تحریک انصاف نئے موڑ پر

آزاد کشمیر میں تحریک انصاف جس انداز میں داخل ہو ئی یہ سبھی کیلئے حیران کن ہے، تحریک انصاف کی کامیابی نے یہ ثا بت کر دیا کہ پاکستان کی طرح اہل کشمیر بھی روا یتی سیاستدانوں سے نجا ت کے آرزو مند ہیں ،دو بڑی جما عتوں کا اتحاد ،52روز تک کاروبار حکو مت بند رکھ کر بھر پور انتخابی مہم اور نو کریوں کی بندر بانٹ بھی کچھ کام نہ آسکی ، عوام پیپلز پارٹی کو ووٹ دیتے بھی تو کیوں ؟5سال تک جسطرح پا کستان کو لو ٹا گیا اس سے کئی گنا زیادہ کشمیر کو لو ٹا جارہا ہے ، میر پور کے شہریوں کو بنیا دی سہو لیا ت میسر نہیں،دوسری طرف مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے اتحاد نے یہ ثابت کر دیا کہ وہ عمران خان کو خود کیلئے کتنا بڑا خطرہ سمجھتے ہیں اور کیو ں نہ سمجھیں کشمیر ی نوجوانوں کو خواہ ان کا تعلق کسی بھی جماعت سے کیوں نہ ہو ہمیشہ سے ایک گلہ رہا کہ مظفر آباد کے فیصلے اسلام آباد میں ہو تے ہیں اور عمران خان نے موروثی سیاست کے خا تمے کیساتھ ساتھ آزاد کشمیر کے فیصلے آزاد کشمیر ہیں ہی کر نیکا کا نعرہ لگا کر خود کو کشمیر ی نوجوانوں میں جس قدر مقبول کر لیا ہے یہ مقبو لیت آئندہ الیکشن میں مک مکا کی سیاست کے خا تمے کا سبب بن سکتی ہے ایسی صورت میں سیاست کے اجارہ داروں کا مستقبل کیا ہو گا یہ وہ سوال ہے جو ’’بڑے سیاستدانوں‘‘ کے دلوں میں کھٹکتا ہے تو انکادل بیٹھ جاتا ہے سچ تو یہ ہے کشمیر میں پیپلز پار ٹی کا دور ختم ہو نے کو ہے اور الیکشن سے دو راتیں پہلے نواز شریف صا حب کی طرف سے آصف زرداری پر کی جا نے والی مہر بانی نے مسلم لیگ ن کو بھی کشمیر میں تو ڑ کر رکھ دیا ۔گو کہ کشمیر میں طرز سیاست مختلف ہے لیکن اسکے باوجود تحریک انصاف کی قیادت چاہے اور تنظیم سازی کر سکے تو آئندہ الیکشن میں پی ٹی آئی کیلئے اقتدار میں پہنچنے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔

تحریک انصاف کے پارٹی الیکشن میں دھا ندلی کی تحقیقات کیلئے بنا ئی جانے والی کمیٹی نے تحریک انصاف کو جمہوریت دشمن قرار دینے والوں کے منہ ہمیشہ کیلئے بند کر دیئے۔پی ٹی آئی کی مقبو لیت میں اضا فہ ہوتے ہی سیاست کے اجارہ داروں نے خود کو غیر محفوظ سمجھتے ہو ئے عمران خان پر جمہوریت دشمنی کے الزا مات لگانا شروع کر دیئے ، ایسے میں مولانا حضرات کو اپنی حکومت جسے وہ آج تک اپنا حق سمجھ رہے تھے ختم ہوتی نظر آئی تویہ بھی میدان میں اترے اور عمران خان پر یہود و نصار کا ایجنٹ ہونے کے فتوے لگا دیئے لیکن عمران خان بہت حد تک ان الزامات کو بے بنیاد ثابت کر نے میں کامیاب رہے ،ماضی میں جماعت اسلامی کے علاوہ کسی بھی جماعت نے باقاعدہ منظم طریقے سے انٹرا پارٹی الیکشن نہیں کرائے مگر عمران خان نے ایسا کر کے نہ صرف خود پر لگا ئے گئے جمہوریت دشمنی کے الزامات دھو ڈالے بلکہ جمہوریت کی آڑ میں چھپے آمریت پسندوں کو جمہوریت کا مطلب بھی بتا دیا۔ انٹرا پارٹی الیکشن میں تحقیقات کے بعد پیش کی جانے والی رپورٹ میں کوئی نئی چیز نہیں بلکہ عمران خان سمیت سبھی یہ جانتے تھے کے انٹرا پارٹی الیکشن میں دھڑ لے سے دھاندلی کی گئی ،میں پارٹی کے بہت سے عہدیداروں کو جانتا ہوں جن کے عہدوں کی بنیاد جعلی لسٹیں ہیں خبر یہ ہے کہ پارٹی کے جنرل سیکر ٹری کی طرف سے الیکشن کمیشن پر رپورٹ جاری نہ کرنے کیلئے دباؤ ڈا لا گیا جہانگیر ترین کے اس اقدام کا مقصد کیا تھا،کیا انہیں اپنے عہدے کی فکر تھی !یہ تو طے ہے کہ تحریک انصاف کی قیادت نے بے شمار غلطیاں کیں جن کا تسلسل اب بھی جاری ہے ٹکٹو ں کی تقسیم کے دوران کی گئی غلطیاں عمران خان تسلیم تو کر تے ہیں لیکن ان غلطیوں سے کچھ سیکھا نہیں گیا اور آج کینٹ الیکشن کے موقع پر یہ غلطیاں پھر سے دہرائی جارہی ہیں ۔

