چل اوئے نصیر اپنے ساتھ
15۔اہلکار لے کر ناکہ پرجا اور آج اگر 100موٹرسائیکل سے کم بند کروائی
توکسی مسجد کے باہر ڈیوٹی لگا دوں گا۔ جی ٹھیک حضور۔۔۔ پر آج تو جماعت
اسلامی کی حلقہ این ۔اے 246میں ریلی بھی تو ہے اور سیکیورٹی کے لیے ان کی
بروقت درخواست بھی آئی تھی۔ حالات سے بھی آپ بخوبی آگاہ ہیں۔اچھا تے فیر کی
کریے۔۔۔؟ تینوں جو آکھیا اے تواوہ کر،چل نکل جلدی۔
اوئے قدرت اﷲ ۔۔۔ جی سراپنے ساتھ 10اہلکار لے کر جانا اور جماعت اسلامی کی
ریلی کی حفاظت کا فریضہ سر انجام دینا۔سر اگر جان کی امان پاؤں تو کچھ عرض
کروں؟ ہاں بکو۔۔۔ سر ہزاروں کا مجمع ہوگا او ر وہ بھی طویل ریلی کی صورت
میں تو 10۔اہلکار کیسے حفاظت کریں گے۔اوئے تینوں عقل ہے کوئی؟ تینوں نئیں
پتا جماعت اسلامی دے کارکن بڑے تربیت یافتہ تے منظم ہوندے نیں۔ایناں لئی تے
اک اہلکار ای بڑا ہے۔حضور جماعت دے لوگ تے منظم اور اپنی قیادت کی بات
ماننے والے ہوتے ہیں پر جن راستوں پر سے گزریں گے وہاں پر شر پسند اور ـ’’
نامعلوم افراد‘‘ وی جگہ جگہ ناکہ لگائے بیٹھے ہیں۔اگر ان کی طرف سے کوئی
شرارت ہوتی ہے تو پھر 10۔اہلکار کیا کریں گے۔کرنا کیا ہے چپ کر کے’’ پتلی
گلی‘‘ سے نکل جانا۔سر کچھ دن قبل جب عمران خان صاحب کراچی تشریف لائے تھے
اور ریلی کی صورت جناح گراؤنڈ گئے تھے تو فول پروف سیکیورٹی دی گئی تھی۔ بم
ڈسپوزل سکواڈ کے ساتھ قائدین کی حفاظت کے لیے ایلیٹ فورس اور رینجرز کو بھی
تعینات کیا تھا۔ ہزاروں اہلکار جیسے پورے سندھ کی پولیس ان’’ محب وطنوں‘‘کی
حفاظت پر مامور تھی۔
قدرت اﷲ ۔۔۔(تھانیدار سرد آہ لیتے ہوئے) عمران خان اک قومی ہیرو ہے۔اس
ہیروسے پاکستان کا مستقبل وابستہ ہے۔تمہیں یاد ہے نہ کس طرح 1992میں کرکٹ
کا ورلڈکپ جیت کر قوم کو دیا تھا۔ سرخان صاحب کی خدمات اور جواں مردی اپنی
جگہ لیکن کیا یہ کھلا تضاد نہیں کہ ایک پارٹی کو تو اتنی سیکیورٹی دیں کہ
فی کس 2۔اہلکار میسر ہوں جبکہ دوسری طرف اتنے اہلکار ۔یار قدرت اﷲ اک تو
بحث بڑی کرتا ہے۔ہمیں جتنا حکم ملا ہے ہم نے اتنا ہی کرنا ہے ۔ چل نکل اب
زیادہ اہتمام کی ضرورت نہیں۔
تھانے کاحال جان کر سر شرم سے جھک گیا ہوگاکہ منافقت کس قدر ہمارے رویوں
میں کوٹ کوٹ کربھری ہوئی ہے۔ایک طرف تو پوری انتظامیہ سارے سیکیورٹی ادارے
ایک پارٹی کے لیے سرگرم ہیں تو دوسری طرف یہ تمام ادارے آنکھیں پھیر لیتے
ہیں۔یہ جانتے ہوئے بھی کہ کراچی کا ماضی کن جماعتوں سے عبارت رہاہے۔این۔اے
246کا معرکہ جس پر ساری قوم کی نگاہیں جمی ہیں اس پر میڈیا کا جانبدارانہ
رویہ باعثِ تشویش ہے۔ریلی پر حملہ اور انتظامیہ کی کارکردگی حلقہ 246 سے کس
قسم کے نتائج چاہتے ہیں اسکی چغلی کھارہے ہیں۔اب اگر ایسی صورتِ حال میں
جماعت اسلامی کسی کے حق میں دستبردار ہوتی ہے تو اس کے حق میں نقصان دہ
ثابت ہو سکتا ہے ۔رہاسوال سیکیورٹی کا تو وہ کسی’’ سوتیلے پاکستانی ‘‘ کا
حق نہیں۔ریلی میں شریک ایک فرد کا آنکھوں دیکھا حال پڑھیے اور فیصلہ کیجیے
حوصلہ مند کون ہے اور بزدل کون؟
’’الحمد ﷲ گھر واپس پہنچ گیا ہوں۔این۔اے 246میں جماعت اسلامی کی ریلی میں
شریک تھا اور مرکزی ٹرک پر موجود تھا۔راشدنسیم بھائی کی استقامت کو سلام
کرتا ہوں۔ جب ٹرک پر حملہ ہوا تو بہت کوشش کے باوجود وہ نیچے نہیں آئے بلکہ
اپنی جگہ پر کھڑے رہے اور کارکنان کو حوصلہ اور صبر کی تلقین کرتے رہے۔بڑی
اینٹوں اور سریوں سے ٹرک پر حملہ ہوا مگر کارکنان جان پر کھیل کرٹرک کو
نکال لے گئے۔‘‘
|