انسان ایک ہزار سال جیے گا٬ نسخہ مل گیا

دنیا بھر کے سائنسدان ایک طویل مدت سے کوئی ایسا طریقہ دریافت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس کے ذریعے انسان کی عمر میں اضافہ کیا جاسکے لیکن ایک برطانوی سائنسدان نے اس سلسلے میں کامیابی حاصل کرنے کا دعویٰ کردیا ہے-

جی ہاں آبورے ڈی گرے نامی ایک برطانوی سائنسدان نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ ایسا نسخہ تلاش کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے جس کے استعمال سے انسان ایک ہزار برس تک زندہ رہ سکے گا-
 

image


آبورے نے کیمبرج یونیورسٹی سے بائیو میڈیکل میں تعلیم حاصل کی اور ایسی تھیوری پر کام کا آغاز کیا جس میں انسان کے بڑھاپے کو جلد آنے سے روکا جاسکے اور اس کی عمر طویل ہوجائے-

برطانوی سائنسدان کے اس منصوبے کو کامیاب بنانے کے لئے ارب پتی افراد کی جانب سے فنڈنگ کی گئی ہے جبکہ حال ہی میں 3.6 ملین ڈالر کی امدادی رقم PayPal کے پیٹر تھیئل کی جانب سے بھی دی گئی ہے۔

آبورے کا تعلق ایک امیر گھرانے سے ہے اور وہ اس وقت کیلیفورنیا میں رہائش اختیار کیے ہوئے ہے- اس وقت یہ برطانوی سائنسدان دن رات اپنے مقصد کے حصول کے لیے کام جاری رکھے ہوئے ہے-

برطانوی سائنسدان کا کہنا ہے کہ “ گاڑی کے خراب ہونے کی صورت میں اس کے خراب پرزوں کو تبدیل کر کے دوبارہ قابلِ استعمال بنا لیا جاتا ہے تو پھر انسانی جسم کے خراب حصوں کو کیوں نہیں تبدیل کیا جاسکتا“-
 

image

آبورے کے مطابق وہ ایسی ٹیکنالوجی ایجاد کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے جس پر عمل کرتے ہوئے مستقبل میں انسان ایک ہزار سال تک زندہ رہ سکے گا اور یوں انسانی عمر میں اضافہ ہوجائے گا۔ اس برطانوی سائنسدان کا دعویٰ ہے کہ وہ کیڑے مکوڑوں پر اپنی تھیوری کے کامیاب تجربات کرچکا ہے-
YOU MAY ALSO LIKE:

Since 2009, Aubrey de Grey has been chief scientific officer at his own charity, the Strategies for Engineered Negligible Senescence (Sens) Research Foundation. His claims about the possibilities (he has said the first person who will live to 1,000 years is probably already alive), and some unconventional and unproven ideas about the science behind ageing, have long made de Grey unpopular with mainstream academics studying ageing.