پٹھان آدمی ہوں میری ایک ہی بات ہے
(Mir Afsar Aman, Karachi)
آج اخبارات میں خبر پڑھی کہ
تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن میں جوڈیشنل کمیشن کے قیام پر معاہدہ طے پا گیا
ہے۔خان صاحب کے خیال کے مطابق یہ لڑائی اس بات پر تھی کہ مسلم لیگ( ن) جس
کے اس سے پہلے کے انتخابات میں ۷۵لاکھ کے قریب ووٹ تھے۔ ۲۰۱۳ء کے انتخابات
میں ایک دم سے ایک کروڑ ستر لاکھ ووٹ کیسے حاصل کر لیے؟۔ خان صاحب کے بقول
یہ الیکشن میں دھاندلی سے ہوا ہے ۔ خان صاحب نے اس الیکشن کے خلاف احتجاج
شروع کیا تھا۔ پہلے چار حلقوں کے کھولنے کی بات شروع ہوئی ۔ الیکشن ٹریبنلز
میں کیسز دیر تک چلتے رہے ۔ کروڑوں خرچ کرنے کے بعد جب انصاف نہ ملا تو پھر
احتجاج بڑھتا گیا۔ خان صاحب نے ملک میں احتجاج شروع کیا تھا جو پاکستان کی
تاریخ کا ایک ریکارڈ احتجاج تھا۔ جس میں باہر سے در آمد شدہ چٹکی میں
انقلاب لانے والے قادری صاحب بھی شامل تھے۔ جوبعد میں ہمت ہار کر راتوں رات
اپنے خیمے اُکھاڑ کے چل دیے ۔ اور کارکن روتے رہے۔صاحبو! قادری صاحب کو
معلوم ہونا چاہیے کہ سیاست چٹکیوں کے ذریعے نہیں کھیلی جا سکتی۔ اس میں ملک
کے مروجہ قانون کی پابندی کرنی پڑتی ہے۔ اِس میں ہوم ورک کرنا پڑتا ہے۔
شاید اس بات کا احساس اُن کو ہو گیا تھا کہ کینیڈا کے شہری وہ واپس کینیڈا
چلے گئے۔ خان صاحب کی طرح مستقل مزاجی سے سیاست کرنی پڑتی ہے ڈٹ جانا پڑتا
ہے پھر جا کر اُس کا پھل بھی مل جاتا ہے۔ خیر ۲۰۱۳ء کے عام انتخابات میں
مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے لیے جوڈیشنل کمیشن کے دائرہ اختیار سمیت چار
نکات پراتفاق ہو گیا ہے۔صدر مملکت کمیشن کا آرڈیننس جاری کریں گے جو
انتخابات کی حیثیت کا تعین کرے گا۔ پاکستانی تاریخ میں پہلی دفعہ صحیح
طریقے سے الیکن کی جانج پڑتال ہو گی۔ا س معاہدہ کے بعد تحریک انصاف
اسمبلیوں میں جانے پر تیار ہو گئی ہے۔ پاکستان کے عوام اس معاہدے کا خیر
مقدم کرتے ہیں بل کہ خوش ہیں کہ ایک طرف پاکستان کے کونے کونے میں دہشت
گردوں کے خلاف آپریشن میں پاکستان کی مسلح افواج مصروف ہیں اور دہشت گرد
بھی جگہ جگہ دہشت گردی پھیلا رہے ہیں۔ اور دوسری طرف پاکستان کی سیاسی
پارٹیوں نے ایک دوسرے کے خلاف محاذ کھول رکھا تھا۔ دکھوں کی ماری پاکستانی
عوام جسے بجلی گیس کی لوڈ شیڈنگ،بے روز گاری،مہنگائی، امن و امان اور خوف
اور خون پسینے کی کمائی کو سیاست دان ملک سے باہر منتقل کر رہے ہیں۔اس سے
پہلے ملک سے لوٹے گئے سابق صدر کے سوئٹزر لینڈ کے بنکوں میں جمع پیسوں کو
واپس نہیں لایا جا سکا جس پر حکومت پاکستان کے وکالت اور سفر کی مد میں
خطیر رقم بھی خرچ ہو چکی ہے۔ آفرین ہے ملک کے سیکورٹی اداروں پر کہ اب مذید
پیسے ماڈل گرل کے بریف کیسوں کے ذریعے باہر منتقل کئے جا رہے ہیں۔ ان حالات
میں تحریک انصاف اور مسلم لیگ( ن) کے درمیان معاہدہ پاکستان کی دکھیا عوام
کے لیے ایک ٹھنڈی ہوا کا جھونکا ہے۔ اﷲ کرے اب سیاسی جماعتیں اورپاکستان کی
مسلح افواج صرف اور صرف دہشت گردی پر اپنا دھیان مرتکز کریں۔ دہشت گرد،
فاٹا کے ہوں، خیبر پختونخواہ، پنجاب ، بلوچستان، سندھ اور چاہے مخصوص طور
