پاکستان حیرت انگیز مقامات کا گھر ہے اور انہی مقامات میں
سے ایک چھانگا مانگا کا جنگل بھی ہے- اسے دنیا کا سب سے بڑا انسانی منصوبہ
اور انسانوں کی جانب سے بنایا جانے والا سب سے بڑا مصنوعی جنگل قرار دیا
جاتا ہے- برطانوی دورِ حکمت میں بنائے جانے والے اس مصنوعی جنگل کا مقصد اس
وقت کے اسٹیم انجنوں کو لکڑی فراہم کرنا تھا- چھانگا مانگا کے جنگلات صوبہ
پنجاب کے شہر لاہور سے 70 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہیں اور 12 ہزار ایکڑ
کے وسیع ترین رقبے پھر پھیلے ہوئے ہیں-
اسے چھانگا مانگا کیوں کہتے ہیں؟
ان جنگلات کا نام بھی لوک کہانی پر مشتمل ہے- یہ دو بھائیوں کی کہانی ہے جن
میں سے ایک کا نام چھانگا اور دوسرے کا نام مانگا تھا- یہ دوںوں بھائی چور
تھے اور حکام سے بچنے کے لیے ان جنگلات میں چھپ جایا کرتے تھے- ان بھائیوں
کے قصے اس کے علاقے کے بارے میں جاننے والے ہر بچے کے لیے دلچسپی کا باعث
ہوتی ہیں-
|
|
محل وقوع:
چھانگا مانگا کے جنگلات لاہور اور ساہیوال کے درمیان قومی شاہراہ کے مشرقی
حصے میں تقریبا 10 کلومیٹر پر واقع ہیں. ایک بہت بڑا علاقہ ہونے کی وجہ سے
اس کا کچھ حصہ قصور ضلع اور جبکہ کچھ لاہور ضلع میں آتا ہے-
شجرکاری کی تاریخ:
چھانگا مانگا کے جنگلات میں شجرکاری کا آغاز 1866 میں کیا گیا- اس جنگل کا
پہلا ابتدائی ورکنگ پلان 1871 میں Mr. B. Ribbentro نے تیار کیا- اور یہاں
سب سے پہلے درختوں کی کٹائی 1881 میں شروع ہوئی- 1888 میں برطانوی حکام نے
فیصلہ کیا کہ وہ اس جنگل کے ایک وسیع رقبے پر شیشم کی لکڑی اگائیں گے-
|
|
حیرت انگیز مسکن
اس جنگل میں متعدد اقسام کے درخت موجود ہیں- یہاں کیکر٬ شیشم٬ سفیدہ٬ شہتوت
کے درخت اور دیگر مختلف اقسام کے درخت پائے جاتے ہیں- چھانگا مانگا ایشیائی
گِدھوں کے حوالے سے پاکستان کا اہم ترین مقام بھی ہے- اس مقام پر ڈبلیو
ڈبلیو ایف نے گِدھوں کو تحفظ فراہم کرنے اور ان کی ایسی نسلیں جو خطرے سے
دوچار ہیں کو محفوظ بنانے کے لیے 2006 سے ایک پروگرام کا آغاز کر رکھا ہے-
|
|
سیاحتی مقام
اس جنگل میں جنگلی حیات پر مشتمل ایک پارک بھی موجود ہے جبکہ ایک واٹر
ٹربائن٬ آبشار اور بچوں کے کھیلنے کے لیے ایک وسیع ایریا بھی موجود ہے-
یہاں آنے والوں سیاحوں کے لیے ایک ٹرین بھی ہے جس میں سوار ہو کر وہ پورے
جنگل کی سیر کر سکتے ہیں- اس کے علاوہ یہاں ایک جھیل بھی بنائی گئی ہے جس
میں کشتی کی سواری کی جاسکتی ہے- یہاں آنے والے سیاحوں کے لیے ایک ریزورٹ
بھی ہے جو لاہور سے 80 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے-
|
|
کٹائی:
اس جنگل میں بھی درختوں کی کٹائی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے یہ
خطرے سے دوچار ہے - ضرورت اس امر کی ہے کہ اس جنگل کی حفاظت کی جائے کیونکہ
یہ دنیا کا سب سے بڑا مصنوعی جنگل ہے جو کہ پاکستان میں واقع ہے اور یہ بات
کسی اعزاز سے کم نہیں- |