ذولفقار علی بھٹو سحر انگیز شخصیت کے مالک۔

ذولفقار علی بھٹو ایک عظیم لیڈر تھے میں نے جب سے ہوش سنبھالا بہت سے سیاسی لیڈر دیکھے لیکن بھٹو جیسا کوئی نہیں نظر آیا بھٹو صاحب بچپن سے ہی میرے آئیڈیل تھے میں ان کی تقاریر بہت شوق سے سنتا تھا میرا بچپن حیدرآباد کے علاقے ٹنڈوجام میں گذرا ہے جہاں بٹھو صاحب اپنی زندگی میں کئی دفعہ آئے تھے بھٹو صاحب کی ولولہ انگیز تقاریر اب بھی میرے زہن میں نقش ہیں مجھے بچپن میں ایک دفعہ اسکول کے زمانے میں بھٹو صاحب سے ہاتھ ملانے کا شرف حاصل ہوا تھا مجھے وہ بہت شفیق انسان لگے ۔ بد قسمتی سے ہمارے وطن کی سیاست میں ہمیشہ ہی ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے لوگوں کے دلوں میں نفرتیں پیدا کرنے کی روایت رہی اور ان سازشوں کے پیچھے ان غیر ملکی طاقتوں کاہاتھ رہا جنھیں پاکستان اپنے قیام کے وقت سے ہی آنکھ میں کھٹکتا رہا ایسا ہی کچھ بھٹو صاحب کے ساتھ ہوا ان کی مخالفت میں کئی لوگ ذاتیات تک آن پہنچے انھیں جھوٹے مقدمات میں الجھانا شروع کردیا کیوں کہ وہ پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کی بنیاد ڈال چکے تھے وہ سپر پاورس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے لگے تھے ظاہر ہے انھیں یہ پسند نہیں آیا کیونکہ ان سپر پاورس کی سوچ تو ہمیشہ یہی رہی کہ کوئی اس کے سامنے کھڑا نہ ہوسکے اور ہمیشہ ان کا محتاج رہے ان سے قرض لے کر اپنے ملک کی معیشت چلائے اور بھٹو صاحب نے اس کے برعکس ملک کو ناقابل تسخیر اور مستحکم بنانے کی بنیاد ڈال دی تھی۔

جب ان سپر پاور کو یہ احساس ہوگیا کہ اگر بھٹو اقتدار میں رہے تو پاکستان کو سپر پاور بننے سے کوئی نہیں روک سکتا توبھٹو کے خلاف شازشیں عروج پر پہنچ گئیں جو بل آخر ان کی موت کا سبب بنی اور ایک عظیم لیڈر عوام کا مسیحا عالم اسلام کے اس رہنما کو ایک متنازعہ مشکوک قتل کے الزام میں تختہ دار پر لٹکا دیا گیا ایک منتخب وزیر اعظم کو پھانسی دے دی گئی 04 اپریل کو جس دن بھٹو کو پھانسی دی گئی وہ دن میں کبھی نہیں بھول پاؤںگا جب میں نے اپنے سر کے اوپر سے اس ہیلی کاپٹر کو گذرتے دیکھا تھا جو شہید بھٹو کےجسد خاکی کو لے کر ان کے آبائی شہر لاڑکانہ جارہا تھا ۔

بھٹو صاحب مجھے کئی حوالوں سے آج تک پسند ہیں میں نے آج تک پاکستان میں کوئی سیاستدان ایسا نہیں دیکھا جو اعتماد کے ساتھ ولولہ انگیز تقاریر بغیر ہکلاہٹ کے ساتھ کرسکے وہ کہیں نہ کہیں آآآآ..... ام ام ام ام ام کا استمال ضرور کرتے ہیں لیکن بھٹو صاحب کو میں نے جب بھی سنا وہ پر جوش انداز میں بولتے تھے کہیں بھی ہکلاہٹ کا شکار نہیں ہوتے تھے ان میں ایک خوبی یہ بھی تھی کہ وہ انگریزی زبان پر عبور کے ساتھ ساتھ اردو اور سندھی میں بھی بہت عمدہ تقاریر کیا کرتے تھے کسی بھی عالمی طاقت کے آگے بات کرتے ہوئے سہمے سے نہیں بلکہ نہایت رعب سے بیٹھا کرتے تھے ، عید کے موقع پر وہ لاڑکانہ میں بازار کے چوراہوں پر بیٹھ کر عوام کے ساتھ کھیر کھاتے اور ان کے ساتھ عید کی خوشیاں مناتے تھے انڈیا میں 90 ہزار جنگی قیدیوں کو رہا کرانے کے لیئے ان کے ساتھ جیل میں گھاس پر لیٹے ان کی ایسی بے شمار باتیں بھٹو کے ناصرف عظیم لیڈر ہونے کی دلیل تھیں بلکہ ایک عظیم انسان ہونے کا بھی جیتا جاگتا ثبوت تھیں ۔ جو کہ اب کسی سیاسی لیڈر میں نظر نہیں آتیں ۔ بھٹو صاحب کی کمی ہمیشہ محسوس کی جائے گی آج ہم اگر ایٹمی قوت ہیں تو یہ بھٹو صاحب کے مرہون منت ہے اگر آج ہمارے پاس آئین ہے تو یہ بھٹو صاحب کا ہی دیا ہوا ہے اگر آج اسلامی سربراہ کانفرنس کا وجود ہے تو بھٹو صاحب کی ہی بدولت ہے ۔
 Arshad Qureshi
About the Author: Arshad Qureshi Read More Articles by Arshad Qureshi: 141 Articles with 150742 views My name is Muhammad Arshad Qureshi (Arshi) belong to Karachi Pakistan I am
Freelance Journalist, Columnist, Blogger and Poet, CEO/ Editor Hum Samaj
.. View More