افضل گُرو کو ہم سے بچھڑے دو برس بیت گئے

جب بھی ظلم اپنے عروج کو پہنچتا ہے تب تب مظلوموں کی جما عت میں سے ایسے ایسے رہنما جنم لیتے ہیں جو ظلم کے اندھیروں کو مٹانے کے لیے آ واز کو بلند کر تے ہیں اوریہی صوتی طا قت ظا لم کو بے نقاب کر تی ہے ا ور عام عوام ظلم کے سا منے سیسہ پلا ئی دیوار کی طرح ڈٹ جا تی ہے بھا رت اپنے یو م آ زادی سے ہی کشمیریوں کے خون کی ندیاں بہا کر ان پر اپنے فیصلے مسلط کیے ہو ئے ہے اور دنیا کے سا منے بڑی مکا ری سے یہ ظاہر کر تا ہے کہ کشمیر میں دہشت گرد پنپ رہے ہیں جنھیں پا کستان کی پشت پنا ہی حا صل ہے انہی جھوٹے دعوں کو لے کر کئی بھا رتی رہنما اقوام متحدہ میں بڑی دیدہ دلیری سے تقاریر کر کے یہ سمجھتے ہیں کہ وہ دنیا کی آنکھوں میں دھول جھو نک دیں گے اور کشمیر میں ا پنی ظلم کی داستانیں وہ یو ں ہی رقم کر تے رہیں گے اور دنیا خا مو ش تما شا ئی بنی رہے گی ۔ہمیشہ سے ہی جھوٹے لوگ اپنے آ پ کو سچا ثا بت کر نے کے لیے مکا ری کا سہارا لیتے ہیں جن لو گوں کی با ت میں سچا ئی کا عنصر شا مل ہو تا ہے وہ اسے بھر پور انداز میں مکمل شواہد کے سا تھ منظر عام پر لا تے ہیں نہ کہ جھوٹے پلندوں کا سہا را لیں۔

9فروری 2013کی صبح بد نا م ز ما نہ تہا ڑ جیل میں مقبو ضہ کشمیر کے ایک مظلوم شہری افضل گرُو کو پھا نسی کے تختہ دار پر نا حق لٹکا کر انصا ف کو شر مندہ کیا گیا افضل گُرو کی پھا نسی کو ا نتہا ئی پو شیدہ رکھا گیا اور وہیں قر یبی علا قے میں دفنا دیا گیا جس پر یہ جھو ٹا الزام لگا یا گیا کہ وہ بھا رتی پا ر لیمنٹ پر ہو نے والے حملے کا ذمہ دار ہے۔ 13 ستمبر 2001 ہند وستا نی پا رلیمنٹ کا اجلا س جا ری تھا تقر یبا سا ڑھے گیارہ بجے پا نچ مسلحہ افراد سفید ایمبیسڈر کار میں آ ئے جسمیں ایک دھما کے خیز ڈیوائس نصب تھی جب وہ پا رلیمنٹ کے گیٹ سے دا خل ہو ئے تو سیکو رٹی اہلکار وں نے انھیں روکنا چا ہا تو انہوں نے گا ڑی سے کو د کر فا ئر نگ شروع کر دی اس تبا دلے میں تمام حملہ آ ور ما رے گئے جب کہ آ ٹھ سیکو رٹی اہلکار بھی ما رے گئے پو لیس کے مطا بق دہشت گر دوں کے پا س اتنا با رود تھا کہ وہ آ سا نی سے پا ر لیمنٹ کی عمارت کو زمین بوس کر سکتے تھے اور اتنا اسلحہ کہ فو جیوں کی ایک پور ی بٹا لین کو بھی مات دے سکتے تھے پا رلیمنٹ کے حملے کے اگلے ہی دن دہلی پو لیس نے یہ دعو ے شروع کر دیے تھے کہ حملے میں ملوث بہت سا ر ے لو گوں کا سراغ لگا لیا گیا ہے با رہ افراد کو اس سا زش میں شراکت کے جرم میں مجرم قرار دیا گیا جن میں جیش محمد کے طارق احمد ، غا زی بابا، مسعود اظہر اور اسی طر ح تین کشمیری با شند ے شو کت حسین ، ایس اے آ ر گیلانی اور محمد افضل گرو شا مل تھے تین کشمیری با شندوں کو زیر حراست لیا گیا افضل گرُو کے خلاف کو ئی ٹھوس ثبوت نہ ملے مگر ہندوستانی حکومت اور تمام جنگجو ذرا ئع ابلا غ کی کا وشوں کے بعد اس پر دہشت گرد ہو نے کی مہر ثبت کر دی گئی مقدمے کے آغا ز سے ما حول ہی ایسا تر تیب دیا گیا کہ با ت پھا نسی کے پھندے پر رکی ۔بھا رتی انصا ف کے علمبرداروں نے انصاف کے ساتھ ایسی نا انصا فی کی کہ انکے اپنے ہی سر جھک جا ئیں انصا ف کی تما م شقوں کو پس پشت ڈال کر صرف عوام کے جذبا ت کو مد نظر رکھا گیا بھا رتی سر کار نے ان عنا صر کو پو شیدہ رکھنے کے لیے اور عوام کے نا جا ئز غصے کو ٹھنڈا کر نے کی خا طر ایک مظلوم کو نا حق ما ر ڈالا جسکا قصور صر ف اتنا تھا کہ اس نے کشمیر میں ہو نے والے ظلم کے خلا ف آ واز بلند کی تھی ۔افضل گرُو کی مو ت نے بھا رت میں بسنے وا لے مسلمانوں اور خا ص طور پر مقبو ضہ کشمیر کے با سیوں کے دلوں کو بہت سے خدشا ت سے دو چا ر کر دیا اس واقعے کے بعد دلی سر کار نے مقبو ضہ کشمیر میں ظلم کی نئی داستانیں رقم کر نا شروع کر دیں ہزاروں کی تعداد میں کشمیری نو جو انوں کو حراست میں لیا گیا اور کئی نو جوان شہید کر دیے گئے گیدڑ کی کھا ل میں چھپے یہ سو رمے نہتے اور مظلوم کشمیریوں کو شہید اور حر اساں کر کے اپنے اپنے آ پکو بڑے جو اں مر د تصور کر تے ہیں بھا رت میں یہ روایت بنتی جا رہی ہے کہ جو کو ئی ظلم کے خلا ف آ واز بلند کرتا ہے اسے دہشت گر د کا لقب دے کر ابدی نیند سلا دیا جا تا ہے مگر شا ید ان کی یا داشت انکا سا تھ نہیں دے رہی کہ انہوں نے کئی افضل گرُو جیسے مظلوم اور بہا در مسلمانوں کو شہیدکیا لیکن کشمیر میں روز اول سے لے کر آ ج تک کئی افضل گر ُو آ ئے اور کئی آ ئیں گے وہ اس با ت کو سمجھنے سے قا صر ہیں کہ وہ جتنے افضل گرُو وں کو بے گناہ شہید کر کے انھیں اعلیٰ مقا م واصل کر یں گے تو اس ظلم کے خلاف ا تنے ہی اس راہ پر اور آ ئیں گے اور جنت نظیر وادی کشمیر کو ان درندوں کے نا پا ک قدموں سے پا ک کر یں گے انشا ء اﷲ۔

