جدید ذرائع مواصلات کی اہمیت و افادیت اور”خادم پنجاب دیہی روڈز پروگرام“

روڈزانفراسٹرکچرکی بہتری سے ترقی کی رفتار کو تیز جاسکتا ہے۔ لوگوں کی خوشحالی علاقے میں پختہ روڈز سے وابستہ ہوتی ہے۔ جہاں سڑک پکی اور وہاں ترقی۔ کے سلوگن پر اگرچہ بہت دیربعد عمل کیا گیا پھر بھی اس پر توجہ مرکوز کیا جانا ایک خوش آئند بات ہے۔ دور حاضر میں آمدورفت کے ذرائع کو بہتربنائے بغیرترقی کی دوڑ میں شامل نہیں ہوا جاسکتا۔ خوشحالی اورترقی تک پہنچنے کا بنیادی جزو ہے کہ زمینی نیٹ ورک کو زیادہ سے زیادہ جدید اور بہترین بنایا جائے یہی وجہ ہے کہ ترقی یافتہ ممالک میں شاہراہوں کو زیادہ آرام دہ، کشادہ اور رکاوٹوں سے پاک رکھنے پر زیادہ کام کیا گیا۔ ذرائع آمدورفت کا بہترین انفراسٹرکچر کسی بھی ملک کے لئے مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ معاشی ترقی کا دارومدار ایک مربوط اور منظم مواصلات کے نظام پر منحصر ہے۔ اسی طرح بڑے شہروں کو ملانے والی شاہرات کے علاوہ بین الاضلاعی روڈز بستی سے بستی اسی طرح مرکزی شاہراہ سے لنک روڈ اور کھیت سے منڈی تک پختہ سڑکوں کا جال اقتصادی انقلاب کی راہ ہموار کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ حکومت پنجاب نے روڈ نیٹ ورک اور انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لئے کئی پروگرام شروع کئے اس کے کیے الگ الگ رقوم مختص کی ہیں، تاکہ ذرائع نقل و حمل کو تیز کرکے نہ صرف وقت کی بچت کی جاسکے ،بلکہ پیداوار کی منڈیوں تک رسائی کو سہل بنایا جاسکے۔ نقل و حمل کا سب سے اہم ذریعے سڑکیں ہیں۔ وزیر اعلی پنجاب میاں محمد شہباز شریف کی قیادت میں حکومت صوبہ بھر کے عوام کو معیاری سہولیات کی فراہمی کے لئے جامع اور منظم اقدامات کر رہی ہے۔ جدید ذرائع مواصلات کی اہمیت و افادیت کے پیش نظر نئی سڑکوں کی تعمیر اور پہلے سے موجود سڑکوں کی ری ماڈلنگ کی جا رہی ہے۔ اور اب ایک اور انقلابی پروگرام کا افتتاح بھی کردیا گیا ہے۔ جسے”خادم پنجاب دیہی روڈز پروگرام“ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ دیہی علاقوں کی سڑکوں کی تعمیر و بحالی کے لئے ایک تاریخ ساز پروگرام ہے جس پرعملدرآمد شروع کر دیا گیا ہے۔ راوں مالی سال جس کے ختم ہونے میں بمشکل تین ماہ باقی ہے کے دوران اس پروگرام کے پہلے مرحلہ میں 15 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔ اس پروگرام کے اندر ہر ممکنہ طور پرکوشش کی گئی ہے کہ پیش کئے گئے منصوبے علاقے کی ترجہی فہرست میں ہوں اورضرورت و افادیت کے لحاظ سے معیار پر پورا ،اترتے ہوں۔ عوام کی شمولیت اور منصوبے کی اونرشپ کو قبول کیا جائے۔ شفافیت کے معیار کو ”کرسٹل ویو“ تک لے جانے کے احکامات وزیر اعلی پنجاب نے دیئے ہیں۔ کیونکہ ماضی میں معیار اور شفافیت پر کوئی خاص دہیان نہیں دیا گیا جس کی وجہ سے قومی خزانے کو نقصان پہنچا اور کرپشن ہوئی۔ وزیر اعلی پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے قصور میں اس منصوبے کا باقاعدہ افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ معیار پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گااور اس پروگرام کے تحت بننے والی سڑکوں کے حوالے سے شفافیت کو یقینی بنایا جائے گا۔ کہنے کو یہ بات آسان ہے مگر اس پرعمل درآمد کے لیے کئی اور بڑے اقدامات کا کیا جانا ضروری ہے۔پنجاب بھرمیں اس منصوبے پر کام، کا آغاز کردیا گیا ہے۔ قصور میں انہوں نے خود اور باقی اضلاع میں مقامی ایم این ایز اور ایم پی ایز نے کیا۔ جنوبی پنجاب کے 13 اضلاع میں سے ایک ضلع ڈیرہ غازیخان بھی ہے ۔ اس ضلع میں اس پروگرام کی کچھ تفصیل ہم نے حاصل کی ہے جس کے مطابق پہلے مرحلے میں ضلع کی چار سڑکیں مانہ احمدانی تا چوٹی جام پو ربراستہ نور واہی روڈ ، ڈیرہ غازیخان شہر سے وڈور تا دربار میر علی شاہ ، بستی اوگانی تا پیر عادل او رانڈس ہائی وے سے بستی رانجھے تا مسو شیخانی روڈز شامل ہیں جن پر 30 کروڑ روپے خرچ ہوں گے اور یہ سڑکیں تین ماہ کے اندر مکمل کر لی جائیں گی۔ کام کا شروع ہوچکا ہے۔ ڈی سی اور ڈیرہ غازیخان ندیم الرحمن نے استسفارپر بتایا کہ اس کے لیے فنڈزکی پہلی قسط 19 کروڑ روپے مل چکی ہے۔ اور جونہی یہ رقم خرچ ہوگی۔ مزید 11 کروڑ مل جائیں گے۔ اس پروگرام جو کہ خاص طور پر دیہی علاقوں کے لیے ہے اور بڑا مقصد ان علاقوں کی تیزترین ترقی ہے کے لیے ضروری ہے کہ اس کو سیاسی رنگ سے بچایا جائے اور جس طرح تمام اضلاع کو اس میں شامل کیا گیا ہے اسی طرح لازمی ہے کہ۔ پروگرام میں تجویز کئے گئے منصوبوں (سڑکوں)میں مقامی کمیونٹی کی آراء ان کی سفارشات کا بھی خیال رکھا جائے۔ اگر صرف ایم این ایز اور ایم پی ایزوہ بھی برسراقتدار گروپ کے منصوبے شامل کئے گئے تو پھر خدشہ ہے کہ یکساں طور پر وسائل کی تقسیم نہ ہوگی۔ اور اس سے یہ بھی ہوگا کہ یہی ایم این ایز اور ایم پی ایز اپنے مخالفین کے علاقوں کو اس سے محروم رکھیں گے۔ ترقی کا حق سب کے لیے اور برابری کی بنیاد پر ہوکی نفی ہوگی۔ ہماری خادم پنجاب میاں محمد شہباز شریف سے گذارش ہے کہ ممکنہ اس خدشہ کے لیے پہلے ہی کوئی طریقہ کار وضح کریں۔ یہی خادم پنجاب کی اپنی پالیسی بھی ہے۔ اس پروگرام کی نگرانی اور اس کے آڈٹ کے لیے تھرڈ پارٹی کو مقرر کیا گیا ہے ۔ تھرڈ پارٹی کا تقرر کے ساتھ ضروری ہے کہ جس علاقے میں یہ روڈ بن رہی ہے اسی علاقے کے عوام کو ساتھ لے کر چلا جائے لوگ خود اس کی نگرانی کریں۔ ہم حکومت کو یہ بھی تجویز دیں گے کہ پرگرام کی کامیابی اور معیار و شفافیت کے لیے لازمی ہے کہ ان اضلاع میں ایسے افسران کو (متعلقہ محکمہ جات میں) تعینات کیا جائے جن کی ساکھ اچھی ہو۔ پنجاب میں رائٹ ٹو انفارمیشن کے قانونRTI کے تحت ہر شہری کو اس پروگرام کے متعلق معلومات دی جائیں تاکہ شہری اس میں گہری دلچسپی لیں ۔ اس پروگرام کی اگر الگ سے کوئی ویب سائٹ نہیں بنائی گئی تو فوری طورپر بنائی جائے ۔ تمام معلومات اس پر ڈال دی جائیں ۔ یہ بھی شفافیت کا ایک حصہ ہوگا ۔ لوگ باخبر اور اپنی آراءدینے کے قابل ہونگے۔
 

Riaz Jazib
About the Author: Riaz Jazib Read More Articles by Riaz Jazib: 53 Articles with 58728 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.