پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس پر
اپوزیشن کی جانب سے اُٹھائے جارہے دفاعی اقدامات سے ملک کی عوام کی
ناواقفیت کچھ نئی نہیں،بجٹ اجلاس میں جہا ں برسراقتدار حکومت اگرعوام کیلئے
کچھ نیامنصوبہ پیش نہیں کر رہی ہے تو اس میں تعجب کی کوئی بات نہیں۔حیرت کی
بات تو یہ ہیکہ عوام ہمیشہ اپنے مسائل کو حل کرنے میں لگی رہتی ہے اور
سیاسی جماعتیں کبھی حزب اختلاف تو کبھی برسراقتدار رہ کر عوام کا استحصال
کرتی رہتی ہیں۔منصوبوں اور عوامی فلاحی کاموں کی بات کریں تو صرف اور صرف
ان کی پیشکش ہی اہم ہوتی ہے۔باقی اُس سے استفادہ کرنے والی عوام ہی بخوبی
جانتی ہے کہ ان منصوبوں سے فائدہ حاصل کرنے میں کیسی کیسی مشکلات اور
تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔سرکار کی جانب سے کسی اسکیم کی پیشکش اور
اُسکی منظوری سے متعلق پہلے تو کئی سوالات اُٹھائے جانا پھر بمشکل اُ سکا
منظور ہو بھی جانا اُس اسکیم کی کامیابی توشاید ہی ملے پر اسکا پورا پورا
فائدہ برسر اقتدار حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔عوامی فلاحی اسکیموں کے تعلق
سے اپوزیشن کا جذباتی ہونا بڑا عجیب لگتا ہے،کیونکہ یہی اپوزیشن اقتدار میں
رہتے ہوئے عوامی فلاحی کاموں کے تعلق سے خواب وخرگوش کے مزے لے رہے تھے اور
اگر کچھ فلاحی کاموں کانظم کیا بھی گیا تویہ سبھی بخوبی جانتے ہیں کہ اس کا
پورا پورا فائدہ عوام کوہوا یا نہیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے تو اعلان کیا ہے کہ بجٹ اجلاس کو عوام بڑی اُمید
بھری نظروں سے دیکھتے ہیں اس لئے اس اجلاس کے وقت کو مفاد عامہ میں استعمال
کرنا تمام سیاسی پارٹیوں کے لیڈروں کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔لیکن کیا تمام
لیڈران اس بات سے اتفاق رکھتے ہیں۔سیاسی پارٹیوں نے تو اپنی منصوبہ بندی
پہلے ہی کر رکھی ہے۔کس بات پر ہنگامہ کرنا،کس بات کادفاع کرنا،برسراقتدار
کی واہ واہی نہ ہو اس کا پورا خیال رکھنا،عوام کی نظر میں خود کی واہ واہی
کیلئے اقدام کرنا وغیرہ۔ان تمام باتوں سے بے خبر بیچاری عوام توخود کے
مسائل میں پریشان ہے |