تنہا ئی ، وحشت ،سنا ٹا اور ایک
ا کیلی عورت
مجبوری ،زنجیریں ،دنیا اور ایک اکیلی عورت
عو رت خدا کی بڑی نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے۔عورت دنیاکے خو بصورت چہرہ کی
ایک آنکھ ہے۔اس لئے عورت دنیا میں پیا ر محبت کا تاج محل ہے۔حیا ء کا مجسمہ
ہے۔عورت ماں کے روپ میں رحمت ،بہن کے روپ میں شرا فت،اور بیٹی کے روپ میں
با وفا دوست ہو تی ہے۔عورت ایک ایسا پھول ہے جو نہ صرف سا ئے بلکہ د ھوپ
میں بھی خو شبو پھیلا تا ہے۔
عورتوں پر تشد دعا لمی مسئلہ ہے ۔پا کستان میں جب بھی خو اتین پر تشدد کا
کو ئی وا قعہ ہو تا ہے تو پو ری دنیا میں ہما ری بد نا می ہو تی ہیں۔ہم خو
ش نسیب ہے کہ اسلام نے عو رتوں کو انکے بنیا دی حقو ق سی نو ازا۔اسلام عو
رت کو اہم اور خا ص تر جیح دیتا ہے۔جب اسلا م آیا تو عو رت کو اپنا مقا م
اورا صلی درجہ مل گیا۔معا شرے میں عورت کی حیثت دیکھتے ہیں تواس کے الٹ
دکھا ئی دیتی ہے اور جب حقوق دینے کی با ت آتی ہے تو غیر ت کے نا م پر قتل
کر دیا جا تا ہے ۔اس کے علا وہ ہما رے معا شرے میں ہر سطح پرعورت کو ہرا سا
ں کیاجا تا ہے۔اپنی ماں بہنوں کو شر عی پر دوں میں چھپا کر رکھا جا تا ہے
اور دو سروں کی بیٹوں کو کو گند ی نظر وں سے دیکھا جاتاہے!لڑکیوں کو راہ
چلتے انتہا ئی شر منا ک اشا روں سے ہرا ساں کر نے کی کو ششں کی جا تی ہے۔
ایک لڑ کی جب گھر سے با ہر قد م رکھتی ہے تو اسکو یہ سمجھا یا جاتا ہے کہ
بیٹی بر قع پہن کر جا نا،ڈو پتہ صحیح سے لو وغیرہ وغیرہ ۔۔اسطر ح کی نصیحت
لڑ کیوں کو عمو ماٌملتی ہے جو کی غلط بھی نہیں۔لیکن کیا وہ اسطر ح سے گند ی
نظر وں محفو ظ رہ سکے گی ؟
بسوں میں تو عورت کو چھیڑنا عا م ہو گیا ہے ،نو جوان کے سا تھ سا تھ دھیڑ
عمر کے بز رگ حٖضر ات بھی اسطر ح کے نا زیبا حرکا ت میں شا مل نظر آتے
ہیں۔قا نون کی چا ردیواری میں عورت کی بے حر متی اور قتل ہونا ہی ایک قا بل
مذمت بات ہے۔ایسے واقعہ معا شرتی بے حسی کی عکا سی کر تا ہے۔خدا جا نے انسا
نیت دنیا کے کسی کو نے میں چھپ گئی ہے۔اس و قت ہر شعبے میں خو اتین مردوں
کے مقا بلے میں زیا دہ بہتر کا م کر ر ہی ہیں۔لیکن مردو ں کے مقا بلے میں
ان کو وہ عزت اور تنخو اہ نہیں ملتی جس کی وہ حق دار ہو تی ہے۔ اور اگر
تنخو اہ بڑھا ئی جا تی ہے تو اس کی صو رت شرت پر منحصر ہوتی ہیں یعنی انھیں
غلط مقا صد پر آ ما دہ کر کے تر قی دی جا تی ہے ور نہ انکی تر قی روک لی جا
تی ہے۔اور انتہا ئی افسو ک کی با ت یہ ہے کہ جب عو رت تھا نوں میں جا کر
اپنی ابرو چھین جا نے یا ہراساں کر نے کے خلا ف آواز اٹھا تی ہیں تو ان کی
تذ لیل کی جا تی ہے۔۲۷فروری کہ نجی اخبا ر کی ایک خبر تھی کہ ڈھر کی کی
محنت کش خا تون جو اپنے خا ندان کی واحد کفیل تھی اور اس کی بیٹی کو زیادتی
کا نشا نہ بنا کر آگ لگا دی گئی جبکہ پو لیس نے اس کو خو د کشی کارنگ دے
دیا ۔وہ خا تون رالیا ں بنا تی تھی اورایک روز رالیوں کی فر و خت کیلئے دو
سرے گا ؤ ں گئی تھی اپنی بیٹی کی ہمراہ ۔بد قسمتی سے مو سم کے خرا بی کی
وجہ سے قریب جھو پڑی میں پنا ہ لے لی ۔پنا ہ دینے والوں ما ں بیٹی کو نشہ
آور چیز پلا کر ان کو تشدد اور زیا تی کا نشا نہ بنا یا اور فرار ہونے سے
پہلے جھو پڑی کو آگ لگا دی۔آگ کے بڑھکتے ہو ئے شعلوں نے بیٹی کی جا ن لے لی
خاتون کو مے میں چلی گئی ۔اور جب کچھ وقت بعد ہو ش آیا تو انصا ف کے دروازے
کہٹکا ئے مگر کو فا ئدہ نہ ہوا۔ جس کی و جہ سے اکثر خو اتین انصا ف ما نگنے
نہیں جا تی ۔کیو نکہ ہمارے یہا ں انصاف کے ادریں ان کی بے عزتی کرتے ہیں۔
لہذ آج کے دور میڈیا ہر مسا ئل پر رو شنی ڈا لنے کا بہتر ین ذر یعہ اس لئے
میڈیا کوایسے مسا ئل پر اپنا موثر اور مثبت کر دار ادا کرنا چا ہئے ۔ تا کہ
عو رتوں کوزیادہ سے زیا دہ آگا ہی فر اہم کی جا سکے ۔اس میں ایک یہ بھی فا
ئدہ ہے کہ ہما را ملک تر قی کی راہ میں گا مزن ہو جا ئے گا۔قا نون بنا نے
سے زیادہ اسے مضبوطی سے قا ئم کرانے پر تو جہ دینے کی ضرورت ہے۔ |