٣۔ - غسل کا باب
(manhaj-as-salaf, Peshawar)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
میت کو غسل کے مسائل:
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا:
"اغْسِلْنَهَا بِالسِّدْرِ وِتْرًا ثَلاَثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَكْثَرَ
مِنْ ذَلِكَ إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِكَ، وَاجْعَلْنَ فِي الآخِرَةِ كَافُورًا
أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ ."
جس کا مفہوم ہے: تین یا پانچ یا زیادہ مرتبہ بیری کے پتوں سے ملے پانی سے
غسل دیا جاۓ اور آخری دفعہ کافور یا اس جیسی چیز ملا لی جاۓ اور ایک روایت
ہے، مفہوم:"...وضو کی جگہوں سے شروع کرو" اور عورتوں کے معاملے میں تین
چٹیاں گوندھ کر پیچھے ڈال دی جائیں.
صحیح بخاری، رقم: 1263 مسلم،رقم: 939/37
غسل دینے والے کا میت پر پردہ پوشی کرنے کا بیان
سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا:
من غسل میتا فسترہ سترہ اللہ من الذنوب و من کفن مسلما کساہ اللہ من السندس
ترجمہ و مفہوم: جس نے کسی کو غسل دیا (اور کوئ ناگوار چیز دیکھ کر) اسکی
پردہ پوشی کی اللہ اسکے گناہوں کی پردہ پوشی فرماۓ گا اور جس نے کسی مسلمان
کو کفن دیا تو اللہ تعالی اسے (قیامت کے دن) سندس کا لباس پہناۓ گا.
(حوالہ: رواہ طبرانی، سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ، رقم الاحدیث: 2353، وسندہ
حسن)
احرام میں وفات پانے والے شخص کو اسی میں دفن کیا جاۓ گا اور خوشبو نہ لگائ
جاۓ گا
سیدنا عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی حالت احرام
میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا تو اسکی اونٹنی نے اسے نیچے گرا کر
اسکی گردن توڑ دی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"اغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَكَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْنِ، وَلاَ
تُمِسُّوهُ طِيبًا، وَلاَ تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ، فَإِنَّ اللَّهَ يَبْعَثُهُ
يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّدًا ."
ترجمہ و مفہوم: "اسے پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دو اسے اسکے انہیں (احرام
کے) دو کپڑوں میں کفن دو، اور اسے خوشبو نہ لگاؤ نہ اسکے سرکو ڈاھنپو
کیونکہ قیامت کے دن وہ تلبیہ پکارتے اٹھے گا."
(حوالہ: صحیح بخاری: 1267)
میت کو غسل دینے کے بعد غسل ہے اور میت کو کندھا دینے کے بعد وضو ہے
سیدنا ابوھریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا:
." " مِنْ غُسْلِهِ الْغُسْلُ وَمِنْ حَمْلِهِ الْوُضُوءُ
ترجمہ و مفہوم:
میت کو غسل دینے کے بعد غسل ہے اور میت کو کندھا دینے کے بعد وضو ہے
(حوالہ: سنن الترمذی رقم الحدیث: 993 وسندہ صحیح، سنن ابوداو رقم الحدیث:
3161 وسندہ صحیح میں بھی ہے)
امام ترمذی رحمہ اللہ کے بقول سیدنا ابوھریرۃ کی روایت حسن ہے، اس باب میں
چند علماء نے کہا کہ میت کو غسل دینے والے کو غسل ہے اور بعض نے کہا وضو ہے،
واللہ اعلم.
شہید کے لیے غسل نہیں، دو شہیدوں کو ایک کپڑے میں بھی مدفون کیا جاسکتا ہے
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے:
قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَجْمَعُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ
مِنْ قَتْلَى أُحُدٍ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ ثُمَّ يَقُولُ " أَيُّهُمْ
أَكْثَرُ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ ". فَإِذَا أُشِيرَ لَهُ إِلَى
أَحَدِهِمَا قَدَّمَهُ فِي اللَّحْدِ وَقَالَ " أَنَا شَهِيدٌ عَلَى
هَؤُلاَءِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ". وَأَمَرَ بِدَفْنِهِمْ فِي
دِمَائِهِمْ، وَلَمْ يُغَسَّلُوا وَلَمْ يُصَلَّ عَلَيْهِمْ.
ترجمہ ومفہوم: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے احد کے دو دو شہیدوں کو ملا
کر ایک ہی کپڑے میں دفن کیا...پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب کو انکے خون
سمیت دفن کرنے کا حکم دیا. نہ انہیں غسل دیا گیا اور نہ انکی نماز جنازہ
پڑھی گئ.
(حوالہ: صحیح بخاری، رقم الحدیث:1343)
خاوند اپنی بیوی کو اور بیوی اپنے خاوند کو غسل دے سکتی ہے
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ لَوْ كُنْتُ اسْتَقْبَلْتُ مِنَ الأَمْرِ مَا
اسْتَدْبَرْتُ مَا غَسَّلَ النَّبِيَّ ـ صلى الله عليه وسلم ـ غَيْرُ
نِسَائِهِ.
ترجمہ و مفہوم: جو بات مجھے بعد میں معلوم ہوئ اگر پہلے ہوتی تو رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کو ازواج مطہرات رضی اللہ عنھن ہی غسل دیتیں.
(حوالہ:سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث: 1464، سنن ابوداود، رقم
الحدیث:3141 و ابن حبان:6627 وسندہ صحیح، یعنی یہ روایت صحیح سند کے ساتھ
ہے اور دارالسلام کے تحت یہ روایت حسن (اچھی) سند کے ساتھ ہے) |
|