پاکستانی عوام کی بدقسمتی ہے کہ
انہیں سیاست دانوں کی آپس کی کھینچا تانی روزانہ ٹی وی اور اخبارات کے
زریعے ملتی رہتی ہے لیکن شو مئی قسمت ان کے مسائل کے حل کیلئے موجودہ سابقہ
حکمرانوں کو کبھی سوچنے کی بھی فرصت مہیا ہوئی جام پور شہر کی آبادی دو
لاکھ اور تحصیل بھر کی آبادی چھ لاکھ سے متحاوز ہے لیکن یہاں کی عوام کی بے
سرو سانی اور حکومتی اقدامات و سہولیات چراغ کے ذریعے ڈھونڈنے سے بھی نہیں
ملتیں ریسکیو 1122کا عارضی سنٹر قائم کر دیا گیا لیکن تحصیل ہیڈ کواٹر سے
سہولیات کے فقدان کے باعث عوام کو صحت و حفظان صحت سے متعلق سہولیات سے
استفادہ نہیں کر پا رہے جو کہ حکمرانوں کیلئے باعث شرم کی بات ہے یہ بات ہے
کہ جام پور شہر کے چند نو دو لتےئے جنہیں موجودہ حکمرانوں کی فرنٹ سیٹ پر
بیٹھنے کا اتنا شوق ہے کہ وہ سیاست دانوں کی خوشامد سے روزانہ ہزاروں روپے
خوشامدی بنرز پوسٹر اور پینا فلکسز پر خرچ کر دیتے ہیں لیکں مجبور بے کس بے
سہارا بچے اور خواتین ان کی آنکھوں سے اوجھل ہیں جو بن علاج موت کے منہ میں
چلے جاتے ہیں خدا سمجھے ان ذخیرہ اندوز نو دولتیوں کو جو صرف اپنی اناء کی
خاطر عوام کو بلی کا بکرا بنائے ہوئے ہیں ایم این اے سردار جعفر خان لغاری
ان کی اہلیہ سابق ایم این اے محترمہ مینہ بی بی ، ڈپٹی اسپیکر اسمبلی پنجاب
سردار شیر علی خان گورچانی نے ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی کے ایسے ایسے
جملے کہے کہ خدا کی پناہ وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف کے دن رات قعصیدے
پٹرھے جانے لگے کہ جام پور شہر کو میگا پراجیکٹ کے سلسلہ میں پانچ ارب روپے
کی خطررقم مل گئی ہے جلد اس پر کام شروع ہو جائے گا سرکات نئی بنے اور
بازاروں میں ٹف ٹائل کی تنصیب سیوریج کے نظام کی بحالی بائی پاس روڈ کی
تعمیر ٹریفک چوک کی کشادگی اور گول پرکار کے ذرایعے چوک کو کھلا کرنے کے
علاوہ فلائی اور کی تعمتر انڈس ہائی وے کی کشادگی سڑک کے درمیان میں لوہے
کی گرل اور دونوں سائڈوں سے تجاوزات کا مکمل خاتمہ کر کے جام پور شہر کو
پیرس بنانے جیسے خواب دیکھا کر مسلم لیگ ن نے ووٹ تو حاصل کر لیے حلقہ پی
پی 247سے میاں شہباز شریف کو نجات دھندہ سنجھ کر بھاری اکثریت سے کامیابی
بھی جام پور کے شہریوں کی قسمت کا فیصلہ نہ کر سکا لیکن عوام کے درد کو نہ
سمجھتے ہوئے بھی وزیر اعلی پنجاب کی چھوڑی سیٹ پر تحریک انصاف کی کامیابی
سے عوام کی نفرت کا اظہار خوب ہوالیکن اب جام پور کا شاید ہی کوئی ولی واث
ہو یہاں سے منتخب سیاستدانوں نے روایتی بے حسی برقرار رکھتے ہوئے یہاں کی
عوام کو مسائل کی گرداب میں رہنے دیتے ہیں بنہری دانی داجل روڈ جس سے
ہزاروں گاڑیاں گزرتی ہیں جن میں سیکٹوں عوام بھی گزرتی ہیں لیکن واحد بٹری
نہر کا پل جس سے جا بجا گڑھے پڑھے ہوتے ہیں انسانی خصتہ حا ل پل جس پر کسی
بھی وقت المناک جان لیوا حادثہ پیش آسکتا ہے ضلعی وتحصیل انتظامیہ کی کار
کردگی پر سوالیہ نشان ہے سیاستدانوں کابھی اکثر روبشتر یہی سے گزر ہوتا ہے
شاید وہ اس پل سے گزرتے ہوئے جان بوجھ کر اس طرح آنکھ بند کر لیتے ہیں جس
طرح عوام کا یہ مسئلہ ان کیلئے کوئی اہمیت نہیں رکھتا ماروف کا روباری مرکز
و گنجان آبادی پر مشتعمل علاقہ محلہ لال پروانہ چوک گھئیاں والا محلہ
چودھری کا سیوریج نظام گز شتہ ڈیڈھ سال سے خراب ہے جو کہ ٹی ایم اے اہلکار
ان کیلئے کسی کماؤ پتر سے کم نہیں گندگی کوڑا کرکٹ سے آئی نکاسی آب کیلئے
