جمہو ریت ،الیکشن اور سینٹ نجات

پا کستا ن مملکت خدا داد ایک ٹھو س نظریے کی بنیا د پر وجو د میں آیا پا کستا ن کے نظر یے کی اساس دین اسلام ہے جس سے مسلمان زندگی کے تمام شعبوں میں راہنما ئی حاصل کرتے ہیں یہ معا شرتی ،اخلاقی،سیاسی،مذہبی اور معا شرتی شعبوں کے حوالے سے بنیا دی اصولوں کا حامل ہے اسلامی نظام قرآن پاک اور سنت نبویؐ کی احادیث پر استوار ہے یہی نظام ہما رے پیا رے وطن پا کستا ن کی بنیا د قرار دیاگیا ۔ووٹ یہ لفظ تو سب نے سنا ہو گا سبھی اس لفظ کے مفہوم سے آگاہ ہیں ووٹ ریاست کی اما نت ہے اور ووٹرز اپنے ووٹ کا استعمال اپنے پسندیدہ شخصیت کے حق میں کرکے انہیں کا میا بی سے ہمکنارکرتے ہیں مگر افسوس بعدمیں یہی لو گ قوم کی امیدوں پر پا نی پھیرتے ہیں اور غریبوں کی آواز سننے کو تیا ر نہیں ہوتے اگر چہ انتخابات جمہو ریت کے استحکام کی علامت ہیں لیکن ہمارے ملک میں الیکشن کے بعد بلند و با نگ وعدے دھرے کے دھرے رہ جا تے ہیں ووٹ قوم کی امانت ہے قوم تو ووٹ دے کر اپنا فرض پورا کرتی ہے لیکن قوم کے دکھ مٹانے کا فرض کون پورا کرے گا ووٹ علامت ہے تبدیلی کی تبدیلی ملک و قو م کے مسا ئل کو حل کرنے کی ۔ایک ووٹ جمہو ریت کو مستحکم بنا دیتا ہے ہمارے منتخب کردہ نما ئندے ہمارے زخموں پر مرحم رکھنے کو تیا ر نہیں ہم با ت کرتے ہیں ملک میں ہونے والے سینٹ انتخا با ت کی 1973کے آئین کے تحت قانون ساز ادارہ دو ایوانوں پر مشتمل ہے ایوانٍ بالا سینٹ اور ایوانٍ زیریں قومی اسمبلی کہلاتا ہے سینٹ ایک مستقل ایوان ہے اس کوکبھی ختم نہیں کیا جا سکتا اس کی مدت 6سال ہے اس کے ارکا ن 6 سال کے لئے منتخب کئے جا تے ہیں تین سال بعد آدھے ارکا ن ریٹائر ہو جا تے ہیں ان کی جگہ نئے رکن منتخب کئے جا تے ہیں سینٹ کے ممبران کی تعداد 104ہے سینٹ کی کا روائی چلانے کے لئے اسکے ارکا ن اپنے میں سے چیئر مین اور ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب کرتے ہے سینٹ کا چئیرمین سینٹ کے اجلا س کی صدارت کرتا ہے جبکہ ڈپٹی چیئرمین اس کی غیر حاضری میں اجلاس کی صدارت کرنے کا مجا ز ہے۔

قومی اسمبلی کی میعاد 5 سال ہے اس کے ارکان کی تعداد342ہے پاکستا ن کی مقننہ کو مجلس شوری کہتے ہیں مجلس شوری ملک کے لئے قوانین بنا تی ہے مجلس شوری انتظامیہ پر کنٹرول مجا ز ہو تی ہے صدر اگر ملک سے با ہر ہوتو ان کی ذمہ داریاں پیچھے سینٹ کے چیئرمین سنبھا لتے ہیں ہر طرف سینٹ الیکشن کا واویلا برپا ،سینٹ کے انتخا بات سے قبل ہا رس ٹریڈنگ،مک مکا،دھاندلی ،ضمیر فروشی جیسی باتوں کی دھوم مچی ہوئی تھی ایک دوسرے پر تا نوں کی بھر مار کی جا رہی تھی۔سینٹ وفاق کی علامت ہے جس میں چا روں صوبوں اور وفا قی علاقوں کو نما ئندگی حاصل ہے صوبوں کی نمائندگی برابر ہے تما م صوبوں کو وفاق میں یکساں نمائندگی حاصل ہے لیکن حکومت نے ہمیشہ کی طرح اس بار بھی جنوبی پنجاب کو سینٹ کے انتخابات میں نظر اندار کیا ہے جمہوریت کا تقا ضا تو یہ ہے کہ سب صوبوں کو برابر کی نمائندگی دی جا ئے سینٹ میں اگر جنوبی پنجاب کو بھی نمائندگی دی جا تی تواس خطے کے وہ مسائل حل کئے جاسکتے تھے جو پہلے کبھی حل نہیں ہوئے ہم اگر پا کستا ن میں سینٹ کا موازنہ امریکہ سے کریں تو وہاں چھو ٹی سی چھوٹی ریاست میں بھی دو سینٹر منتخب کئے جا تے ہیں چاہے صوبے چھوٹے ہوں یا بڑے کا نگرس کا الیکشن ہر دو سال کے بعد آتا ہے جبکہ پاکستان میں سینٹر طویل مدت یعنی6 سال کے لئے آتے ہیں5مارچ کو منعقد ہونے والے سینٹ الیکشن کا میلا جس پر سب کی نظریں جمی ہوئی تھی الیکشن کا میدان جس میں 48نشستوں کے لئے 125امیدواران تھے لیکن اصل مقابلہ ملک کی دو مشہور پارٹیوں کے درمیان پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان تھا ایوان بالا میں پاکستان پیپلز پارٹی کو حکمران جماعت پر ایک ووٹ کی برتری حاصل تھی بالآخر سینٹ الیکشن کا مر حلہ بھی اپنے انجا م کو پہنچا اور وقت آگیا ۔

