ہارس ٹریڈنگ نہیں کھوتا ٹریڈنگ
(Ghulam Abbas Siddiqui, Lahore)
سینٹ الیکشن ہوگئے اس الیکشن میں
52 اراکین منتخب ہوئے ۔ن لیگ نے پنجاب ،اسلام آباد میں کلین سویپ کیا جبکہ
پی پی ،متحدہ اتحاد سندھ میں جیت گیا خیبر پختونخواہ سے پی ٹی آئی نے میدان
مارا،بلوچستان سے ن لیگ کو متوقعہ نتیجہ نہ مل سکا مختلف جماعتوں نے یہاں
سے کامیابی حاصل کی۔سینٹ الیکشن سے قبل ملک کے معروف سیاستدان چوہدری شجاعت
حسین نے کہا تھا کہ حالیہ سینٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ نہیں کھوتا ٹریڈنگ
ہو رہی ہے یعنی ممبران اسمبلی کو کروڑوں روپے کے عوض خریدا جا رہا ہے یہ
بیان چوہدری صاحب کی طرف سے اقرار ہے کہ ان کے دور میں بھی اراکین اسمبلی
کو خرید ا گیامگر خفیہ طریقے سے ۔۔۔حالیہ سینٹ الیکشن میں یہ بات بھی اہل
نظر کے دیکھنے میں آئی کہ آخری وقت تک ممبران اسمبلی کو خریدنے کے لئے
نوٹوں سے بھری گاڑیاں پارلیمنٹ کے چکر لگاتی رہیں تین سال قبل ہونے والے
الیکشن میں ایک نشست ستر کروڑ روپے میں فروخت ہوئی اس سال بھی یہی معاملہ
رہا ریٹ میں زیادہ کمی پیشی دیکھنے میں نظر نہیں آئی البتہ ممبران اسمبلی
کی خرید وفروخت کس حد تک ہوئی اس کا انکشاف بھی ہونا چاہیے پی پی کے
رہنما،اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ ہارس ٹریڈنگ اس بار بھی ہوئی
آزاد امیدوار رکن اسمبلی عامر ڈوگر نے الیکشن کا بائیکاٹ صرف اس لئے کیا کہ
سینٹ الیکشن میں خریدوفروخت ہوئی ان کا کہنا ہے کہ ضمیرفروش سینٹ میں آکر
عوام کی بہتری کے لئے کیا کام کریں گے ؟ووٹ کاسٹ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں
کیونکہ اراکین کی بولیاں لگائی جا چکی ہیں اسی طرح پی ٹی آئی کے باغی رکن
جاوید نسیم نے بھی ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ
دوسروں کو چور کہنے والے خود چور نکلے ۔پنجاب میں پی پی کے افضل چن کو دس
ووٹ پڑھنے پر ن لیگ میں کھلبلی مچ گئی ہے تحقیقات کی جارہی ہیں کہ کون سلپ
ہوا سعد رفیق کا کہنا ہے کہ فاٹا کے چھ ارکان بولیاں لگا رہے تھے سب کو ووٹ
کا حق دیا ہارس ٹریڈنگ یا کھوتا ٹریڈنگ کی حقیقت چھپانے کیلئے اسلام آباد
کے صحافیوں کو پریس گیلری میں ہی نہیں جانے دیا گیااسمبلی ہال میں لگے سب
کیمرے بند کر دئیے گئے البتہ پشاور میں صحافیوں کے احتجاج پر انھیں اسمبلی
میں جانے کی اجازت مل گئی۔ الیکشن کمیشن کے بارے میں لوگوں کا کہنا ہے کہ
سابقہ الیکشن کی طرح سینٹ الیکشن شفاف کروانے میں الیکشن کمیشن اس بار بھی
بری طرح ناکام ہوگیا جبکہ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ اگر الیکشن میں
دھندلی ثابت ہو گئی تو سخت ایکشن لیا جائے گا ۔ووٹ کو مقدس امانت کہنے والے
