عنوان میں اقوامِ متحدہ کا نام شامل کرنے سے شائد
اس مضمون کی اہمیت میں کچھ اضافہ ہوجائے ۔۔۔مگر افادیت کی ذمہ داری سرا سر
اربابِ اختیار کہ پاس ہے۔۔۔جن کہ کان پرجوں نہیں رینگتی جسکی وجہ مسائل کی
بھرمار تو ایک طرف ہے مگر جوں کہ لئے تاج رکھنے کی جگہ پر زلفوں کا ہونا
بھی ضروری ہے۔۔۔دراصل آج اخبارپر معمول کہ مطابق نظر مارتے ہوئے ایک چھوٹی
سی خبرپر ٹک گئی ۔۔۔نظر دو ہی جگہ ٹہرا کرتی ہے ایک جہاں نظر کی تسکین
ہویادوسرا روح تسکین ہو ۔۔۔پہلا ٹہرنا یا رکنا عارضی اور واجبی
ہوتاہے۔۔۔مگر دوسرا ٹہرنا یا رکنا دائمی اور دیرپا ہوتا ہے۔۔۔بہر کیف بات
ایک خبر کی تھی۔۔۔اور خبر کچھ یوں تھی کہ۔۔۔شرح تعلیم بڑھانا ہے تو مادری
زبان میں تعلیم دیں۔۔۔۔اقوامِ متحدہ کہ منصوبے تعلیم سب کیلئے میں جو اہداف
مقرر کئے گئے ہیں ان میں ایک بچوں کو تعلیم ان کی مادری زبان میں دینا
لازمی بناناہے۔۔۔جی ہاں! یہ وہ قدم ہے جو ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کی
پہلی کرن ہے۔۔۔
اس خبرکو اخبارات و رسائل میں شہ سرخی بننا چاہئے۔۔۔ نیوز چینلز پر بطور
بریکنگ نیوز نشر ہونا چاہئے ۔۔۔ریڈیو پرخوب چرچا ہونا چاہئے ۔۔۔سوشل میڈیا
پر خوب شیئرز ہونی چاہئے۔۔۔یہ بات یقین سے کہی جا سکتی ہے کہ اقوامِ متحدہ
کہ اس عمل کہ پیچھے بہت تحقیق و مطالعہ ہوگا ۔۔۔جس کی بنیا د پر انہوں نے
یہ بیان جاری کیا۔۔۔ بلکہ اس عمل کو اپنے منصوبے کا حصہ قرار دیا۔۔۔بات صرف
اردو زبان کی نہیں ہے۔۔۔دنیا کہ ہر پسماندہ ملک کا یقینا ایک المیہ یہ ہوگا
کہ وہ دوسری زبانوں پر چل کر ترقی کی راہیں ڈھونڈتے ہیں۔۔۔یہی وجہ ہے کہ
ترقی پذیر ممالک کی زبانوں میں اپنی نسلوں کو تعلیم دے رہے ہیں۔۔۔ہم یہ
کیوں نہیں سوچتے کہ جن کی زبان میں ہم اپنی نسل کو تعلیم دے رہے
ہیں۔۔۔انہوں نے اپنی قومی زبان میں اپنی نسل کو تعلیم دی اور ترقی کی
منزلیں طے کیں۔۔۔یہ کیسے ممکن ہے کہ آپکی قومی زبان اردو ہو اور آپ تعلیم
جاپانی زبان میں دیں اور یہ سمجھیں کہ ہم نے ترقی کا راز ڈھونڈ لیا یا
راستہ اختیار کر لیا۔۔۔اب بہت جلد جاپان کی طرح ترقی کرلیں گے۔۔۔
چین و جاپان کی ترقی وہاں بولی جانے والی زبا نوں میں پوشیدہ تھی انہوں نے
بر وقت اس بات کا اندازہ لگالیا۔۔۔کسی صحافی نے ماؤزے تنگ سے پوچھا آپ بہت
اچھی انگریزی جانتے ہیں مگر بولتے نہیں تو ماؤ نے جواب دیا تھا کہ میں دنیا
کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ چین گونگا نہیں ہے۔۔۔جس سے یہ بات ثابت ہوئی کہ
دوسری زبان میں بولنا ۔۔۔مطلب دوسرے کی زبان سے بولناجو اسکے منہ میں
ہے۔۔۔آپ دنیا کہ تمام ترقی یافتہ ممالک پر نظر ڈالئے تو ہمیں پتہ چلتا ہے
کہ انہوں نے بنیادی تعلیم قومی زبانوں میں ہی دی جاتی ہے۔۔۔
مختصراً یہ کہ پاکستان کو اگر واقعی ترقی کرنی ہے تو سب سے پہلے قومی زبان
کا نفاذ بھرپور طریقے سے کرنا ہوگا۔۔۔بنیادی تعلیم سے لیکر اعلی تعلیم تک
کو اپنی قومی زبان میں منتقل کرنا پڑھے گا۔۔۔تدریسی نصاب ہی نہیں بلکہ کم و
بیش تمام نصابی کتابیں صرف قومی زبان میں ہی نہیں بلکہ ہو سکے تو علاقائی
زبانوں میں بھی تراجم کروائے جائیں۔۔۔بچوں میں شوق بیدار ہوگا تو علم تمام
زبانوں پر عبور دلوادے گا۔۔۔اس کا یہ مطلب قطعی نہیں کہ آپ دوسری زبانیں نہ
سیکھیں ۔۔۔بلکل سیکھیں مگر اسے سیکھ کر اپنے اوپر طاری نہ کریں۔۔۔اپنی
پہچان اپنی قومی زبان کو بنائیں۔۔۔اب شائد اس بات پر عمل ہوجائے کیونکہ اب
یہ بات حرفِ خاص ہوگئی ہے۔۔۔خاص باتوں کو خاص لوگ بہت اچھی طرح سمجھتے
ہیں۔۔۔جس دن ہم نے اپنا قومی تشخص پا لیا۔۔۔ہم ایک قوم بھی بن جائینگے اور
دنیا ہمارا احترام بھی کرنے لگے گی۔۔۔دیکھنا یہ ہے کہ اقوام متحدہ کہ اقدام
بھی کشمیر کہ مسلئے والے نہ ہوں(خاکم بدہن)۔۔۔
اگر وقت اجازت دے تو دئیے ہوئے لنک پر اردو زبان پر لکھا گیا ایک مضمون
ضرور ملاحظہ کیجئے
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=37895
|