مسلمانوں کو اپریل فول کیوں نہیں منانا چاہیے

اکیسویں صدی کے آغازمیں مسلمانوں پر مغربی اقوام کا سیاسی اور نظریاتی تسلط اتنا بڑھ چکا ہے کہ کم علم مسلمان جوکہ مغربی افکار سے اتنا مرعوب ہوچکا ہے کہ وہ سمجھتا ہے کہ دنیا میں بغیرمغرب کی تقلید کے ترقی ممکن نہیں،اس لئے وہ ہربات ہرکام میں مغرب کی تقلیدلازم سمجھتا ہے،ہم نے کبھی سوچا بھی نہیں کہ مغربی ممالک میں یہ دن کس واقعہ کی یاد میں منایا جاتا ہے،جب اسپین پرعیسائیوں نے دوبارہ قبضہ کرنے کے بعد مسلمانوں کے خون کی ندیاں بہائیں ،قتل وغارت سے تھک کر بادشاہ فرڈیننڈ نے اعلان کروایا کہ یہاں مسلمانوں کی جان محفوظ نہیں ہم انہیں ایک اسلامی ملک میں بسانے کا فیصلہ کیا ہے ،جومسلمان وہاں جانا چاہتے ہیں حکومت انہیں بذریعہ بحری جہاز بھجوادے گی،لاتعداد مسلمان اسلامی ملک بسانے کے شوق میں جہاز پرسوار ہوگئے ، سمندرکے بیچ جاکر فرڈیننڈ کے گماشتوں نے جہاز میں بارود سے سوراخ کیا، خود حفاظتی کشتیوں کے زریعے بچ نکلے ،چشم زدن میں پورا جہاز مسافروں سمیت غرق ہوگیا، اس پر عیسائی دنیا بڑی خوش ہوئی اور مسلمانوں کو بے وقوف بنانے پر بادشاہ کی شرارت کی داد دی،اس روزیکم اپریل تھا ،فرڈیننڈ کی شرارت اور مسلمانوں کو ڈبونے کی یاد میں مغربی دنیا میں یکم اپریل کو ”اپریل فول” منانا جاتا ہے،لوگوں کوجھوٹی خبریں سنا کرپریشان کیا جاتا ہے،یکم اپریل کا دن ‘ بیوقوفوں کے دن ‘ کے طور پر منایا جاتا ہے۔غیر ملکوں میں کئی مقامات پر ‘ فولزڈے’ منایا جاتا ہے۔

ایسی جاہلانہ رسمیں منا کر نہ صرف ہم دنیاوی طورپرخسارے کا سودا کرتے ہیں بلکہ عذاب الٰہی کو بھی دعوت دیتے ہیں، ہم کو مسلمان ہونے کے ناطے ایسی قبیح لغویات سے اجتناب کرنا چاہئے، یہ دن صرف یورپ اور کافرلابی کو ہی زیب دیتا ہے،اس سے کسی انسان کی جان بھی جا سکتی ہے،جبکہ مذہب اسلام ایسے کسی بھی تہوار کے منانے یا سنگین نوعیت کے بیہودہ فعل کی ہرگزاجازت نہیں دیتا ،ارشاد نبوی ہے کہ”من تشبہ بقوم فہومنہم” جس شخص نے کسی قوم کی مشابہت کی، وہ انہیں میں سے ہوتا ہے، جولوگ اپریل فول مناتے ہیں اندیشہ ہے کہ قیامت کے دن وہ یہودونصاریٰ کی صف میں اٹھائے جائینگے۔ حکومت پاکستان کو چاہیئے کہ یکم اپریل منانے پر پابندی لگاتے ہوئے حکومت کواس پرقانون سازی کرکے باقاعدہ اسے آئین کا حصہ بنانا چاہیئے تاکہ پاکستانی عوام امن وسکون سے رہ سکیں ۔

