آج ایم کیو ایم کی ہڑتال نے ایک
اور کالم لکھنے پر مجبور کیا تو میں نے یہ فیصلہ کیا کہ کیوں نہ ایسے حساس
موضوع پر گفتگو کی جائے سے عوام میں شعور بیدار ہو ۔آج ایم کیو ایم کے مرکز
نائین زیرو پر رینجرز نے چھاپہ مارا جس میں بھاری تعداد میں غیر ملکی اسلحہ
برآمد ہوا ہے۔ اس بات پر مجھے ایک واقع یاد اگیا ، شیر جنگل کا بادشاہ ہے
جب دل چاہے جس کو چاہے شکار کر کے کھا لے ایک مرتبہ چاندنی رات میں شیر کو
اچانک بھوک لگی اس نے سوچا کہ اس وقت تو شکار ملنا مشکل ہے لیکن چلو قسمت
آزما کر دیکھتے ہیں شیر شکار کے لئے نکلا وہ کیا دیکھتا ہے کہ درختوں پر
بندروں میں بھگدڑ مچی ہوئی ہے اس چاندنی رات میں بندروں کا سایہ زمین پر پڑ
رہا ہے سب بندر گھبرائے ہوئے ہیں کہ کہیں شیر ان کے سائے کو نہ پکڑ لے شیر
غصہ میں آکر ایک سائے پر اپنا پنجہ مارتا ہے تو کیا دیکھتا ہے کہ سائے والا
بندر زمین پر آگرتا ہے اس طرح شیر شکار کر لیتا ہے۔
آ ج کے رینجرز کے اس آپریشن سے لوگ یہ سمجھ رہے ہونگے کہ نائین زیرو پر
موجود اسلحہ اور مجرموں کا شایدانتظامیہ یا حکومت کو معلوم نہیں تھا تو یہ
غلط فہمی کے سوا کچھ نہیں حکومت بھی شیر کی طرح خوب جانتی ہے کہ درختوں پر
موجود بندر کیا کیا حرکتیں کر رہے ہیں۔
ویسے تو رینجرز کے اہل کار روزانہ 90 کے قریب موجود پٹھان کے ہوٹل سے چائے
پیا کرتے تھے اور 90 پر حفاظت پر مامور غیر ملکی اسلحہ اٹھائے نادان کارکن
سے گفت و شنید بھی رہتی تھی لیکن کیا کریں جناب کبھی کبھی اپنے بھی کام
نہیں آتے۔
آج کی اس ڈیویلپمنٹ میں ہر کارکن یہ نعرہ لگا رہا ہے کہ
ہمیں منزل نہیں رہنماء چاہیئے
کوئی جا کر ان نادان کارکنوں کو سمجھائے کہ نادانوں یہ نعرہ نہ لگاؤ ان کو
وہیں رہنے دو۔ |