کل جماعت اسلامی نے ایم کیو ایم
کے گھر میں ایک تاریخی جلسہ کیا جو کہ محترم جناب قائد تحریک کے جگر پر جا
کر لگا جس پر انہوں نے تبصرہ کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے جلسے کو جلسی قرار
دیا الطاف بھائی کے تبصرہ سے اندازہ ہو رہا ہے کہ وہ کس ڈپریشن سے گزر رہے
ہیں اور گھنٹوں پاکستانی میڈیا پر نظر رکھے ہوئے ہیں کہ مخالف پارٹیوں کی
جلسیاں تک دیکھنے میں مصروف ہیں۔ یہ وہی حلقہ ہے کہ جس میں راشد نسیم صاحب
نے 2002 میں دوسری پوزیشن حاصل کی تھی اور اسی علاقہ کے پی ایس سے جماعت
اسلامی کے انتخاب عالم سوری صاحب کی کامیابی کا اعلان بھی ہو چکا تھا لیکن
ایمرجنسی میں کمریہہینسوں اسکول میں ٹھپے لگا کر ایم کیو ایم کے امید وار
کو کامیاب کروایا گیا۔ رہی ٹھپوں کی بات اب تو گھر کے بھیدی نے بھی میڈیا
پر آ کے ٹھپہ مافیہا کے سارے کرتوت بے نقاب کر دئے ہیں۔
لیکن یہ ساری باتیں ایک طرف الطاف بھائی کا دعوہ ہے کہ چاہے کچھ بھی ہو
جائے اس سیٹ پر ایم کیو ایم ہی جیتے گی اور بھاری اکثریت سے جیتے گی ہمیں
یہ سمجھ لینا چاہیئےکہ اب این اے246 ایم کیو ایم کے لئے زندگی اور موت کا
مسئلہ بن چکا ہے کراچی میں ایم کیو ایم کی یہ وہی سیٹ تھی کہ جس کے بارے
میں مشہور تھا کہ اگر ایم کیو ایم کے ٹکٹ پر کتا بھی کھڑا کر دیا جائے تو
وہ بھی جیت جائے گا۔ لیکن آج دیکھا جائے تو یہ بات غلط نہ ہوگی گی کہ اس
ایک سیٹ کو نکالنے کے لئے ایم کیو ایم کی پوری مشینری لگی ہوئی ہے گورنر
ہاؤس سے لے کر لندن تک سب کے سب پریشان ہیں۔
اس نشست پر مشتمل علاقوں میں بڑی تعداد میں میمن اور آغاخانی بھی رہتے ہیں
اور لیاقت آباد کا وہ علاقہ بھی اس میں شامل ہے جو کہ جس پر کسی زمانے میں
آفاق احمد کی پارٹی کا اثر و رسوخ تھا اس علاقی میں، بندھانی برادری،
شاہجحان پوری، الہ آبادی جیسی کئی چھوٹی بڑی برادریاں رہتی ہیں لیکن یہ
سارے زیادہ تر اردو بولنے والے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ان علاقوں میں ایم
کیو ایم بہت مضبوط سمجھی جاتی ہے، دیکھا جائے تو ایم کیو ایم کے پاس اب ایک
ہی نعرہ ایسا بچا ہے کہ جس کو لگا کر یہ ووٹ لے سکتے ہیں،
میں دعوے سے یہ بات کہتا ہوں کہ 23 اپریل سے پہلے ایم کیو ایم اردو بولنے
والو ں کو غیرت دلانے کے لئے کوئی نہ کوئی ایسا ایشو ضرور کھڑا کرے گی کہ
جس کی مدد سے ایم کیو ایم کو ووٹ مل سکے ایک طرح سے تو یہ اس سیٹ پر ایم
کیو ایم کو کم سے کم 1.5 لاکھ ووٹ درکار ہیں تاکہ قوم کو یہ دکھا یا جا سکے
کہ کراچی کی عوام اب بھی ایم کیو ایم کے ساتھ ہے اور اس دعوے کو سچ کرنےکے
لئے دیکھتے ہیں کہ ایم کیو ایم کیسا حربہ استعمال کرتی ہے؟۔ |