امریکا کی ہٹ دھرمی معصوم ڈاکٹر عافیہ کو مجرم قرار دیدیا

پاکستان میں امریکی قیدیوں پر تشددپر امریکا کی تشویش کیوں... ؟
کیا دنیا میں صرف امریکی شہریوں کی ہی جانیں اہم ہیں....؟اور کوئی انسان اہم نہیں....؟

بالآخرامریکا میں اپنی بے گناہی کے باوجود کافی عرصے سے قید پاکستان کی معصوم بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لئے جنوری سے چلائے جانے والے کیس کا فیصلہ آہی گیا اور ایسا ہی فیصلہ سامنے آیا جس کا خدشہ بڑے دنوں سے پاکستان میں شدت کے ساتھ ظاہر کیا جارہا تھا اور ساری پاکستانی قوم کو اِس بات کا بھی پورا یقین تھا کہ ظالم اور جھوٹی امریکی عدالت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو جھوٹے الزام میں فٹ کرنے کا پہلے ہی ارادہ کرچکی ہے اور وہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بے گنا ہی ثابت ہونے کے باوجود بھی اِن کو مجرم قرار دے دیگی اور امریکیوں نے ایسا ہی کیا جو پوری پاکستانی قوم امریکیوں سے متعلق پہلے ہی سوچ رہی تھی کہ امریکی پاکستان کی معصوم اور بے گناہ بیٹی کو نہیں چھوڑیں گے اور وہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی بے گناہ اور معصوم ہے اُنہوں نے کوئی جرم نہیں کیا ہے مگر پھر بھی ظالم امریکی ساری دنیا میں ہونے والی اپنی سُبکی کو چھپانے کے لئے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو اپنی عدالت سے ضرور سزادلوائیں گے۔

اور گزشتہ دنوں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے خلاف عام امریکی شہریوں پر مشتمل 12ارکان کی ایک جیوری نے امریکی عدالت میں چلائے جانے والے مقدمہ میں متفقہ فیصلہ سُناتے ہوئے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکیوں کو قتل کرنے کی کوشش میں مجرم قرار دیدیا اور اِن بارہ عام امریکی شہریوں پر مشتمل ایک جیوری نے امریکی عدالت میں ایسا کر دکھایا کہ جس سے امریکی عدالت اور امریکیوں کی ہٹ دھرمی کھل کر ساری دنیا کے سامنے آگئی ہے کہ امریکی عدالت میں انصاف نام کی کوئی چیز نہیں ہے یوں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے خلاف آنے والے فیصلے سے پوری پاکستانی قوم افسردہ ہوگئی ہے اور اِس میں امریکا کے خلاف شدید نفرت کی آگ بھڑک اُٹھی ہے۔ اِس آگ کو اَب ٹھنڈا کرنا کسی کے بھی بس میں نہیں ہے کہ کوئی پاکستانی عوام میں امریکا کے خلاف پیداہونے والے اِن جذبات کو قابو کرسکے جو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے خلاف امریکی عدالت کے فیصلے کے برعکس پیداہوئے ہیں۔

اگرچہ یہ اور بات ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے خلاف اِس مختصر فیصلے کے بعد ابھی تفصیلی فیصلہ آنے کا انتظار ہے اور اِس کے بعد ایک اُمید یہ بھی ہے کہ اِن کی رہائی کے لئے ایک بار پھر اپیل دائر کی جائے گی جس سے اِن کی رہائی ممکن ہوسکے گی مگر پھر بھی امریکی جیوری کی عدالت میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی فوری رہائی کے لئے جو فیصلہ آیا اِس سے یہ بات تو اچھی طرح سے واضح ہوگئی ہے کہ امریکی عدالتوں کی خودغرضی یہ ہے کہ یہ امریکی عدالتیں امریکا سمیت ساری دنیا میں محض امریکی مفادات کے لئے کام کرتی ہیں اِنہیں اِنصاف سے کوئی غرض نہیں اِن عدالتوں کو تو صرف امریکی مفادات ہی عزیز ہیں اور کچھ نہیں .... اِس بنیاد پر میں یہ سمجھتا ہوں کہ آج امریکا سمیت جہاں کہیں بھی امریکی عدالتیں قائم ہیں اور کام کررہی ہیں اِن امریکی عدالتوں کا وجود انسانی حقوق کے لئے شدید خطرہ ہے جو بے گناہوں پر فرد جرم عائدکرکے کھولی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کررہی ہیں۔ یہاں میرا خیال یہ بھی ہے کہ ساری دنیا میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے خلاف امریکی عدالت سے آنے والے اِس فیصلہ کے خلاف شدید احتجاج کیا جائے اور ساری دنیا میں امریکی مفادات کے لئے کام کرنے والی اِن امریکی عدالتوں کو فوری طور پر بند کرنے اور ختم کرنے کا مطالبہ کیا جائے تاکہ اِن امریکی مفادات کے لئے کام کرنے والی امریکی عدالتوں سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی جیسی بہت سی بے گناہ اور معصوم انسانی جان کو آئندہ بچایا جاسکے اِس طرح اِن امریکی عدالتوں کے خاتمے سے جہاں بالخصوص سینکڑوں بے گناہ مسلمانوں کا خون بہنے سے بھی بچ سکے گا تو وہیں ہزاروں بے گناہ معصوم انسانی کو ذہنی کرب اور اذیت سے بھی نجات مل جائے گی۔