کینٹ الیکشن میں پارٹی کی طر ف سے ٹکٹوں کی تقسیم کا معاملہ کینٹ صدور کے بجائے ایک فرد کو سونپ دیا گیا ، 20ٹکٹوں کیلئے 130درخوا ستیں تحریک انصاف کو موصول ہو جانے کے بعد راولپنڈی کے صدر کی طرف سے ضلعی دفتر میں در خوا ستیں جمع کرا نے کی ہدایات دی گئیں، دوسری طرف جما عتی بنیا دوں پر الیکشن کرانے کا فیصلہ یو ں تو خو ش آ ئند ہے لیکن اس فیصلے نے تحریک انصاف کو نئے موڑ پر لا کھڑا کر دیا ایک وارڈ میں ٹکٹ کے4 سے 5امیدوار ہیں ظاہری سی بات ہے یہ یورپ تو ہے نہیں کہ ناکام امیدوار کامیاب امیدوار کو گلے لگا لے یہاں تو حصول ٹکٹ میں ناکام ہونے والے پارٹی کیلئے بے پناہ مسائل پیدا کر نیکی کو ششیں کرینگے اس کے نتا ئج کیا نکلیں گے ؟شاید راولپنڈی اور چکلالہ کی 20میں سے دو یا تین وارڈوں پر تحریک انصاف فتح کا جھنڈا لہرا سکے ۔پارٹی میں گروپ بندی بہت بڑا مسئلہ بن چکا خبر سب کو ہے لیکن خا تمہ کسی کی ترجیح نہیں اس وقت پنجاب میں دو بڑے گروپ آمنے سامنے ہیں جنہوں نے عام کارکن کو متذ بذ ب کر دیا بلدیاتی الیکشن کے نتا ئج سامنے آتے ہی ہم دیکھیں گے کہ عمران خان دھاندلی کا شور مچاتے ہو ئے نمو دار ہونگے لیکن تب کچھ حا صل نہ ہوگا ۔قیادت کی غلطیوں،ناہلی ،اقربا ء پروری اور جا نبداری نے پارٹی کو ایک ایسے موڑ پر لا کھڑا کیا ہے جہاں معمولی سے غفلت نہ صرف تحریک انصاف بلکہ ملکی نقصان کا مو جب بھی بن سکتی ہے ،خصو صا اندورونی اختلافات پارٹی کیلئے زہر قاتل کا کردار ادا کر رہے ہیں اور اگر ختم نہ کئے گئے تو آگے بڑ ھنا تو درکنا ر تحریک انصاف کیلئے اپنی موجود ہ پوزیشن بر قرار رکھنا بھی مشکل ہو جائیگا ، باقی رہے ایم کیو ایم کے الزامات تو ایم کیو ایم اب گر داب میں پھنس چکی کوئی معجزہ ہی اسے بچا سکتا ہے گز شتہ 15برس میں عوام نے ظا لم اور مظلوم میں فرق کر نا خوب سیکھ لیا ،اب مہا جر کے نام پر قتل غارت اور لو ٹ مار ناممکن تو نہیں لیکن مشکل ضرور ہو گئی ہے متحدہ کو اب اپنا طرز سیاست تبدیل کر نا ہو گا اسکے بغیر نجات ممکن نہیں ۔
Zulqarnain Bashir
About the Author: Zulqarnain Bashir Read More Articles by Zulqarnain Bashir: 16 Articles with 10563 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.