گوجرانوالہ سہولت سنٹر اور خادم اعلیٰ
(Javed Iqbal Cheema, Italia)
انقلاب زمانہ دیکھئے کہ مسلمان
حکمران کی تاریخ اپنے آپ کو کئی بار دوہرا چکی ہے .اندلس ہو .روم ہو .مراکش
ہو .پانی پت ہو .سلطنت اکبر ہو .شیر شاہ سوری ہو .سلطنت مغلیہ ہو .بادشاہت
ہو .یا خلافت ہو .ٹیپو سلطان ہو .خالد بن ولید ہو .عمر فاروق ہو .یا چنگیز
خان ہو .سلطنت بابر ہو .یا ہارون رشید ہو .انڈو پاک ہو .یا ہمارا قاعد اعظم
ہو .١٩٤٧ ہو یا ٢٠١٥ ہو .بات آخر کار ٹھہرے گی .عمل پر .کردار پر .عمارتیں
بنانا .سڑکیں بنانا .قانون بنانا .آئین بنانا .کرسیاں میز کمپیوٹر سجانا
اچھی بات ہے .مگر اس سے اچھی بات امپلیمنٹیشن ہے .جو اس ملک میں صرف وی .آئی
.پی .کلچر میں اور نظریہ ضرورت میں ہی نظر آتی ہے .اور غریب کو شکنجے میں
کسنے کے لئے نظر آتی ہے .جس طرح کسی نے کیا خوب کہا تھا .مسجد تو بنا دی شب
بھر میں .دل والوں نے ..من اپنا پرانا پاپی تھا .برسوں سے نمازی بن نہ سکا
..تو خادم اعلی کا کیا قصور ہے .ڈی .سی .او ..کمشنر .یا دوسرے ارباب اختیار
کا کیا قصور ہے .کس نے ذمہ داری نبھائی.کون کتنے پانی میں ہے .آپ ذرا
ایمانداری سے وہاں کا چکر لگا لیں .آپ کی سمجھ میں ہر چیز آ جاۓ گی .ہم نے
ہمارے اخبار نے وہاں سے کیا کچھ حاصل کیا .بیان نہیں کر سکتا .ابھی صرف
انتظامیہ سے تعاون کرتے ہووے اصلاح کی درخوست کروں گا .بعد میں تفصیل آپ کے
گوش گزار کر دی جاۓ گی .بلڈنگ خوبصورت .عملہ کا رویہ ناقبل برداشت .کلرک کم
چپراسی زیادہ . .کام کرنے کا انداز جیسے ہمارے اوپر کوئی احسان کیا جا رہا
ہو ..سفارش اور رشوت کا ووہی پرانا طریقہ .پھیرے پر پھیرے .پٹواری کلچر
پہلے سے بھی بد تر .وقت پر آنا وہاں کا عملہ اپنی توہین سمجھتا ہے .پٹواری
کئی کلومیٹر دور .اگر آپ نے پٹواری کو تلاش نہیں کیا .یا رابطہ نہیں ہوا .تو
پھر آپ کو دو تین بار فیس دینا پڑے گی .بار بار فیس دینا ہو گی .بار بار
چکر لگانا ہوں گے .جب تک آپ پٹواری سے مک مکا نہیں کر لیتے .آپ کی فرد آپ
کے ہاتھ میں نہیں آ سکتی .اگر جگہ سفیدہ ہے تو تعمیر لکھا ہو گا .اگر
رہایشی ہے تو کمرشل لکھا ہو گا .غرض کہ فرد آپ کو صحیح اس وقت تک نہیں مل
سکتی .جب تک آپ پٹواری سے اپنا رشتہ ناطہ جوڑ نہیں لیتے .یہ کمپیوٹر سسٹم
اور اس نظام کا ایک عدنا سا ذکر ہے .احوال ہے .جو نظام خادم اعلی نے کروڑوں
خرچ کر کے اس قوم کو دیا ہے .کس نے کس طرح امپلمنٹیشن کرنا تھی اور کروانا
تھی .سب گوجرانوالہ کے پٹواریوں کو اور متعلقہ عملہ کو اسی جگہ اسی بلڈنگ
میں بھی بٹھایا جا سکتا ہے .ایک ہی چھت تلے .ایک ہی کھڑکی سے یورپ کی طرح
مقصد حاصل کیا جا سکتا ہے .شرط یہ ہے .مرضی کی .اہلیت کی .نگرانی کی .کچھ
کرنے کی لگن .ذمہ دار کا تعین .نظام کی امپلمنٹیشن نہ ہونے کی وجہ یہ سہولت
سنٹر ایک عذاب اور مذاق بن چکا ہے .لوگ کہتے ہیں اس سے بہتر تھا کہ یہ تحفہ
پنجاب کو دیا ہی نہ جاتا اگر ارباب اختیار خود اس کھلونے کو چلانا ہی نہیں
جانتے تھے .تو نیچے والا طبقہ تو اس سے کھیلے گا سو وہ خوشی خوشی سے کھیل
رہا ہے اور اوپر والوں کو بھی خوش کر رہا ہے .اور ہم سہولت سنٹر اور خادم
اعلی کے شادیانے بجا رہے ہیں .واہ کیا بات ہے میری زمین کمپیوٹر رائز ہو
چکی ہے ... |
|