بھارتی سکرٹری خارجہ کا دورہ پاکستان ‘ برف پگھلنے لگی

پاکستان کے دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق بھارت کے سیکرٹری خارجہ ایس جے شنکراپنے پاکستانی ہم منصب سے بات چیت کے لیے دو روزہ دورے پر تین مارچ یعنی منگل کے دن اسلام آباد آرہے ہیں۔ دفتر ے خارجہ کی تر جمان تسنیم اسلم کے مطابق یہ دورہ 13 فروری کو پا کستان اور بھارت کے وزرائے اعظم کے درمیان ٹیلی فونگ بات چیت میں طے پایا تھا۔ دفتر خارجہ ترجمان کا کہنا ہے کہ ایس جے شنکر پا کستان کے سیکر ٹر ی خارجہ اعزاز احمد چوہدری سے ملاقات کر یں گے جس میں مسئلہ کشمیر سمیت دو طرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے مور پر بات چیت ہوگی۔بھارت میں مودی حکومت آنے کے بعد دو نوں ممالک کے درمیان تعلقات میں تلخی پیدا ہونا اس وقت شروع ہوئی جب بھار ت نے گزشتہ برس اگست میں پاکستان سے تعلقات ختم کر نے کااعلان کیا تھا ۔اس دوران دونوں ممالک کے درمیان لائن اف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر فائرنگ اور جھڑپوں کے متعدد واقعات پیش آئے جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیا ن تعلقات میں کشید گی میں اضافہ ہوا تھا ۔

بھارتی سیکر ٹری خارجہ کا یہ دورہ اس حوالے سے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان پایا جانے والا حد شات اور غلط فہمیاں دور ہو نے کے ساتھ ساتھ ‘تعلقات میں جو تعطل پیدا ہوا تھا وہ ختم ہوجائے گا اور دو نوں جانب سے برف پگھلنا شروع ہو جائیگا ۔ تادم تحر یر وزیر خارجہ کی جانب سے ایجنڈا تو نہیں دیا گیا لیکن ذرئع کے مطابق دونوں ممالک کے سیکرٹر ی خارجہ کشمیر سمیت دونوں ممالک کے ایک دوسر ے کے خلاف پایا جانیوالے تحفظات دہشت گردی کے مسئلہ پر بات چیت ہو گی اورپاکستان کی طرف سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ پانڈری پر ہونے واقعات سمیت پاکستان میں شدت پسندوں کی سپورٹ اور بلوچستان میں بھارتی مداخلت پر بات ہوسکتی ہے ۔

عسکری ماہر ین اور تجز یہ کار کہتے ہیں کہ اس دورے سے جو مثبت بات سمجھ میں آرہی ہے وہ یہ ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیا ن تعلقات بحال ہونا شروع ہو گئے ہیں اس کے علاوہ دونوں ممالک کی طرف سے الزام ترشی اور مسائل پر بات چیت ہو گی لیکن یہ دورہ اتنی اہمیت کا حامل نہیں ہے کہ جس سے دونوں ممالک کے درمیان پایا جانے والے حدشات اور مسائل کا حل نکل سکیں۔ سیاسی تجز یہ کار وں کے مطابق مسائل کا حل اس وقت ہی ممکن ہے جب دونوں طرف سے بات چیت کا آغاز ہو جائے اور ڈائیلاک کاسلسلہ چلتا رہے ۔چھ مہینے سے معطل مذاکرات کی وجہ سے نہ صرف دونوں کے تعلقات خراب ہوئے بلکہ خطے پر بھی اس کے اثرات پڑے ہیں۔

