افغانستان سے امریکن افواج کا انخلاء ملتوی کیوں؟

1979میں جب روس نے اپنی ایک لا کھ کے لگ بھگ افواج افغانستان میں داخل کی تو انکا خیا ل تھا کہ بڑی آ سانی سے افغانستان پر قا بض ہو جا ئیں گے تا ہم افغا نی عوام نے بھرپور مزاہمت کی ،کیو نکہ افغا نی عوام بڑی جنگجو واقع ہو ئی ہے اور تا ریخ گواہ ہے کہ جب کبھی کسی بیرونی طا قت نے اپنی حکو مت افغانستان پر مسلط کر نا چا ہی تو اسے ہمیشہ منہ کی کھا نا پڑی ۔بلا شبہ افغا نی عوام کو کنٹرول کر نا نا ممکن سا عمل ہے ۔برطانیہ جب بر صغیر پاک و ہند پر قا بض ہوا تو تین بار کوشش کے با وجود بھی افغانستان پر قبضہ جمانے میں نا کام رہا ۔روس نے تا ریخ سے سبق سیکھنے کے بجا ئے اپنی بر با دی مول لی اور ایسی قوم پر جنگ مسلط کر دی جو بعد میں اسی کے لیے گلے کا پھندا ثا بت ہو ئی ۔ جنرل ضیاء الحق نے اس وقت افغا نی مہا جروں کو پناہ دی اور دنیا پر زور ڈالا کہ روسی فوج کو افغانستان سے بر خا ست کیا جا ئے امریکہ نے اس مؤقف کی خوب حما یت کی اور پا کستان کی ہر ممکنہ امداد کی یقین دہا نی کروائی۔ امریکہ نے براستہ پا کستان افغانستان میں لڑنے والے مجا ہدین کو اسلحہ اور امداد پہنچا ئی اور اسی طرح ان تمام کا وشوں کے نتا ئج میں بلا آ خر روسی افواج ذلیل و خوار ہو کر چل دی،روسی افواج کے انخلا ء کے با وجود افغانستان جنگی میدان کی ہی صورت اختیا کیے رہا ۔ مجا ہدین کے مختلف گروہ آ پس میں لڑنے لگے اور بلا آ خر طا لبان نے فتح کا جھنڈا گھاڑ دیا۔طا لبان کی حکومت کو پا کستان نے فی الفور تسلیم کر لیا کیو نکہ طا لبان کو ہمیشہ سے امر یکہ اور پا کستان کی حما یت حا صل تھی۔پھر جب نا ئن الیون کا حا دثہ پیش آ یا تو اس نے دنیا کی سو چ ہی بدل دی ،امریکہ نے بنا کسی شواہد کے افغانستان کو القا عدہ کا گڑھ قرار دے کر حملے کی ٹھان لی۔تب پا کستانی حکومت پر قا بض پر ویز مشرف نے بھی امریکن آ قا ؤں کے آ گے سر خم کر تے ہو ئے اپنے ملک کے فو جی اڈے امریکن آ رمی کے سپرد کر دیے جب امریکہ کی تسلی نہ ہو ئی تو حکم صا در ہوا کہ جن قبا ئلی علا قوں میں افغان عوام کی تحریک مزاہمت میں تعا ون کیا جا رہا ہے وہا ں فوجی کا روائی کی جا ئے پا کستانی بے بس حکمرانوں نے فوراً حکم کی تعمیل کی اور امریکہ کی اس جنگ میں نا چا ہتے ہو ئے بھی خود کو دھکیل دیا ۔جسکا خمیا زہ آ ج بھی ہم بھگت رہے ہیں اور نہ جا نے کب تک بھگتنا پڑے گا۔ کئی سال سے دنیا کے تر قی یا فتہ تر ین مما لک کی افوا ج جنگ کے با و جود اپنا اثر و رسوخ صحیح معنوں میں حا صل کر نے میں نا کام رہیں تو اپنا غم و غصہ پا کستان کے قبا ئلی علا قوں پر ڈرون حملوں کی شکل میں نکا لنے لگیں جنہوں نے موت کا تحفہ خوب تقسیم کیا ۔امر یکن ذرائع کے مطا بق بھی اس مو ت کے کھیل میں بچوں اور عورتوں سمیت اٹھا نوے فیصد عام پا کستانی شہری ان ڈرون حملوں کا شکا ر ہو ئے ۔وقتی طور پر تو حکومت وقت نے مزاہمتی قراردادوں کے ڈرامے تو خوب رچا ئے مگر ویکی لیگس نے ان عوامی نما ئندوں پر مشتمل منتخب حکو مت کے اعلیٰ ترین عہدیداروں کا بھا نڈا پھوڑ دیا جب امریکی حکام کے سا منے کی گئی یہ بات کھل کر سا منے آ گئی کہ ڈرون حملوں میں عام پا کستانیوں کی جا نی و ما لی نقصان پر امر یکہ کو تشویش ہو تو ہو مگر ہمیں کو ئی پرواہ نہیں یہی وہ سیا سی رہنما ہیں جو آ ج بھی انتہا ئی ڈھٹا ئی کے سا تھ ٹی وی چینلز پر آ کر اپنی حکو مت کی تعریفوں کے پل باند ھتے ہیں ۔