نالیاں ہر روز ابل کر عوام کیلئے مشکلات کا باعث بنی ہوئی ہیں ان علاقہ میں
عارضی پائپ ڈال کر عارضی طور پر سیوریج کا نظام جیسے تیسے چلایا جا رہا ہے
انتظامیہ اور ٹی ایم اے کی بے حسی سے عوام کے مسائل بتدریح بڑھ رہے ہیں ۔
دوسری جانب تمام اہم ترین سٹر کات پر اڑتے مٹی کے بگونے عوام میں دمہ
،الرجی اور سانس کی بیماریاں پیداکر رہا ہے داجل اور ہسپتال روڈ ،کوٹلہ
پیرن شاہ روڈ ،لنڈی پتافی روڈ کوٹلہ روڈ ،بھٹی چوک ، علی پور چوک سمیت پورے
کنگن روڈ کی نا گفتہ یہ صورتحال عوام کیلئے مستقل دردسر بن چکی ہیں۔فرائے
بھرتی سیاستدانوں کی گاڑ یاں یہاں سے گزرنے پر عوام کو دھول چاٹنے کے سوا
کوئی چارہ نہیں بڑھتی ہوئی آبادیوں کے پیش نظر نا مکمل سیوریج نظام نے
پیپلز کالونی کا حلیہ ہی بگاڑ دیا ہے سیوریج کی بنائی گئی گزر گاہ پر کئی
کئی فٹ اونچے تنور نما اوبھار بنا کر گزرنا انتہائی مشکل اور آمدرفت کو نا
ممکن بنا دیا گیا اسی طرح گنجان آباد علاقوں میں سیوریج اور نالیوں کا پانی
مین گزر گاہوں پر جمع رہتے ہیں مکھی ،مچھروں کی خوب افزائش ہو رہی ہے
موجودہ حکمرانوں کے ساتھ ساتھ علاقہ میں ضلعی ، تحصیل انتظامیہ کی عدم
یوجہی کی بھی نا گیانی صورت یا کسی بیماری کے پھلنے کے اندیشہ سے عوام ہر
وقت فکر مند رہتی ہے گلی ،محلوں میں فقران کی تو بات ہی نہ پوچھیں عملہ
صفائی مہینہ میں ایک بار نالیوں کی گندگی کو باہر نکال کر ڈال دیتے ہیں
اٹھانے والے کی ڈیوٹی والے نے یہاں سے ان گندگی کو اٹھانے کی قسم اٹھار کھی
ہے جس سے بار بار نکالی جانے والی گندگی ایک ڈھیر کی صورت اختیار کر جاتی
ہے بار بار توجہ دلانے کے باوجود مسئلہ جوں کا توں ہے شہریوں کے مسائل
خصوصاََصفائی معاملات پر جب روز نامہ پاکستان کی ٹیم ٹی ایم اے آفس میں چیف
سنسیٹری انسپکٹر ندیم خان کاکٹر سے ملی تو ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 20سال
سے عملہ صفائی کی تعداد بر قرار ہے نئے خاکروب کی بھرتی بڑھتی ہعئی آبادی
کے پیش نظر نا گزر نہ صورت اختیار کر چکی ہے عملہ صفائی کی کمی کے باعث
عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے لیکن بڑھتی ہوئی آبادی کے ساتھ ساتھ نئے
خاکروب کی بھرتی کی اجازت نہ ملنے سے شہری اذیت کا سامنا کر رہے ہیں نئے
خاکروب کی بھرتی تک جمور طاری رہے گا بہر حال اپنے علاقہ میں صفائی کوڑا
کرکٹ کی صفائی جیسے معاملات کو بہتر بنانے کے لئے اپنی بھر پور کوشش کر رہے
ہیں۔ ایک جانب نالہ سون واہ پر مترد کہ وقف املاک پر صوبائی گورنمنٹ نے زبر
دستی قبضہ کر کے وہاں پر پارک بنانے کی نوید سنا تو دی اور اس مقبوضہ زمین
پر 50لاکھ روپے کی مالیت سے چاردواری بھی بنادی گئی لیکن اجازت نا مہ نہ
لینے پر متردکہ وقف املاک کے لاہور ہائی کوٹ ملتان پہنچ سے لئے آڈر لے کر
تعمیر رکوادی لیکن ٹھیکیدار مبینہ ملی بھگت کر کے زیر تعمیر چار دواری کی
تمام رقم نکلواکر رفو چکر ہو گیا اور اب رفتہ رفتہ اس چار دواری کی انٹیں
بھی غائب ہونا شروع ہو گئی یہاں پر ہر طرف گویہ غلاظت ۔کوڑا کرکٹ اور مردہ
جانوروں کی آماج گاہ بنادیا گیا ہیوفاقی اور صوبائی حکومت کی آپس کی لڑائی
میں عوام کے 50لاکھ روپے مٹی میں ملادیے گئے جس کا آج تک احتساب ممکن نہ ہو
سکا عوام ،،نیرب ،، ذمہ داران سے استد عا کرتے ہیں کہ اس معاملہ میں ذمہ
داروں کا تعین کر کے ان کے خلاف سخت ترین کاروائی عمل میں لا کر ان سے عوام
کی رقوم اگلوائی جائیں۔ |