یمن سعودی محاذآرائی

یمن اور سعودی عرب کے اتحادی آج کل عدن میں موجود الحوثیون قبیلے کے حوثی باغیوں کے ساتھ محاذ آرائی کا شکار ہیں، یہ محاذ آرائی تمام دنیا میں مرکزِ نگاہ بن چُکی ہے جس پر طرح طرح کی قیاس آرائیاں جاری ہیں۔ کہیں سے اس محاذ آرائی کو فرقہ وارانہ فسادات سے منسوب کیا جارہا ہے تو کوئی تاریخ دان اس جنگ کو عرب قبائل کی روائتی جنگوں سے تشبیح دے رہا ہے،، ہر شخص کے سوچنے کا اپنا انداز ہے۔ مگر ہمیں کُچھ قوتیں اس محاذ آرائی کے پیچھے اپنے مقاصد حاصل کرنے کی خواہاں بھی نظر آتی ہیں۔ ان حالات کا موازنہ اگر پاکستان کے موجودہ حالات سے کیا جائے تو یہاں بھی ماضی قریب میں سعودی عرب اور یمن جیسے حالات نظر آئیں گے، وزیرستان میں چھُپے تحریکِ طالبان پاکستان کے جنگجو اپنے ہی مُلک پر قبضہ کرنے کی تک و دو میں اپنے ہی بھائیوں کا خون بہاتے نظر آئیں گے۔یہ نظریہ بندوق کی طاقت سے زمین پر قابض ہونے اور اختیارات حاصل کر نے کا ارادہ لئے مقدس مقامات اور انسانیت کی حُرمت کو پیروں تلے روندتاکُرہئِ ارض کے مُختلف مُقامات پر برسرِپیکار ہے ۔ہمیں اسلام نے ایک ہونے کا نظریہ دیا جس کے تحت سب انسان کالے گورے ،عربی،عجمی ایک آدم کی اولاد ہیں ،۔ مگرعالمِ اسلام پاکستان سے عرب ممالک تک فرقہ وارانہ ، نسلی و لسانی فسادات میں گھرا پڑا ہے۔بدلے اور اقتدار کی جنگ نے اسلام کے نظریات کو مکمل تبدیل کر کے رکھ دیا ہے۔

پاکستان میں طالبان اور یمن میں حوثی باغی بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہیں۔

سعودی یمنی حالات کو پاکستان وزیرستان حالات سے تشبیح اسی لئے دی گئی کہ یہاں بھی کُچھ باغی آئین کو نا مانتے ہوئے اپنی اجارہ داری قائم کرنے کے خواہاں ہیں۔کُچھ بھی ہے،، ہمیں اسلام کے نظریات کو زندہ کرتے ہوئے ایک قوم بننا ہے اور آئین کی پاسداری کر کے خود کو مسلمان ثابت کرنا ہے ۔۔۔ اس کے لئے آپس کی خانہ جنگی کا خاتمہ بے حد ضروری ہے،، خواہ یہ بدلے کی جنگ ہے یا اقتدار کی۔۔ کہ اس سے فائدہ کوئی اور حاصل کر رہا ہے-