نئے سینٹرزکی مشاورت سے نامزدگی عمل میں آئی تما م جماعتوں نے جس نا م پر اتفاق کیا وہ نام جناب رضا ربا نی کا ہے پیپلز پارٹی کے جناب رضا ربانی بلا مقابلہ پارلیمان کے ایوان ٍبالا کے چیر مین منتخب ہو گئے ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت پیپلز پارٹی میں سے مسلسل تین بار سینٹ کے چیر مین منتخب ہوئے23جولائی 1953کو لاہور میں پیدا ہونے والے عظیم ،مخلص رضا ربانی نے ابتدائی تعلیم کراچی میں حاصل کی قا نو ن کی ڈگری کراچی یونیورسٹی سے حاصل کی چالیس سال سے زیا دہ عر صے پر محیط اپنے سیا سی کیرئیر میں رضا ربانی پیپلز پارٹی سے وابستہ رہے سن1993سے اب تک مختلف ادوار میں رضاربانی پا کستا ن کے ایوانٍ بالا کے رکن رہے ہیں وزیراعظم نواز شریف اور محترمہ بینظیر بھٹو کے درمیان 2006ء میں لندن میں ہونے والے میثاقٍ جمہوریت کا مسودہ بھی رضا ربانی نے تیا ر کیا تھا انیسویں اور بیسویں آئینی ترمیم کا مسو دے کی تیا ری میں بھی رضا ربانی شامل رہے ۔سیاست کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں اور آئینی ترمیم کے حوالے سے آپکا کردار بہت اچھا رہا ہے وزیراعظم میاں نواز شریف کی طرف سے دیے گئے ظہرانے میں وزیراعظم نے چیر مین سینٹ کیلئے پیپلز پارٹی کے سینٹر میاں رضا ربانی کی حما یت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کا مفا د سب کو بہت عزیز ہے ہم نے ہمیشہ مشاورت اور افہام و تفہیم کے جذبے کو پروان چڑھا یا افہام و تفہیم کی روایت کو قائم رکھاجا ئے سیا سی جماعتوں کو دیے گئے ظہرانے سے خطاب کرتے ہو ئے وزیراعظم نے کہا مجھے ہمیشہ عہدوں سے زیادہ اچھی جمہو ری روایات سے دلچسپی رہی ہے انہوں نے کہا کہ حکو متوں کے آنے یا جانے سے قومی پالیسی تبدیل نہیں ہو نی چا ہئے جمعیت علماء اسلام کے امیر مولانا فضل الر حمن ایم کیو ایم کے راہنما فاروق ستار بی این بی عوامی کے میر حاصل بز نجونے کہا کہ وزیراعظم کے فیصلے پر نسلوں کو فخر رہے گا ۔جمہو ریت کی روح مضبو ط ہو گی ماحول خوشگوار زرداری ہاؤس میں بھی عشائیہ میاں صاحب اور زرداری صاحب کی ملاقات فیصلے قومی ہم آہنگی کے لئے سنگ میل ثابت ہوں گے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ سینٹ جیسے ادارے کو زیادہ سے زیادہ با اختیار بنانے کی ضرورت ہے دنیا میں جہاں بھی یہ ادارہ ہے اس کا کردار بے مثال ہے ۔سارے صوبوں کو سینٹ میں مساوی نمائندگی دی جائے معاشرے میں عدل و انصاف بہترین قانون سازی کی ضرورت ہے ۔تمام سیاسی جماعتوں کو مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنے کی ضرورت ہے تا کہ ملک وقوم ترقی کی راہ پر گامزن ہو-
Madiha Hassan
About the Author: Madiha Hassan Read More Articles by Madiha Hassan: 3 Articles with 2561 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.