سلا متی کو نسل کا مستقل رکن بننے کا خواہاں بھا رت جو پچھلے چھ دہا ئیوں سے اقوام متحدہ کی قرارداد کے خلا ف ہٹ دھر می سے ڈٹا ہو ا ہے اور دنیا کے سا منے یہ ظا ہر کر تا ہے کہ کشمیر اسکا اٹوٹ انگ ہے اور کشمیری بھا رت کے سا تھ الحا ق پر رضا مند ہیں اسکی اس غیر منطقی اور غیر حقیقی دلیل پر سو ائے تر س کے کچھ نہیں کہا جا سکتااگر کشمیری بھا ت کے سا تھ الحا ق کے خو اہش مند ہو تے تو بھا رت کو کبھی بھی کشمیر میں اپنے سا ت لاکھ سے زائد سپا ہی اس چھو ٹی سی وادی میں تعینات نہ کر نا پڑتے جو آ ئے دن کشمیر یوں کے خون سے اپنے ہا تھ دھو تے ہیں اور انکی عزتوں کو پا مال کر نے سے بھی گریز نہیں کر تے۔

افضل گرُو نے نو فروری کو اپنی شہا دت سے ایک گھنٹہ قبل ایک تحریر لکھی جو اسکی بیوہ نے بھا رتی اخبا رت کو فخر یہ انداز میں پیش کی جسکا متن کچھ اسطر ح تھاآ غا ز بسمہ اﷲ سے کیا گیا تھا لکھا گیا تھا کہ محترم اہل خا نہ اور اہل ایمان اسلا م علیکمٖ!اﷲ پا ک لا کھ لا کھ شکر ہے کہ اس نے مجھے اس مقام کے لیے چنا با قی میری طر ف سے اہل ایمان کو بھی مبا رک ہو کہ ہم سب سچا ئی اور حق کے سا تھ رہے اور حق اور سچا ئی کی خا طر آ خرت ہمارا اختتا م ہوا اور اہل خا نہ کو میری طر ف سے گزا رش ہے کہ میرے اس اختتا م پر افسو س کے بجا ئے اس مقام کا احترام کر یں اﷲ پا ک آ پ سب کا حا می و نا صر ہے اﷲ حا فظ۔یہ اس مر د آ ہن کے آ خری الفاظ تھے جسے پڑھ کر حو صلے پست ہو نے کے بجا ئے مز یدبلند ہو تے ہیں مو ت تو ہر جا ندار کو آ نی ہے اس حقیقت پر تو دنیا کے تمام مذاہب کے لو گ متفق ہیں لیکن ایسی عظیم مو ت جو کسی خا ص مقصد کے حصول کے لیے ہو اور اسمیں اﷲ کی رضا مندی بھی شا مل ہو ہر جا ن کو نصیب نہیں ہو تی مگر ایسی شا ندار موت کا ہر مسلمان خو اہش مندبھی ہو تا ہے۔
Sajid Hussain Shah
About the Author: Sajid Hussain Shah Read More Articles by Sajid Hussain Shah: 60 Articles with 48936 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.