کچھ ارکین نے ووٹ نہیں ڈالے جن لیڈروں نے وو ٹ نہ ڈالے ان میں احسن اقبال ،امین
فہیم،فہمیدہ مرزا،نوید قمرشامل ہیں ۔
حالیہ سینٹ الیکشن میں اراکین کی خرید وفروخت کوئی نئی بات نہیں ہر الیکشن
میں ایسا ہوتا رہا مگر چھپ چھپا کر لیکن اس بار بولیوں،خریدو فروخت کاشور
قوم کے بچے بچے نے سن لیا سینٹ پاکستان کے جمہوری نظام کا ایک اہم ایوان
زیریں ہے جس کو ایم این ایز ،ایم پی ایز منتخب کرتے ہیں ایم این ایز اور
ایم پی ایز کو عوام ووٹ کاسٹ کرکے اسمبلیوں میں بھیجتے ہیں تاکہ یہ منتخب
ہوکر ہمارے قومی فلاح وبہبود کے لئے کام کریں گے ایسی پالیسیاں مرتب کریں
گے جس سے اسلام اور پاکستان کا دنیا میں امیج روشن ہوگا ،مگر افسوس صد
افسوس کہ پارلیمنٹ جسے ایوان شوریٰ بھی کہا جاتا ہیے کے اراکین عوامی
توقعات کے برعکس ذاتی مفادات کو مقدم رکھتے ہوئے کرپشن کی گنگا میں اپنے
ہاتھ دھو رہے ہیں اگر یہ کہ دیا جائے کہ کرپشن کے اس حمام میں سب ننگے ہیں
تو بے جا نہ ہوگا۔ جو اراکین سینٹ میں اپنے ضمیر کا فیصلہ دیتے وقت توٹوں
کی بوریوں کے عوض اپنا ضمیر بیچ دیتے ہیں ان سے کیا توقع کی جا سکتی ہے ؟
دکھوں کی ماری پاکستانی قوم کو ایسے رہبر ملے ہیں جو رہبر کی شکل میں رہزن
ہیں جن کے نزدیک ضمیر کی قیمت چند کروڑ روپے ہے۔۔۔ غور کا مقام ہے کہ اگر
قوم کی تقدیر کا فیصلہ کرنے والے طبقہ کا یہ حال ہے تو پھر پاکستان کس طرح
ترقی کرے گا؟ پاکستان کو کرپشن کے ناسور سے کون نجات دلائے گا؟برکیف سینٹ
الیکشن میں دھندلی ارباب اقتدار ہی نہیں بلکہ اسمبلیوں میں موجود تمام
اراکین،جماعتوں کے چہرے پر بد نما داغ ہے جسے قوم کا بچہ بچہ دیکھ رہا ہے
اس داغ کو یہ اہل جمہوریت صاف کرتے ہیں یا نہیں یہ کام ان کا ہے مگر قوم کو
حقیقت کا علم ہوگیا ہے کہ پاکستان میں ایک ایسا نظام چل رہا ہے جس میں
جاگیر داروں،مالداروں،نوابوں،کرپٹ،عہدے کے حریص لوگوں کا قبضہ ہے جو ذاتی
مفادات کے لئے کچھ بھی کر سکتے ہیں اس نظام میں غریب کا کوئی حصہ نہیں اور
نہ ہی کو ئی ریلیف۔
مندرجہ بالا حقائق کے پیش نظر پہلے ہی عوام نے عملی طورپر اس نظام جمہوریت
سے اظہار لاتعلقی کردیا ہے جس کا بین ثبوت عام انتخابات میں عام عوام کا
ووٹ کاسٹنگ ریٹ ہے اگر یہی کرپشن ،خرید وفروخت کا سلسلہ جاری رہا جو ختم
ہوتا نظر نہیں آرہا تو قوم کو اپنے مستقبل کے تحفظ کیلئے نظام بدلو تحریک
چلانا پڑے گی۔سیاستدانوں کارویہ عوام سے اسی بات کا مطالبہ کرہا ہے اب عوام
کو چاہیے کہ کرپشن،حقوق انسانی ،دینی اقدار کو پامال کرنے والے نظام اور اس
کے لیڈروں کا بوریا بستر گول کرنے کیلئے عزم صمیم کرکے میدان میں اتریں
تاکہ قوم کو کرپٹ لیڈر ،کرپٹ نظام سے نجات نصیب ہوسکے۔
|
|