اگرچہ یہ حقیقت ہے کہ امریکی فیڈرل کورٹ کی جیوری جو عام 12امریکی شہریوں پر مشتمل تھی اِس نے استغاثہ کی جانب سے جرم ثابت کرنے میں ناکامی کے باوجود بھی ڈاکٹرعافیہ صدیقی کو امریکی فوجی پر فائرنگ سمیت 7الزامات میں مجرم قرار دے دیا ہے یہاں افسوس کا مقام تو یہ ہے کہ اِس جیوری نے یہ جانتے ہوئے بھی کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر استغاثہ جرم ثابت کرنے میں ناکام ہوگئی ہے پھر بھی دنیا بھر میں انصاف کا ڈھنڈورا پیٹنے والی امریکی عدالت میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا مقدمہ سننے والی امریکی عدالتی جیوری نے یہ فیصلہ دیا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر تمام الزامات ثابت ہوگئے ہیں اور اِن کو مجرم قراردیا جاتا ہے جس کے مطابق اِس فیصلے کی سزا جو 6مئی کو سنائی جائے اِس میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو 60سال تک قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

اِس کے بعد پاکستان کی اِس بہاد اور غیور بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے امریکی عدالت سے اپنے خلاف اسرائیل سے آنے والے اِس مختصر فیصلے کو بڑے تحمل سے سننے کے بعد اپنے ردِ عمل کا اظہار کچھ اِس طرح کرتے ہوئے کہا کہ میں امریکی عدالتی نظام کو نہیں مانتی یہ ناانصافی پر مبنی نظام ہے کیوں میں جانتی ہوں کہ میرے خلاف یہ فیصلہ اسرائیل سے آیاہے جبکہ اِدھر امریکی عدالت کے اِس جانبدارانہ اور خود غرضی پر مبنی فیصلہ آجانے کے بعد پاکستان میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے گھر پر صف ماتم بچھ گئی اور یہاں پاکستان میں موجود اِن کی والدہ نے کہا کہ اگر ڈاکٹر عافیہ صدیقی مجرم ہوتی تو سب سے پہلے میں اُسے سزا دیتی اُنہوں نے کہا کہ میری بیٹی بے قصور ہے اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ اَب امریکا کا زوال شروع ہوگیا ہے اور اَب ہم اپنی اور اِس قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لئے بھیک نہیں مانگیں گے جس کے بعد اِن کے گھر میں جمع لوگوں کی بڑی تعداد نے امریکا کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ جبکہ یہاںپاکستان میں موجود پاکستانیوں کی ایک بڑی اکثریت کا یہ بھی خیال ہے کہ امریکیوں سے جھولیاں بھر بھر کر ڈالرز بٹورنے والی پاکستانی حکومت کی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لئے غیرسنجیدہ کوششوں سے بھی ڈاکٹر عافیہ کو رہائی نہیں مل سکی ہے اور ایسا ہی کچھ خیال سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئر مین طلحہ محمود نے بھی ظاہر کیا ہے کہ پاکستانی سفیر حسین حقانی نے سنجیدگی سے اپنا کردار ادا نہیں کیا اِس لئے ڈاکٹرعافیہ صدیقی کے خلاف فیصلہ پاکستان کی خارجہ پالیسی درست نہ ہونے کے باعث آیاہے اور اِس کے ساتھ ہی اِن کا بھی یہی کہنا ہے کہ کیس کی تمام گواہیاں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے حق میں ہونے کے باوجود متنازع فیصلہ سنایا گیا ہے جس سے امریکی جیوری نے اپنے یہاں انصاف کی دھجیاں بکھیر دی ہیں۔اِس ساری صورتِ حال کے بعد اَب یہ بات عیاں ہوچکی ہے کہ امریکیوں نے اپنے یہاں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے حق میں آنے والی تمام گواہیوں کے برعکس ایک متنازع فیصلہ سنا کر خود ہی امریکا کی بدنامی کا سامان اپنے ہاتھوں سے پیدا کرلیا ہے اور اَب اِس فیصلے کے بعد امریکی کس منہ سے ساری دنیا میں انصاف کا ڈھنڈورا پیٹں گے اور خود کو انصاف کا چیمپئین ظاہر کریں گے۔اور اِس سے ساتھ ہی ایک خبر یہ بھی ہے کہ اپنے یہاں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے خلاف فیصلہ سنانے والے امریکا کے محکمہ خارجہ کے ترجمان نے حکومت پاکستان سے یہ کہا ہے کہ ہم پاکستان میں زیر حراست اپنے پانچ (دہشت گردی کی نیت سے پاکستان میں گھسنے والے)شہریوں پر مبینہ تشدد کے معاملے پر رپورٹس کا جائزہ لے رہے ہیں اور اِس امریکی کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہم پاکستان میں زیر حراست اپنے اِن پانچ دہشت گرد امریکی شہریوں کا معاملہ اسلام آباد میں اُٹھائیں گے کیوں کہ امریکا پاکستان سمیت دنیا کے کسی بھی حصے میں اپنے شہریوں پر ہونے والے تشدد اور بدسلوکی کی ہر رپورٹ کو سنجیدگی سے لیتا ہے اور ہم اپنے شہریوں پر مبینہ تشدد کے الزامات کے معاملے پر کسی بھی صورت میں اپنی امداد پر پلنے والے اور ہم سے اربوں ڈالرز قرض لے کر چلنے والے پاکستان جیسے ملک بات کرنے سے بھی گریز نہیں کریں گے۔

