حکیم محمد سعید پر تحقیق کے حوالے سے قمر مرزاسے ایک مکالمہ
(Dr Rais Ahmed Samdani, Karachi)
( یہ مکالمہ ر اقم الحروف نے
اپنی پی ایچ ڈی تحقیق کے لیے کیا جو موضوع کی تحقیقی ضرورت تھا۔یہ انٹر ویو
مقالے میں شامل ہے۔ مقالے کا عنوان ہے ’’ پاکستان میں لائبریری تحریک کے
فروغ اور کتب خانوں کی تر قی میں شہید حکیم محمد سعید کا کردار ‘‘ ۔ اس
تحقیق پر راقم الحروف کو ۲۰۰۹ء میں جامعہ ہمدرد سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری تفویض
ہوئی)
تعارف :
قمر مرزا پاکستان کے سینئر لائبریرینز میں سے ہیں جنہو ں نے ۱۹۵۱ء میں
لائبریری سائنس کے سر ٹیفیکیٹ کورس سے پیشہ ورانہ تعلیم کے حصو ل آغاز کیا
، ۱۹۶۹ء میں امریکہ کی (Pittsburg University) سے لائبریری سائنس میں ماسٹر
ز یا۔۱۹۵۲ء میں راولپنڈی کے گورنمنٹ کالج کے لائبریرین کی حیثیت سے عملی
زندگی کا آغاز کیا۔ پشاور یونیورسٹی لائبریری میں خدمات انجام دیں، شعبہ
لائبریری سائنس ، جامعہ پشاورمیں استاد رہے، برطانیہ کی(Northumberland
Country) لائبریری اور (Twickenham Public Library)، آسٹریلیا کے (Western
Institute of Technology)کی لائبریری کے علاوہ ۲۱ بر س امہ القریٰ
یونیورسٹی ، مکہ المکرمہ میں لائبریرین کے فرائض انجام دینے کے بعد آجکل
اپنے آبائی شہر گوجرانوالہ میں ریٹائر لائف گزاررہے ہیں۔آپ نے اپنی آنکھو ں
کے آپریشن کے با وجود ازراہ عنایت راقم کے سوالات کے جوا بات مو رخہ۳ دسمبر
۲۰۰۴ء کو ارسال فرمائے۔
۱ : شہید حکیم محمد سعید نے پاکستان میں لا ئبریری تحریک کے فروغ اور کتب
خانوں کی ترقی میں کیا کردار ادا کیا؟
ج : حکیم محمد سعید شہید نے بطور مر بی خاموشی مگر فعال کردار ادا کیا اور
مالی وسائل بھی مہیا کیے۔ رنگدار چشمے کے پیچھے ان کی آنکھوں میں کتنی
گہرائی تھی اسے ناپنا آسان نہیں۔
۲ : اسپل کے تحت منعقد ہو نے والے سیمینار اور ورکشاپس کے پا کستان لا
ئبریرین شپ پر کیا اثرات مرتب ہو ئے؟
ج : سیمینار ، کانفرنسیز اور ورکشاپ سے لائبریرینز کو مل بیٹھنے اور مسائل
پر گفتگو کر نے کے مواقع حاصل ہوئے۔ مقالات لکھنے کی حوصلہ افزائی ہو ئی جس
سے لائبریری ریسرچ میں بہت مدد ملی نیز با لوا سطہ طور پر ان لائبریریز کو
بھی شہرت ملی جہاں سے شرکت کے لیے لائبریرین حضرات تشریف لائے۔
۳ : اسپل نے لائبریری سائنس کے طلباء کے لئے ’اسپل گولڈ میڈل جا ری کیا ۔ آ
پ اس اقدام کو کس نظر سے دیکھتے ہیں ؟
ج ـ: اسپل گولڈ میڈل لائبریری سائنس کے طلبہ میں حوصلہ افزائی اور ان میں
مقابلے کے رجحان کا باعث ہے۔ لائبریرین شپ میں ایسی کوئی اور مثال پاکستان
میں قائم نہیں ہو ئی۔ جن طلبہ نے گولڈ میڈل حاصل کیا یہ ان کے لیے فخر کی
بات بھی ہوئی۔ عام طور پر نام کے ساتھ ’’گولڈ میڈلسٹ‘‘ کا اضافہ کیا جاتا
ہے۔
۴ : اسپل(SPIL) کی مطبوعات لائبریری لٹریچر میں کس حد تک مفید اور کارآمد
ثا بت ہوا؟
ج : اسپل (SPIL) کی مطبوعات کو لائبریری سائنس کے لٹریچر میں خاص مقام حاصل
ہے ۔یہ لائبریری پلاننگ اور تعمیرکے مطالعہ میں کارآمد ہیں۔
۵ : پشاور یونیورسٹی میں شعبہ لائبریری سائنس کا قیام کب اور کیسے عمل میں
آیا ، کچھ اس کے بارے میں بتائیں؟
ج : صوبہ سر حد میں تر بیت یافتہ لائبریرینز کی کمی کافی عرصے سے محسوس کی
جارہی تھی۔ پورے صوبے میں صرف چند تربیت یافتہ افراد لائبریریوں میں کام
کررہے تھے۔ چنانچہ پشاور یونیورسٹی میں مرحوم ڈاکٹر عبد ا لصبوح قاسمی کی
رہنمائی میں ڈپلومہ کورس کا اجراہوا۔ یہ ۱۹۶۲ء میں ممکن ہوا جب کہ راقم کی
انگلستان سے آنے کے بعد پشاور یونیورسٹی میں بطور اسسٹنٹ لائبریرین تقرری
ہو ئی۔ شروع کے سالوں میں ان افراد کو داخلہ دینے میں ترجیح دی گئی جو
لائبریریوں میں کام کر تے تھے ان کے پاس کوتعلیمی قابلیت نہیں تھی۔ اول
دوسالوں میں۳۳ طالب علم لائبریری سائنس میں ڈپلو مہ لے کر فارغ ہوئے۔ شعبہ
کا علیحدہ قیام بعد میں ممکن ہوا۔ مرحوم اے یو خان کا تقرر اگر چہ بطور
اسسٹنٹ لائبریرین ہوا مگر وہ زیادہ وقت ڈپلومہ کورس کو دیتے تھے۔پنجاب
یونیورسٹی کو بطور ماڈل سامنے رکھا گیا۔یونیورسٹی لائبریرین بطور چیر مین
شعبہ لائبریری سائنس بھی کام کرتے تھے ۔ ڈپلومہ کورس کا نصاب بنانے میں
پنجاب یونیورسٹی اوربر ٹش لائبریری ایسو سی ایشن (اس وقت کے A.L.A.) کے
کورسز سے استفادہ کیا گیا تھا۔ عملی ببلو گرافی اور انڈکسنگ پر خاص توجہ دی
گئی۔ (جناب قمر مر زا صاحب نے سوالات کے جوابات مو رخہ۷۳دسمبر ۲۰۰۴ء کو
ارسال فرمائے) |
|