پر کراچی کے ہوں دہشت گرد ہیں۔ کراچی کے دہشت گرد جو ۱۹۹۲ میں بھی فوجی
آپریشن کی زد میں آئے تھے۔ جن کے خلاف پیپلز پارٹی کے رہنما(ر) جنرل نصیراﷲ
بابر نے بھی آپریشن کیا تھا۔ جس آپریشن کو سارے پاکستان اورکراچی کے عوام
نے بھی پسند کیا تھا۔ جو کراچی میں اسلحہ کے زور ، ڈھپہ مافیا اور جعلی
الیکشن کے ذریعے عرصہ ۲۵ سال سے صوبائی اور قومی پارلیمنٹ میں بیٹھتے آ رہے
ہو۔جس کا ۲۰۱۳ء کے لیکشن پرالیکشن کمیشن نے بھی اعتراف کیا ہو کہ وہ کراچی
میں شفاف انتخابات کرانے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔جن کے تربیت شدہ ٹاڑگٹ کلر
زبھی رینجرز نے پکڑے ہوں۔جن سے نیٹو کینٹینرز سے چوری شدہ اسلحہ بھی بر آمد
ہوا ہو۔ جن کا لیڈر ان کے کارکن صولت مرزا کے بیان کے مطابق لندن میں بیٹھ
کر لوگوں کو قتل کروا نے کی ہدایات دیتا ہو۔ جس پارٹی نے کراچی کے عوام سے
حقوق کی بنیاد پر ووٹ لے کر حقوق کیا ،بیس ہزار لوگوں کو قتل کا تحفہ دیا
ہو۔ جس پارٹی کے قائد پر رینجرز نے مقدمہ بھی قائم کیا ہے۔ ان کے خلاف اور
بلا تفریق تمام ٹارگٹ کلرز،بھتہ خور اور اغوا برائے تاوان کے مجرموں کے
خلاف کامیاب ٹا رگٹڈ آپر یشن پر کراچی کی تمام سیاسی پارٹیاں متفق ہیں۔ایک
اور بات بھی عوام کے لیے خوشی کاباعث ہے کہ اس دفعہ ۲۳؍ مارچ پر مسلح افواج
پریڈ گراؤنڈ اسلام آباد میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔ہمارے ملک کی
مسلح افواج جو گذشتہ آٹھ سال سے دہشت گردی اور سیکورٹی کی وجہ سے پاکستان
ڈے پر اپنی طاقت کا مظاہرہ نہیں کر رہیں تھیں۔ اس دفعہ دشمن کی آنکھوں کے
سامنے عظیم شان مظاہرے کی فل ڈریس ریہرسل کر رہی ہے۔ ان شاء اﷲ ۲۳؍مارچ کو
اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں اسلامیہ جمہوریہ پاکستان کی مسلح افواج اپنی
ایٹمی قوت، ایٹمی صلاحیت کے میزائل، نئے تیار شدہ ڈرونز، چین کے تعاون سے
بنائے گئے تھنڈر لڑ اکا جہاز اور دیگر اسلحہ کی نمائش کی جائے گی۔ جس سے
پاکستانی عوام کو سات سال بعد اپنی مسلح افواج کی خوشی میں شریک ہونے کا
موقعہ ملے گا۔
قارئین! جوڈیشنل کمیشن کے قیام کے معاہدے پر تحریک انصاف کے سیکرٹری نے
امیر جماعت اسلا می سراج الحق جو سیاسی جرگے کے رہنما ہیں کی تعریف کی اور
مبارک باد دی۔ خان صاحب کہتے ہیں یہ ہماری فتح ہے جو دھرنوں کی وجہ سے ملی۔
نواز حکومت اپنی جگہ خوش ہے کہ اﷲ اﷲ کر کے ڈیڈ لاک ختم ہوا۔ اسحاق ڈار
صاحب نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئر پرسن سابق صدر زرداری صاحب سے ملاقات کر
کے معاہدے کی تفصیل بتائیں۔ خان صاحب کے سیاسی مخالف مولانا فضل الرحمان
صاحب کی پارٹی کو اس معاہدے سے خوشی نہیں ہوئی۔ عوامی نیشنل پارٹی نے کہا
یہ مک مکاؤ ہے۔ مگر ذرائع کہتے ہیں کہ یہ خان صاحب کی استقامت تھی کہ آ خر
میں اپنے سارے نکات کو چھوڑ چھاڑ کر صرف جوڈیشنل کمیشن پر ڈٹ گئے تھے۔ اور
ثابت کیا کہ میں پٹھان ہوں میری ایک ہی بات ہے۔ نواز حکومت کا پیچھا نہیں
چھوڑوں گااور بلا آخر جوڈیشنل کمیشن کا مطالبہ منوا ہی لیا۔اﷲ کرے یہ
معاہدہ ملک وقوم کے لیے بہتر نتائج لائے آمین۔ |
|