نعمتوں سے زیادہ ہے- ذرا ان کو جا کر دیکھیے جو ہسپتالوں میں پڑے تڑپ رہے ہیں اور چند روزصحت سے گزارنے کو ترس رہے ہیں-

ان تمام نعمتوں کے بدلے اور آخرت کی لامتناہی زندگی کی کامیابی اور آرام کے لئے ایک طلب ہے، صرف ایک طلب اور اس کا جواب- کہ الله تعالی تو ہی ہمارا رب ہے ہمیں نیک اعمال کی توفیق عطا فرما- بس کلمہ توحید کے ساتھ نیک اعمال کے جواب پر ہی آخرت کی ساری کامیابی کا دارومدار ہے- الله تعالی ہم سب کو آخرت کی تیاری کرنے کی توفیق عطا فرمائے- آمین
ABDUL SAMI KHAN SAMI
About the Author: ABDUL SAMI KHAN SAMI Read More Articles by ABDUL SAMI KHAN SAMI: 99 Articles with 105689 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.