افغان طالبان اور کابل حکومت کے درمیان پا کستان کا کردار

خطے میں موجودہ دہشت گردی کی صورت حال کے پیش نظر عالمی طاقتوں سمیت کابل اور اسلام آباد کی کوششیں جاری ہے کہ افغان طالبان کو مذاکرات کے میز پر لایا جائے اور تمام خدشات اور معاملات کا بات چیت سے حل نکالاجائے ۔ حکومت پاکستان کی جانب سے بھی کوششیں جاری ہے کہ افغان طالبان کابل میں موجوداشرف غنی کی حکومت کے ساتھ بات چیت شروع کر یں۔ وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی و امور خارجہ سر تاج عزیز کا بھی کہنا ہے کہ پا کستان افغان حکومت اور طالبان کے مابین مذاکرات کی حمایت کرتا ہے۔ سر تاج عزیز کا کہنا ہے کہ پاکستان مذاکرات کے لیے سہولیات دے رہے ہیں۔ چین اور پاکستان کی طرف سے سہولتات کے بعد طالبان نے اشرف غنی انتظامیہ کے تحت افغان حکومت کے امن عمل کے لیے مذاکرات پر رضامندی ظاہر کی لیکن اب تک ابتدائی رابطوں کی تصد یق نہیں ہوئی ہے ۔ مشیر خارجہ کے مطابق افغانستان میں افغانوں کی زیر قیادت اور افغانیوں کے مابین مصالحتی عمل کی حمایت کر رہے ہیں ۔ سرتاج نے گزشتہ روز سینٹ کی قائمہ کمیٹی کو بر یفنگ میں بتایا کہ امر یکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات ہورہے ہیں اور نہ ایسی کوئی تجویز ہے۔

دوسری جانب ہمارے ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان طالبان مذاکرات کے لیے رضامند ہو گئے ہیں ۔ ماضی کی سخت پالیسیوں کے برعکس اب طالبان کے روایہ میں تبدیلی آئی ہے۔ خواتین کی تعلیم سمیت کئی معاملات اور حقو ق میں نر می پیدا کی ہے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ طالبان نے اپنے پالیسی کے بارے میں ہمسایہ ممالک کو بھی آگاہ کر دیا ہے ۔ افغانستان کے موجودہ حالات اور خطے میں رونماہونے والے واقعات کے پیش نظر افغان طالبان کو نہ صرف اپنے موقف میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے بلکہ اپنے روایہ میں زیادہ لچک کا مظاہر ہ کر کے افغان حکومت کے ساتھ حکومت میں شامل ہونا چاہیے۔

کابل حکومت اور افغان طالبان کے درمیا مذاکرات میں پاکستان کا کردار کتنا اہم ہے ۔ میں نے سابق سفارت کار بی اے ملک سے پوچھاتو انہوں نے بتایا کہ طالبان کے ساتھ افغان حکومت کی مذاکرات میں پاکستان کا کردار انتہا ئی اہم ہے ۔ پاکستان کے طالبان کے ساتھ ایک تعلق رہا ہے ۔ پاکستان کی کوشش ہے کہ طالبان مفاہمتی عمل میں شامل ہو جائے ۔ اگر طالبان مین سٹریم میں آتے ہیں اور دہشت گردی چھوڑ تے ہیں تو طالبان کی افغانستان میں اگلی حکومت بن سکتی ہے۔ بی اے ملک کا کہنا تھا کہ امن کی بات کر نے والوں کو سپورٹ کر نا چاہیے ۔ امن اسلام کا دوسرا نام ہے۔ افغانستان میں امن قائم ہونے سے پورے خطے میں امن قائم ہوگا اورپاکستان پر اس کے اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔ پاکستان پہلے بھی امن پروسس کو سپورٹ کر تا تھا اور اب بھی کر تا ہے۔ سب طاقتوں کو مل کر افغانستان میں امن قائم کر نے میں کردار ادا کر نا چاہیے۔ بی اے ملک نے بتایا کہ طالبان مذاکرات میں سنجیدہ نہیں ہوتے لیکن اگر مذاکرات کے میز پر آتے بھی ہے تو شرائط بہت سخت رکھتے ہیں جس کو پورا کر نا مشکل ہوتا ہے ۔

افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوں گے یا نہیں ۔یہ وہ سوال ہے جس پر آج ہر جگہ بحث ہورہی ہے۔ پاکستان مذاکرات کو کامیاب بنانے میں کیا کردار ادا کر سکتا ہے میں نے سنیئر تجزیہ کار پر وفیسر حسن عسکری سے پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سہولت کار ہے ۔ پاکستان مدد کر سکتا ہے کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات شروع ہو جا ئے ۔ افغان حکومت اور طالبان پر منحصر ہے کہ وہ مذاکرات کو کامیاب بنا تے ہیں یا نہیں۔ حسن عسکری نے بتایا کہ کابل حکومت کی بھی کوشش ہوگی کہ جن لوگوں اور گروپوں سے بات ہوسکتی ہے ان سے بات کر یں تاکہ سیاسی راستہ نکل جائے اور مخالفین کم سے کم ہو جائے۔ انہوں نے بتایا کہ طالبان سے بات چیت کر کے ان کا زور کم کیا جائے تو یہ اچھا ہو گا۔

سیاسی تجز یہ کاروں اور عسکری ماہر ین کا کہناہے کہ افغان طالبان کی بہتری اسی میں ہیں کہ وہ افغان حکومت سے مذاکرات جلد از جلد شروع کریں اور اپنے مطالبات اور موقف کو قوم اور دنیا کے سامنے پیش کر یں ۔ افغان طالبان کو اب دنیا کی سیاست اور خطے میں رونما ہونے والے واقعات کو مدنظر رکھنا چاہیے ۔ افغانستان کی پوزیشن اب ماضی کے بر عکس بہت تبدیل ہو چکی ہے ۔ ادارے بن چکے ہیں ۔ فوج ،پولیس اور سکیورٹی کے دوسرے ادارے بھی کام کر رہے ہیں ۔ پورے دنیا کی سپورٹ اب افغان حکومت کے ساتھ ہے جبکہ طالبان کو اب کسی ملک کی سپورٹ حاصل نہیں ہے۔ مسلسل جنگوں سے اب افغان عوام بھی تنگ آچکی ہے ۔ افغان عوام اب چاہتے ہیں کہ ملک میں پائیدار امن قائم ہوجائے۔ افغانستان میں مضبوط حکومت قائم ہو جو افغان عوام کے بنیادی مسائل حل کر یں ۔

افغان طالبان اور اشرف غنی کی حکومت کے درمیا ن ہونے والے مذاکرات کا آغاز بہت جلد شروع ہونے والا ہے ۔ پاکستان کی بھی کوشش ہے کہ یہ مذاکرات کامیاب ہو ۔ پاکستان کابل میں اشرف غنی انتظامیہ اور طالبان کے درمیان بہتر اور مثبت کردار ادا کر سکتا ہے لیکن مذاکرات کی کامیابی کی ذمہ داری جہاں پر افغان حکومت پر عائد ہوتی ہے اس سے زیادہ کامیابی کا انحصار طالبان پر ہے کہ وہ اپنے موقف میں کتنا لچک کامظاہر ہ کر تے ہیں۔افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونے کی صورت میں نہ صرف افغانستان میں امن قائم ہو جائے گا بلکہ پاکستان سمیت پورے خطے پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کا تعین کرنے میں آسانی پیدا ہو جائے گی ۔ جولوگ پا کستان اور افغانستان میں شدت پسندوں کو سپورٹ کرتے ہیں اور حالات کو خراب کر تے ہیں۔ ان دہشت گردوں اور شدت پسندوں کے خلاف آپر یشن میں بھی آسانی پیدا ہوگی۔
Haq Nawaz Jillani
About the Author: Haq Nawaz Jillani Read More Articles by Haq Nawaz Jillani: 268 Articles with 226798 views I am a Journalist, writer, broadcaster,alsoWrite a book.
Kia Pakistan dot Jia ka . Great game k pase parda haqeaq. Available all major book shop.
.. View More