آج کل مسلم امہ کے خلاف جو
سازشیں ہورہی ہیں ان سازشوں کے نتیجے میں مسلم امہ مختلف مشکلات میں گھری
ہوئی نظر آتی ہے چاہے وہ سعودی عرب ،عراق،مصر،لیبیا،شام،یمن یا پاکستان ہو
یہ تمام ممالک کسی نہ کسی وجہ سے پریشان اور مسائل کا شکار ہیں۔یہ تمام
پریشانیاں ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ہیں۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد
یہودیوں اور عیسائیوں نے یہ طے کرلیا تھا کہ اب ہم آپس میں جنگیں نہیں لڑیں
گے بلکہ ہم تمام مسلمانوں کو مسلمانوں سے لڑائیں گے اور انہیں تباہ و برباد
کرینگے۔
اگر ہم کچھ سالوں پہلے دیکھیں تو معلوم ہوگا کہ کس طرح امریکہ نے روس کے
خلاف مسلمانوں کو استعمال کیا اور پھر روس کی طاقت کو ختم کرکے دنیا کی
واحد سپرپاور بن گیااور پھرمسلمانوں کودہشتگرد کا نام دیا۔ یہودیوں کو یہ
بات معلوم ہے کہ مسلمان ہی ایک طاقتور قوم ہے جو دنیا کی ہر جنگ کو جیت
سکتی ہے اور یہودیوں نے مسلمانوں کے ذریعے ہی یہ جنگ جیتی ۔روس سے جنگ کے
بعد امریکہ کے یہودیوں کو مالی حالات نے کمزور کردیا تھا اور اس جنگ میں ان
کا بہت مالی نقصان ہوا تھا وہ اس نقصان کو پورا کرنے کیلئے انہوں نے ایک
اور جنگ جو کہ مسلمان ممالک کے درمیان جوعراق اور کویت کے درمیان تھی اس
جنگ میں انہوں نے اپنا اسلحہ کویت اور ایران کو فروخت کیا بلکہ یہ ہی نہیں
انہوں تمام خلیجی عرب ممالک کو بھی فروخت کیا جس سے یہودیوں نے اپنا مالی
خسارہ پورا کیا۔
اور آج پھر تاریخ اپنے آپ کو دہرارہی ہے اسی طرح کے امریکہ نے افغانستان
میں جو جنگ لڑی ہے اور اس نے امریکہ کو شکست بھی ہوئی ہے اور اب پھر امریکہ
اور یہودیوں نے جو نقصانات جو کہ مالی اعتبار سے ہیں اس کو پورا کرنے کیلئے
اب یمن اور سعودی عرب بلکہ تمام خلیجی ممالک سے پورا کرنا چاہتا ہے۔ یہ
یہودی ہی ہیں جو داعش اور حوثیوں کی مدد کررہا ہے جس کے نتیجے میں ایک دفعہ
پھر عرب ممالک مشکلات کا شکار ہیں۔امریکہ نے سب سے پہلے عراق
،مصر،لیبیا،شام میں حکومت اور عوام دونوں کو لڑواکر ان ممالک کو تباہ کیا
ہے اور اب یمن میں بھی خانہ جنگی کروارہا ہے اس سے چند سال پہلے بھی خلیجی
ممالک میں فرقہ وارانہ فسادات کروانے کی کوششیں کی ہیں لیکن ان ممالک میں
اس پر قابو پالیا تھا۔یہ ہی وجہ ہے کہ اب تمام مسلم ایک بارپھراسی طرح کے
مسائل کا شکار ہیں اور یہ حالات مسلم امہ کیلئے ایک بہت ہی پریشان کن ہے۔
آج کل جو خلیجی ممالک کے حالات ہیں یہ ایک بہت ہی خطرناک حد تک ہیں جو کسی
بھی وقت ایک بہت بڑی کسی عالمی جنگ میں تبدیل ہوسکتی ہے ۔تمام مسلم ممالک
کو آپس میں جنگ کرسکتے ہیں جس کا فائدہ صرف اور صرف تمام غیر مسلم کو ہی
ہوگا اور مسلم امہ مزید پریشانیوں میں گرسکتی ہے۔اب یہودیوں کی نظرمسلم
امہٰ کے قدرتی وسائل پر ہے وہ اب تمام وسائل کو مسلمانوں سے حاصل کرنا
چاہتے ہیں۔
اب وقت اس بات کا ہے کہ تمام مسلم امہ ایک ہوجائیں اور اپنے تمام اختلافات
کو بھلاکر ایک دوسرے کی مدد کریں اور اس مشکل صورتحال سے نکلنے کیلئے ایک
دوسرے کا ساتھ دیں اور اپنے خلاف ہونے والی تمام سازشوں کو ناکام بنادیں۔
میری دعا ہے کہ اﷲ تعالیٰ مسلم امہ کی تمام مشکلات حل فرما ٰئے اور ہونے
والی تمام سازشوں سے محفوظ رکھیں(آمین) ۔ |