آ ج بھی حکومت کی طرف سے ایک
اور (پُٹھا) بیان سننے کے بعد بھی مجھ پر کوئی حیرتوں کے پہاڑ نہیں ٹوٹے ۔۔
جب یہ سنا کہ اب مسلم لیگ نون اب ایم کیو ایم اور پی پی پی کا ساتھ دے گی
سینٹ کے الیکشن کے لیئے) جو کبھی اسے دہشت گرد جماعت قرار دیتی تھی ۔ یا
جسے براہ راست کراچی میں دہشت گردی کا ذمہ دار سمجھا جاتاتھا اب نون لیگ ان
کی سیاسی محتاج بن کے رہ گئی ھے ۔۔ نون لیگ پہلے کنفیوز تھی یا اب۔۔۔؟؟ میں
اس بحث میں نہیں الجھنا چاہتا۔۔۔ صرف اتنا کہتا ھوں ۔ کہ ھمارے سارے نام
نہاد لیڈران۔۔ (لیڈر تو خیر ھمارے نصیب میں پچھلے تین سو سال سے نہیں ھیں)۔۔
ایسا کہتے ھیں ھمارے معروف سیاستدان ۔۔ اور تجربہ کار حکمران۔۔جو خود کو یہ
سمجھتے ھیں ، کہ وہ اس کائینات کی عقل کل ھیں ۔۔ جو دور اندیشی ان صاحبان
میں ھے ،، وہ کسی عام آدمی میں کہاں ۔۔ بلکہ ان سیاستدانوں کی ذہانت و
متانت کی عوام بھی معترف ھے ۔۔ اگر میں صحیح معنوں میں اسے کہہ سکوں تو ۔۔
یہ ھماری عوام ھی ھے جنھوں نے ان سیاستدانوں کو عقل کی عظیم معراجوں پر
پہنچانے کا ۔۔۔ عظیم م م م م م م ۔۔۔۔ کارنامہ سر انجام دیا ھے ۔۔ اور عوام
میں ایسے ایسے بلا کے (سیاسئیے) ھیں۔میرا اشارہ جن کی طرف ھے وہ سمجھ
جائیں(س،ج،د)۔کہ حکومت کی ھر بے وقوفی کو کمال سیاسی (ٹِرک) کہہ کر ڈیفینڈ
کیا جاتا ھے ۔۔ کہ عقل ششدر رہ جائے۔ ان ھی خاص قسم کی عوام میں کچھ (سیاسئیے)بھی
ھیں ۔اصل بیڑہ تو اس ملک کا، ان سیاسئیوں نے غرق کیا ہوا ھے۔۔ یہ (سیاسئیے
) بے شک ذہنی غلام نہ سہی۔ مگر لا شعوری طور پر ذہنی مفلوج ھیں۔ اپنے سیاسی
آقاؤں کا کوئی بیان،چاہے وہ کسی بھی وقت بدل دیں۔۔ اس کو سیاسی بصیرت کا
رنگ دے کر اپنے ذہنی مفلوجیت کا اظہار کر دیتے ھیں۔ عوام کو بھلے نہ یاد ہو۔۔
کہ کیسے شریف بردران حکومت میں آنے سے پہلے پی پی پی۔ اور زرداری کے کرپشن
کو بے نقاب کرنے اور لوٹا ہوا پیسہ واپس لانے کے دعووں کو۔۔ یک لخت پلٹ دیا،،،
اس کا کریڈٹ تو حکمرانوں کوجاتا ھے ۔۔کہ جنھوں نے (سیاسیوں) کو ذہنی طور پر
اسقدر مفلوج کیا۔انھوں نے سیاستدانوں اور لیڈرز میں فرق مٹا کر رکھ دیا گیا
ھے۔(سیاسئیے عام آدمی سے صرف ایک قدم ٓاگے ھیں)۔ ۔۔ لیڈر کیا ھوتا ھے؟؟؟؟
۔۔ لیڈر وہ ھوتا ھے ،، جو حالات و واقعات کے پیشِ نظر اپنی قوم کا کل دیکھ
سکے ۔ یا کل کے لیئے ایک مؤثر منصوبہ بندی کر سکے جو وقت پڑنے پر کرکارگر
ثابت ھو۔۔(اس کی اپنی ذات کے لیئے نہیں بلکہ قوم کے لیئے کارگر ثابت ھو)۔۔
جو یہ فہم و فراست رکھتا ھو ۔۔کہ اپنے آج کے کم نقصان کی قربانی دے کر ۔۔
اپنے کل کے بڑے فایدے کو اچیو۔کر سکتاھے۔۔
جسے یہ شعور حاصل ھو ۔کہ اس نے اپنا نظریہ اور سوچ کیسے عام لوگوں میں
ڈائیورٹ کرنی ھے ۔ مگر ان صفات سے پیشتر لیڈر کا مخلص اور صاف نیت ھونا شرط
ھے ۔۔(جاری ھے) |