بہر حال امریکہ وہ واحد سپر پا ور نہیں جسے افغانستان میں ذلت کا سا منا کر نا پڑا اس سے پہلے بر طا نیہ اور روس جیسی سپر پا ورز شکست خوردہ ہو ئیں۔امریکن فوج کے بڑے بڑے حملوں کے با و جو د بھی سیا سی اپروچ آ ج بھی غیر یقینی اور کمزوریوں کا شکا ر دکھا ئی دیتی ہے۔ بہت سے ایسے علا قے افغا نستان میں مو جو د ہیں جہاں فو جی کا روا ئیوں کے بعد طا لبان تو وہا ں سے چلے گئے مگر کو ئی مقا می انتظا میاں مو جو د نہیں ہے جو علا قے کے نظم و نسق سنبھال سکے ۔ایک مغر بی ذرائع کے مطا بق افغا نستان کے چو نتیس میں سے تینتیس صو بوں میں افغان عوام کی مز احمتی تحریک کا کنٹرول ہے۔ اس حو لے سے اے ایف پی کی ایک رپورٹ ملا حظہ فر ما ئیں جسمیں صا ف الفا ظ میں لکھا ہے کہ بیشتر صو بوں میں گورنر، ججوں اور پو لیس سر براہ پر مشتمل طا لبان کا اپنا متوازی نظا م حکومت قا ئم ہے جو چو ریوں ،پڑو سیوں کے جھگڑے اور شا دی بیاہ کے تنا زعات تک تمام معاملات میں عمل دخل رکھتا ہے۔ کا بل میں نیٹو ملٹری اہلکار کا کہنا ہے کہ چو نتیس میں سے تینتیس صو بوں میں طالبان کی شیڈو گو رنمنٹ مو جو د ہے۔ ایسی صو رتحا ل میں امریکن جو چا ہیں دعوے کر یں مگر حقیقت بلکل اس کے بر عکس ہے اس لیے اس بات میں کو ئی بعید نہیں کہ نیٹو فو رسسز با عزت طور پر افغا نستان سے نکلنے کی کا وشوں میں مصروف ہیں تا ہم اس بات نے سب کو چو نکا دیا کہ اوبا مہ انتظا میہ کے نئے پینٹا گون چیف کا کہنا ہے کہ امریکہ طا لبان کی پیش قدمیوں کی وجہ سے فو جی انخلاء کی ٹا ئم لا ئن تبدیل کر نے پر سنجید گی سے غور و فکر کر رہا ہے امر یکن جس مقصد کے حصول کے لیے افغانستان میں آ ئے تھے اسمیں تو بری طر ح نا کام ہو ئے کیونکہ نا تو افغانستان سے دہشت گر دی کا خا تمہ کر سکے اور نہ ہی امن قا ئم ہو سکا جبکہ افغا ن حکو مت کو بھی طا لبان سے مذاکرات کر نے پڑے ۔ان مذاکرات کی حما یت امریکہ نے بھی کی اور پا کستانی نے بھی ہر ممکن امداد کی پیش کش کی ۔اور یہ امید بھی کی جا رہی ہے کہ ان مذاکرات سے افغا نستان میں امن قا ئم ہو سکے گا مگر اس کے لیے انتہا ئی اہم تھا کہ امریکہ سمیت تمام نیٹو افواج کے انخلاء کو یقینی بنا یا جا ئے تا کہ افغانستان کے وہ لو گ جو مز احمتی تحر یک کا حصہ ہیں انکا اعتما د اپنے لو گوں پر بحا ل ہو سکے۔ جب تک یہ بیرونی ہا تھ ملوث رہیں گے افغا نستان میں امن قا ئم ہونا نا ممکن ہے اور جب تک اس خطے میں امن قا ئم نہیں ہو گا تب تلک جنو بی ایشیا ہی کیا پوری دنیا میں بھی امن قا ئم کر نے کی راہ ہموار نہیں ہو سکے گی۔ اس امن کو قا ئم کر نے میں سب سے بڑی رکا وٹ خود وہی لو گ بن رہے ہیں جو امن کے علم لے کر اس خطے میں دا خل ہو ئے تھے۔ اب وہ کون سا نیا کھیل رچا نے والے ہیں اس کے اثرات تو شا ید کچھ دیر بعد ہی نمودار ہوں گے مگر اس بات میں کو ئی دورائے نہیں ہو نی چا ہیے کہ افغانستان میں سے نیٹو فو رسسز کا انخلاء اپنے ٹا ئم لائن کے مطا بق ہونے میں ہی سب کی بہتری ہے ۔

Sajid Hussain Shah
About the Author: Sajid Hussain Shah Read More Articles by Sajid Hussain Shah: 60 Articles with 48954 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.