قارئین کرام....!!!.... ہر سیاسی
پارٹی کا اپنا منشور ہے اپنے نظریات ہیں اور اپنے مفادات مگر ایک ایسی چیز
ہے جس پر تمام سیاسی جماعتیں متفق ہیں وہ ہے جمہوریت.... جی ہاں قارئین....
جمہوریت ایک ایسی چیز ہے جس میں لوگوں کو گنا جاتا ہے تولا نہیں جاتا اور
صحیح معنوں میں ہمیں مساوات کا عملی نمونہ جمہوریت میں نظر آتا ہے، کوئی
امیر ہو یا غریب.... چھوٹا ہو یا بڑا.... مزدور ہو یا مل مالک.... مزارع ہو
یا زمیندار.... سب کو جمہوریت میں یکساں اہمیت حاصل ہوتی ہے۔
ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے محمود و ایاز
نہ کوئی بندہ رہا نہ کوئی بندہ نواز
قارئین کرام....!!!.... دیکھنا یہ ہے کہ کیا ہمارے ملک میں جمہوریت ہے....؟....
اور کیا جو پارٹیاں جمہوریت جمہوریت کی رٹ لگائے رکھتی ہیں ان میں جمہوریت
ہے کیا وہ واقعی ایک جمہوری نظام کے حامی ہیں....؟.... قارئین آپ کا جواب
جو بھی ہو ہم سمجھتے ہیں کہ اس ملک میں جمہوریت نام کی کوئی چیز نہیں ہے....
جو لوگ اپنی پارٹیوں میں جمہوریت نہ لاسکے ہوں وہ ملک میں کیا جمہوریت لے
کر آئیں گے....
مسلم لیگ (ن) کا صدر اگر نواز شریف نہیں تو انہی کا بھائی شہباز شریف....
بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد چیئرمین ان کا بیٹا اور شریک چیئرمین ان کے
شریک حیات
مسلم لیگ (ق) کا صدر چوہدری شجاعت اگر نہیں تو پرویز الہٰی....
عوامی نیشنل پارٹی خان غفار خان کے بعد ولی خان ان کے بعد اسفند یار ولی
خان....
ایم کیو ایم کے بے تاج بادشاہ الطاف بھائی اور بس....
یہ لوگ کس منہ سے جمہوریت.... جمہوریت کی ”قوالی“ کرتے ہیں.... ہمیں ایک
لطیفہ یاد آگیا ہے کہ ایک میراثی کسی نمبردار کے جنازے سے واپس آیا تو اس
کے بیٹے نے پوچھا ابو نمبردار تو مرگیا ہے اب ان کی جگہ نمبردار کون ہوگا،
میراثی نے کہا اسکا بیٹا اور کون....؟.... بچے نے پھر پوچھا اگر وہ بھی
مرگیا تو؟ میراثی نے کہا پھر اس کا بیٹا.... بچے نے پوچھا اس کے بعد....؟....
میراثی کہنے لگا بیٹے ہماری باری کبھی نہیں آئیگی....؟.... جنرل پرویز مشرف
نے الیکشن میں حصہ لینے کیلئے بی اے کی شرط لگائی تو کئی سیاستدان نا اہل
ہوگئے تو انہوں نے اپنے بیٹوں کو میدان میں اتار دیا، اور ہمارے پورے ملک
کا سروے کرلیں تو آپ کو باپ کے بعد بیٹا، بیٹے کے بعد نواسہ اور اس طرح یہ
”بادشاہت“ نسل درنسل چلی جارہی ہے۔ اور یقیناً قیامت تک چلتی رہے گی۔
اگر اس صورتحال کو جمہوریت کہتے ہیں تو پھر جمہوریت کو کیا خطرہ ہوسکتا ہے....
پارٹیاں تو ”پراپرٹی“ بن چکی ہیں جو مرنے کے بعد وارثوں کو منتقل ہو جایا
کرتی ہیں مگر ایک مثال ہمارے ملک میں ایسی بھی ہے کہ پیپلز پارٹی واحد
جماعت ہے جس کی قیادت ایک خاندان سے دوسرے خاندان میں منتقل ہوئی وہ کیسے
ہوئی کیوں ہوئی یہ ایک الگ موضوع ہے مگر ہم بغیر کسی لگی لپٹی کے یہ ضرور
کہنا چاہیں گے کہ ہمارے ملک میں ازل سے آمریت کا دور دورہ ہے اور ابد تک
رہے گا.... اور عوام کی حالت بد سے بدتر ہوتی جائیگی اور یہ تسلسل جاری رہے
گا۔ روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ بھی بھٹو صاحب نے کیا خوب لگایا تھا جس کی
سمجھ ہمیں اب آرہی ہے کہ ان کا مطلب آخر ہے کیا....؟
روٹی وہ ہے جو کسی غریب کے مرنے کے بعد اس کے لواحقین کو رشتہ داروں کی
جانب سے دی جاتی ہے....کپڑا وہ ہے جو مرنے کے بعد کفن کی شکل میں دیا جاتا
ہے.... اور مکان اس قبر کا نام ہے جو بھوک افلاس، مہنگائی، اقرباء پروری
میں پسے ہوئے عوام کو مرنے کے بعد نصیب ہوتا ہے.... اور غربت....؟.... یہ
کبھی ختم نہیں ہوگی بلکہ ہماری سیاسی جماعتوں کی کوشش ہے کہ غربت کو بڑھایا
جائے اس لئے وہ غریب لوگ ہی ہیں جن کے ووٹوں سے آج وزیراعلیٰ پنجاب شہباز
شریف ہیں.... وزیراعظم یوسف رضا گیلانی ہیں.... صدر آصف علی زدرای ہیں....
وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ہیں.... وزیراعلیٰ بلوچستان اسلم رئیسانی
ہیں.... وزیراعلیٰ سرحد امیر حیدر ہوتی ہیں اگر غربت ختم ہوجائے اور لوگ
خوشحال ہوجائیں تو ڈر اس بات کا ہے وہی خوشحال لوگ ان وڈیروں، جاگیرداروں
اور سرمایہ کاروں کے مقابلے میں آجائیں گے اس لئے غربت کو دوام بخشنا بھی
سیاسی جماعتوں کے ایجنڈے میں شامل ہے....
قارئین کرام....!!!.... ہمارے خیال کے مطابق ایک راستہ ہے جس کے ذریعے ملک
بھی ترقی کرسکتا ہے اور عوام بھی.... اور وہ یہ ہے کہ عوام میں شعور بیدار
ہوجائے اور عوام ”آوے ای آوے“ کے نعروں سے نکل کر ایسے لوگوں کو منتخب کریں
جو عوام میں سے ہوں ”خواص“ میں سے نہیں بلکہ ہم تو کہیں گے کہ عوام ووٹ کی
طاقت سے تمام روائتی سیاستدانوں کو ”تلف“ کرکے عوامی انقلاب کو یقینی
بنائیں....۔ |