یمنی آپریشن کا انتقام

 حوثی باغیوں نے اریٹیریا سے یمنی جزیروں پرحملے کی اپیل کردی !

یمنی باغیوںنے اپنے اتحادی ملک اریٹیریاسے بحراحمرمیں واقع یمنی جزیروںپرقبضہ کرنے کے لیے اپیل کردی ہے۔یمنی وزیرخارجہ نے بتایاہے کہ حوثیوںکے تعاون کے لیے ایران اوراریٹیریانے کوششیں شروع کردی ہیں۔دونوں ممالک نے نہ صرف باغیوںکومحفوظ راستہ دینے کے لیے سرگرم ہیں بلکہ حوثی مخالف آپریشن کے رکن ممالک کے خلاف اقدامات بھی دونوںکامقصدہے۔یمن کے عسکری وحکومتی ذرائع نے انٹیلی جنس رپورٹوںکاحوالہ دیتے ہوئے بتایاہے کہ اریٹیریانے بحراحمرمیں واقع43جزیروںپر قبضہ کرنے کے لیے بحریہ کوحرکت میں لایاہے۔بحراحمرمیںحنیش نامی یمنی جزیروں کی جانب سمندری راستے سے مشکوک نقل وحرکت کی اطلاعات آرہی ہیں۔الشرق الاوسط کے مطابق حوثی باغیوںنے گزشتہ سال یمن کے ساحلی شہرالحدیدہ پرکنٹرول حاصل کرنے کے بعد اریٹیرین بحریہ سے روابط قائم کرلیے تھے۔جس کے نتیجے میں اریٹیریااپنے حمایتیوںکی مددکے لیے میدان میں آیاہے۔ یمنی حکومت کاکہناہے کہ اریٹیریاکو ایران کاتعاون حاصل ہے ۔واضح رہے کہ حنیش کے جزیرے یمن کی ملکیت ہے یہ جزیرے سعودی عرب کے سمندری حدودکے بھی بہت قریب ہیںاس وجہ سے دونوںملکوںکی سمندری سیکورٹی کے لیے انتہائی اہم اسٹرٹیجک حیثیت کے حامل ہیں۔ بحراحمرکی دوسری جانب واقع اریٹیریابھی ان جزیروںپرملکیت کادعوی کرتارہاہے جس کی وجہ سے ماضی میں یمن اوراریٹیریاکے درمیان ان جزیروںکے سبب شدیدتنازع رہاہے۔اریٹیریاکے ہمسایہ عرب ممالک جیبوٹی،صومالیہ اورسوڈان کے لیے بھی ان جزیروںکی اہمیت ہے۔ عرب خبررساں ادارے العربیہ کی رپورٹ کے مطابق یمن میں صدرمنصورہادی عبدربہ کی حکومت اورسرکاری فوج کے ذرائع نے کہاہے کہ حوثی باغیوںنے اریٹیریاکی بری فوج اوربحریہ کویمنی جزیروںپرحملے کی دعوت دی ہے۔ گزشتہ دودن سے بحراحمرمیں واقع یمنی جزیروںحنیش کی طرف بڑھناشروع کردیاہے۔یمنی فوج کے بریگیڈیرمحسن خصروف نے کہاہے کہ اریٹیرین فوج اوربحریہ نے یمنی جزیروں کی جانب بھاری اسلحہ اورعسکری سازوسامان پہچانی شروع کردی ہیں۔چونکہ اریٹیریا ایرانی حمایت یافتہ اوراہم اتحادی ملک ہے ماضی میں بھی ایران نے یمنی جزیروںپر قبضے کے لیے اریٹیریاکوعسکری تعاون فراہم کیاتھا۔رپورٹ کے مطابق یمن اوراریٹیریاکے درمیان بحراحمرمیں حنش نامی43 جزیروںکامجموعہ ہے ۔یہ جزیرے یمن کے جنوب مشرق کے ساحلی شہر الحدیدہ کے قریب ہیں چونکہ بحراحمرکے ایک کنارے سعودی عرب اوریمن واقع ہیںاوردوسری جانب اریٹیریاکی ساحلی پٹی پھیلی ہوئی ہے ۔اس جغرافیائی قربت کے باعث سمندری حدودمیں ہونے والی کوئی بھی تبدیلی دوسرے دوملکوںپربراہ راست اثراندازہوجاتی ہے۔جزیروںکے اس مجموعے میں مسافت کے اعتبارسے دوبڑے جزیرے حنش کبری اورحنش صغری ہیںجو رقبے کے ساتھ ساتھ اسٹرٹیجک اہمیت کے حامل ہیں ۔اریٹیریااوریمن کے درمیان جزیروںکا تنازع 1995ءکواس وقت شروع ہواتھاجب یمن میں خانہ جنگی چل رہی تھی اس دوران اریٹیرانے ان جزیروںپرقبضہ کیاتھا۔عرب سرزمین کاحصہ ہونے کے ناطے یمن کے علاوہ عرب لیگ کے دیگر رکن ملکوںسعودی عرب، جیبوٹی ،سوڈان اورصومالیہ نے بھی اریٹیریاکے قبضے کی شدیدمخالفت کرتے ہوئے یمن کاساتھ دیاتھاجبکہ دوسری جانب اریٹیریاکوایران کی کھلی حمایت حاصل تھی ۔عرب لیگ کی جانب سے مخالفت کے بعد اس تنازعے نے عالمی حیثیت حاصل کرلی تھی ۔جس کے بعداس کاحل نکالنے کے لیے 1998ءمیں عالمی برادری نے اس کی ثالثی کرتے ہوئے یمن کے حق میںفیصلہ دیاتھا۔اقوام متحدہ کی جانب سے اریٹیریاکوحنیش کے گردوںونواح میں نقل وحرکت سے منع کیاگیاتھا۔2012ءمیں اریٹیریاکی بحریہ نے دوبارہ ان جزیروںپرقبضے کی کوشش کی تھی تاہم جسے ناکام بنانے کے لئے سعودی عرب اوریمن کی بحریہ نے مشترکہ کارروائی کی تھی ۔رپورٹ کے مطابق یمن میں حوثی باغیوںنے گزشتہ سال 14اکتوبرکے یمن کے مغرب میں بحراحمرکے کنارے واقع اسٹرٹیجک اہمیت کے شہر ”الحدیدہ “پرکسی مزاحمت کے بغیر قبضہ کرلیاتھا۔باغی جنگجوﺅںنے شہر کے ہوائی اڈے ،بندرگاہ سمیت دیگر اہم مقامات پرقبضہ کرنے کے ساتھ سمندرمیںگشت کرتے ہوئے اریٹیریاکی بحریہ کے ساتھ روابط کوتازہ کیا۔حوثی باغیوںاور اریٹیریا حکومت کے درمیان تعاون کامعاہدہ ہواہے حوثیوںکوایران کی جانب سے اسلحہ کی بھاری مقداراریٹریاکی جانب سے سمندری راستے سے فراہم کی جاتی رہی۔چونکہ عرب جزیروںپرناجائزقبضے کی جنگ میں ایران کاپہلانمبرہے۔متحدہ عرب امارات کے کئی جزیروںپر ناجائزقبضے کے بعدایران ،خلیج عدن ،خلیج عرب اوربحراحمرمیںواقع یمن کے جزیروںپرقبضے کے لیے خودبھی کوشاں ہے اوراریٹیریاکوبھی اس سلسلے میںایرانی معاونت حاصل ہے۔سعودی عرب اورایران کے درمیان چپقلش کی ایک اہم وجہ یہ بھی ہے کہ سعودی بحریہ بحراحمرمیں واقع یمنی جزیروںکی حفاظت کے لیے وقتاًفوقتاًحرکت میںآجاتی ہے اوریہی ایرانی برہمی کاسبب بنتی ہے۔

