حضرت عمر بن عبدالعزیز کو سلیمان
بن عبدالمالک نے اپنا جانشین مقرر کیا تھا۔ عمر بن عبد العزیز رضی اﷲ تعالیٰ
عنہ کا دور صرف دو سالہ تھا لیکن وہ دو سالہ دور ایک مثالی دور سمجھا جاتا
ہے۔ حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے اپنے دور میں کچھ ایسے اقدامات کئے کے
لوگ جوق در جوق اسلام میں داخل ہوتے چلے گئے۔
انہوں نے بیت المال کی حفاظت کا ایسا نظام بنایا کہ کرپشن کا ہونا ناممکن
تھا کسی بھی حکومت کا سب سے حساس ادارہ بیت المال ہی سمجھا جاتا ہے اگر بیت
المال پر چور کو بٹھا دیا جائے تو اس کی رکھوالی کیسے ہو سکے گی۔
حکومت میں آنے کے بعد انہوں نے جائیداد پر قبضہ کے حوالے سے ایک شکایتی سیل
بنایا اس زمانے کے امرا اور وزرا نے غیر قانونی طریقے سے مال اور اسباب پر
قبضہ کیا ہوا تھا وہ عوام کو واپس دلایا گو کے یہ ایک بہت خطرناک اور مشکل
کام تھا لیکن اس کام میں وہ کاماب رہے۔
معزورین اور بچوں کے لئے وضیفوں کا اجرا
حاجت مندوں کے لئے فنڈ
تدریس اور اشاعت اسلام کرنے والے افراد کے لئے وظائف
نو مسلم کے لئے وظائف یہ سب ایسے کارنامےتھے کے ان کی خلافت کے پہلے سال ہی
صدقہ دینے والا مستحق کی تلاش میں ہی رہتا تھا۔
ایمانداری، سچائی، دیانت داری، یہ سب پرانے زمانے کی باتیں لگتی ہیں۔
پاکستان میں تو جو جتنا بڑا چور اس کا اتنا ہی بڑا عہدہ، سیاست کو اتنا
بدنام کیا گیا کہ لوگ اس کو ایک ناپاک کام سمجھنے لگے ہیں یا پھر دوست
احباب اس کو پیسا بنانے کی مشین سمجھتے ہیں۔
امریکہ اور یورپ کی ترقی کا راز وہی باتیں ہیں جس کو ہم مسلمان پرانے وقتون
کی باتیں سمجھنے لگے ہیں۔
کاروبار میں اگر کوئی دوکان دار اپنی اشیاء کا عیب بتانہ شروع کر دے تو اس
کی اشیاء پڑی پڑی سڑ جائے لیکن فروخت نہ ہو۔
مجموعی طور پر ہمارا رویہ یہ ہو گیا ہے کہ ہم محلہ کے غنڈے کو سر آنکھوں پر
بٹھاتے ہیں اور شریف آدمی بے وقوف سمجھ کر پیٹھ پیچے اس کا مذاق اڑاتے ہیں۔ |