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن اتحادی پاکستان نے جب سے شمالی وزیر ستان میں شدت پسندوں کی جانب سے آپر یشن ضرب عضب شروع کیا ہے اسکے بعد سے مشر قی سرحدوں پر بھارت کی جانب سے کشید گی شروع ہو ئی کہ پاکستان فورسز کی توجہ مغر بی سرحدوں سے ہٹا کر مشر قی سرحدوں پر چلی جائے تاکہ شمالی وزیر ستان سمیت پاک فوج کے قبائلی علاقوں میں جاری آپر یشنز میں ناکام ہو جائے ۔ پاکستان کی جانب سے کئی بار اس کا اظہار کیا گیا ہے ۔یاد رہے کہ پاکستان کی جانب سے کئی بار عالمی سطح پر بھی یہ ایشو اٹھایا کیا ہے کہ بھارت پاکستان میں شدت پسندوں کو فنڈنگ کر تا ہے ۔ پاکستان میں بہت سے ایسے واقعات رونماہو ئے ہیں کہ جس کی شاخیں بھارت سے ملتی ہے ۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ جو افغانستان اور پاکستان میں لڑی جارہی ہے ۔‘پاک بھارت تعلقات خراب ہو نے کی وجہ سے اس پر براہ راست اثر پڑتا ہے ۔ اس لئے عالمی ممالک کو چاہیے کہ پاک بھارت تعلقات کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کر یں۔ مبصر ین کے مطابق پا ک بھارت تعلقات اس وقت بہتر نہیں ہو سکتے جب تک بھارت کشمیر کے مسئلہ پر سنجیدگی کا مظاہر ہ نہیں کر تا۔ کشمیر کا مسئلہ حل کیے بغیر دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری نہیں آسکتی ۔ اب یہ وقت کی ضرورت ہے کہ دونوں ممالک مل بیٹھ کر کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کر یں جو دونوں ممالک کے مفادمیں ہے۔ سابق صدر مشرف نے امر یکی اخبار سے انٹرویومیں کہا تھا کہ پاکستان اور بھارت افغانستان میں پراکسی جنگ لڑ رہے ہیں دونوں ممالک کو افغانستان میں پراکسی وار سے دور رہنا چاہیے ۔

بھارت میں موجودہ قو م پر ست مودی حکومت کو اپنی پالیسی پر نظر ثانی کر نی پڑے گی ‘انہیں جارحیت کی پالیسی تر ک کر کے بات چیت کی طرف آنا ہو گا اور حقیقت پسند ی کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ یہ بھی یاد رہے کہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹر نیشنل نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت میں مودی سرکار آنے کے بعد بھارت میں فرقہ وارانہ فسادات میں اضافہ ہوا ہے ۔ مسلمانوں اور عیسائیوں سے جبراًمذہب تبدیل کر ایا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر سمیت متعدد مقامات پر لوگوں کی زندگیوں کو خطرات لا حق ہیں۔ بھارت سر کار کو ان پر تشد د واقعا ت کا بھی نوٹس لینا ہو گا جو بھارت میں مسلمانوں کو آئے روز درپیش ہو تے ہیں۔مودی سر کار کومقبوضہ کشمیر میں جاری قتل و غارت کاسلسلہ بھی روکنا ہو گااور کشمیروں کی حق خود اردیت کو تسلیم کر نا ہو گا تب خطے میں بھارت کا رول مانا جا سکتا ہے اور خطے میں امن آسکتا ہے۔

ان حالات میں بھارت کے سیکرٹری خارجہ کا دورہ کتنا اہم ہو سکتا ہے اس کے متعلق ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔ دونوں ممالک میں واقعتاًبرف پگھلے گی یا یہ دورہ بھی دوسرے دوروں کی طرح وقتی ہوگا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ دونوں ممالک سنجید گی کا مظاہر ہ کر تے ہو ئے تمام مسائل اور معاملات کو بات چیت سے حل کر یں تا کہ خطے میں امن قائم ہو سکیں اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات نہ صرف بہتر ہو جائے بلکہ بات چیت اور مذاکرات کا یہ سلسلہ بھی جاری رکھنا چاہیے تب ہی مسائل حل ہو سکتے ہیں۔

Haq Nawaz Jillani
About the Author: Haq Nawaz Jillani Read More Articles by Haq Nawaz Jillani: 268 Articles with 226336 views I am a Journalist, writer, broadcaster,alsoWrite a book.
Kia Pakistan dot Jia ka . Great game k pase parda haqeaq. Available all major book shop.
.. View More