پاکستان میں بھی خاص طورپر بچوں اور نوجوانوں کی طرف سے یکم اپریل کے دن ایک دوسرے کو بیوقوف بنانے کا کام ہوتا ہے۔ در اصل انسان اپنے تناؤ اور مصر وفیات کے درمیان کچھ لمحات کھلے ہنسی ، مذاق اور تفریح کے لئے نکالنا چاہتا ہے۔ ‘ بیوقوفوں کا دن منانے کی روایت کے پس منظر میں انسانی ذہنیت کی یہی قدرتی فطرت دکھائی دیتی ہے۔ یکم اپریل کے دن بیوقوف بنانے اور ہنسی مذاق کرنے کی رسم بہت پرانی ہے لیکن اس کی شروعات کب ، کیسے اور کہاں ہوئی، اس سلسلے میں الگ الگ خیالات ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ ‘ اپریل’ فولزڈے منانے کی رسم جاپان سے شروع ہوئی۔ وہاں کی ایک رائج کہانی کے مطابق قدیم زمانے میں فرانس میں ہر سال پہلی اپریل کو وہاں کے بادشاہ کی طرف سے شہریوں اور پادریوں کی ایک بڑی تقریب کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس جلسہ میں راج دربار کے نمائندے بھی شامل ہوتے ہیں۔ اس میں حصہ لینے والے لوگ اوٹ پٹانگ حرکتوں اور کاموں سے لوگوں کا دل بہلاتے ہیں۔

اس موقع پر سب سے زیادہ بیوقوفانہ حرکتیں کرنے والے شخص کو تقریب کا صدر چنا جاتا تھا اور اسے ماسٹر آف فولز کے ا عزازسے نوازا جاتا تھا ۔ ایسی ہی ایک دوسری روایت کی شروعات اٹلی سے ہوئی، وہاں یکم اپریل کوکارنیوال کے طور پر ایک تفریح کا جشن منایا جاتا ہے۔ اس دن مرد اور عورتیں جم کر شراب پیتے ہیں اور ناچ گاکر مستی کرتے ہیں۔ رات کے وقت دعوتوں کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔ایک یونانی قصے میں بتایا گیا ہے کہ یونان میں ایک شخص خود کو پھنے خاں سمجھتا تھا۔ اسے بھرم تھا کہ پوری دنیا میں اس سے بڑا اور ہوشیار شخص کوئی نہیں ہے۔ اس کے غرور کو دور کرنے اور اسے نصیحت دینے کے لئے کچھ دوستوں نے اس سے کہا کہ آج آدھی رات کو پہاڑ کی چوٹی پر خدا اتر یں گے اور وہاں موجود لوگوں کی ہر مراد پوری کریں گے۔ اس شخص نے دوستوں کی اس بات پر یقین کر لیا اور پہاڑ کی چوٹی پر جا کر صبح ہونے تک خدا کے اترنے کاانتظار کرتا رہا۔ جب وہ مایوس ہو کر واپس لوٹا تو اس کے دوستوں نے اس کا بہت مذاق اڑایا۔ اسی وقت سے یونان میں ‘ فرسٹ اپریل’ لوگوں کوبیوقوف بنانے کی روایت شروع ہو گئی کیونکہ اس دن اپریل کی پہلی تاریخ تھی۔اس طرح الگ الگ ممالک میں پہلی اپریل یعنی بیوقوفوں کے دن والے مختلف قصے اور واقعات سننے کو ملتے ہیں۔

اور اگر اس کی تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تومعلوم ہوتا ہے کہ یہ مسلمانوں کے لئے انتہائی تکلیف دے دن تھا،جب عیسائی شہنشاہ نے سینکڑوں مسلمانوں کوموت کے منہ میں دھکیلا اور بعد ازاں اس نے اس دن کو بطور یادگار مذاق کے طور پر منایا تھا، لہذا اس دن کو منانا زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے، اپریل فول ایک ایسی بیہودہ اور غلط رسم ہے جو امریکہ اور یورپ میں بھی تقریبا ختم ہوچکی ہے ،اورہم اسے منا کر اس کے احیاء کا احترام کرتے ہیں ،ایسی رسمیں وہ قومیں مناتی ہیں جواخلاقی اور معاشرتی طورپر پستی میں گری ہوئی ہوں، اللہ تعالیٰ نے قاتل ،زانی اور شرابی کے لئے بھی لعنت کا لفظ استعمال نہیں کیا لیکن جھوٹے پر لعنت کی ہے۔
Abdul Rehman
About the Author: Abdul Rehman Read More Articles by Abdul Rehman: 216 Articles with 256288 views I like to focus my energy on collecting experiences as opposed to 'things

The friend in my adversity I shall always cherish most. I can better trus
.. View More