اَب میرا خیال یہ ہے کہ اِس خبر کے بعد یہ اندازہ لگانا کوئی مشکل نہیں رہا کہ امریکا دنیا بھر میں اپنے شہریوں کا احترام کس طرح سے کرواتا ہے کہ دنیا کا کوئی دوسرا ملک امریکیوں کو اپنے یہاں جرم ثابت ہونے پر بھی اپنے قانون کے مطابق امریکی شہریوں کو نہ تو قید میں رکھ سکتا ہے اور نہ اِن پر فرد جرم ثابت ہونے پر اِن کو اپنے قانون کے مطابق سزا بھی نہیں دے سکتا یہ امریکا کی بدمعاشی نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے؟ کہ جب پانچ امریکی پاکستان میں دہشت گردی اور بم دھماکوں کی نیت سے میں داخل ہوں اور جب یہ رنگے ہاتھوں پاکستانی پولیس کے ہاتھوں پکڑے جائیں تو امریکا اِن کی بے گناہی ثابت کرے اور اِنہیں قید میں رکھنے پر بھی ڈوگ کی طرح چیختاپھرے کہ میرے شہریوں کے ساتھ پاکستان میں ظلم ہورہا ہے حالانکہ وہ امریکی شہری ہونے کے ساتھ ساتھ دہشت گرد بھی ہیں ایسے ہی خطرناک دہشت گرد جن کے خلاف امریکا پاکستان کو اپنے ساتھ ملاکر جنگ کررہا جب ایسے ہی دہشت گردوں کو پاکستان نے اپنی زمین پر پکڑ اہے تو امریکا انہیں بے قصور تصور کررہا ہے جب کہ یہ پکے تربیت یافتہ دہشت گرد ہیں جو باقاعدہ ایک دہشت گردی کی منصوبہ بندی کے تحت پاکستان میں داخل ہوئے تھے اور اِن سے وہ تمام خطرناک اشیا بھی برآمد ہوئی تھی جو دہشت گردی کے لئے استعمال کی لازمی جز تصور کی جاتی ہیں۔ اِنہیں تو امریکا بے گناہ منوانے اور ثابت کے لئے لاکھ جتن کررہا ہے۔ جبکہ پاکستان کی معصوم بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے کچھ بھی نہیں کیا ہے تو امریکا نے اپنی عدالت سے اِن کے خلاف اپنی مرضی کا فیصلہ دلوا کر اِن کی رہائی رکوائی دی ہے اور اِس کے بعد اَب یہ بات حکومت پاکستان اور ساری پاکستانی قوم کے بچے بچے کو سوچنا چاہئے کہ امریکا نے پاکستان سے دوستی محض اپنی خودغرضی اور مفادات کے لئے قائم کر رکھی ہے اِس لئے ضروری ہے کہ ہمارے حکمران امریکی خودغرضی اور مفادات کے لئے کام کرنے کے بجائے اِس سے دوستی ختم کرکے اور پیروں پر خو د کھڑاہونے کی کوشش کریں۔ ختم شد
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 972221 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.