عرب میڈیاکے مطابق یمن میں حوثی باغیوںکے خلاف سعودی عرب کی سرپرستی میں عرب اتحاد کا آپریشن شروع ہونے کے بعد الحدیدہ شہر سے فاصلے پر سمندرمیں حنیش جزیروںکے قریب متنازع مقامات پراریٹیریاکی بحریہ کھلے عام گشت کررہی ہے۔ یمنی وزیرخارجہ ریاض یاسین نے بتایاہے کہ یمنی جزیروںکے پاس اریٹیریاکی بحریہ کی غیرقانونی نقل وحرکت سے ان شبہات کوتقویت ملتی ہے کہ اریٹیریااورایران حوثی باغیوںکے خلاف آپریشن کاانتقام لینے کے لیے ان جزیروںپرقبضہ کرکے یمن کی حکومت اورسعودی عرب کے لیے مشکل پیداکرنے کی سازش کررہے ہیں۔حوثی باغیوںکی بھی یہی کوشش تھی کہ وہ بحیراحمرکی اہم گزرگاہوںپرتسلط جمانے کے لیے آبنائے باب المندب تک رسائی حاصل کرے ۔حوثی باغیوںکایمنی جزیروںپرقبضے سے ایران کوبراہ راست فائدہ پہنچناتھااس وجہ سے ایران حوثیوںکی کھل کرمددکررہاتھالیکن سعودی عرب کے آپریشن کے سبب ناکامی کے بعدایران نے اریٹیریاکویہ ہدف سرکرنے کاٹاسک دے دیاہے۔رپورٹ کے مطابق سعودی عرب اوریمن کی طرح بحراحمرکے دوسرے کنارے واقع عرب ملکوںکے لیے بھی حنیش کے جزیروںکی اسٹرٹیجک اہمیت اہم ہے اس وجہ سے اریٹیرین قبضے میں جانے سے جیبوٹی،صومالیہ اورسوڈان کی سمندری سیکورٹی براہ راست خطرے میں پڑھ جائے گی ۔مذکورہ تمام ممالک ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوںکے خلاف یمن آپریشن میں شریک ہیں۔ تجزیہ کاروںکاکہناہے کہ اریٹیریاکایہ اقدام عرب ملکوںسے ایرانی انتقام ہے۔
علی ہلال
About the Author: علی ہلال Read More Articles by علی ہلال: 20 Articles with 16670 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.