طالبان کی جنگ اور مذہبی قائدین کا کردار - منور حسن اور قاضی حسین احمد اور ان کی اولادیں

طالبان کی جنگ اور مذہبی قائدین کا کردار - جرگہ سلیم صافی

ہم سب جانتے ہیں کہ اس خطے میں جہادی سوچ کی بنیاد جماعت اسلامی نے رکھی۔

وہ نہ صرف افغان جہاد میں ہزاروں نوجوانوں کو لڑوا چکی بلکہ کشمیر کے جہاد میں بھی اس تنظیم کی زیر سرپرستی سینکڑوں نوجوانوں نے جانوں کے نذرانے پیش کئے۔

افغانستان سے امریکہ کے انخلا اور پاکستان سے اس کے اثرو رسوخ کے لئے سب سے زیادہ بےچین یہی جماعت نظر آتی ہے۔

اس جماعت کے امیر سید منور حسن نہ صرف افغان طالبان بلکہ گاہے بگاہے پاکستانی طالبان کی ستائش کرلیتے ہیں۔

سوچا کہ وہ چونکہ پاکستان میں جہاد کے لئے رائے عامہ بنا رہے ہیں، اس لئے شاید اپنی اولاد میں سے کسی کو محاز پر بھیجا ہوگا لیکن یہاں بھی تحقیق کے نتیجے میں مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔

وہ ایک بیٹی اور ایک بیٹے کے والد ہیں۔ دونوں ماشا اللہ کراچی میں معمول کی زندگی گزار رہے ہیں۔ ان کے بیٹے طلحہ نے کراچی یونورسٹی سے ماسٹر کی ڈگری لی ہے اور اس وقت پراپرٹی اور آئی ٹی کے کاروبار میں مگن ہیں۔

جماعت اسلامی کی صفوں میں موازنہ کیا جائے تو جہادی سوچ کو ابھارنے والوں میں محترم قاضی حسین احمد سرفہرست ہیں۔

اپنی ان خدمات کا ان دنوں وہ اپنے مضامین میں بھی بڑے فخر سے تزکرہ کرتے رہتے ہیں۔ الحمداللہ عمر کے اس حصے میں بھی ان کا جذبہ جوان ہے اور اب بھی خوب امریکہ کے خلاف جذبات کو بھڑکا رہے ہیں۔

خیال تھا کہ وہ چونکہ سید منور حسن کے ساتھ ان کا بوجھ کم کرنے میں لگے ہوئے ہیں اسلئے شائد اپنے بیٹوں کو جہاد کے لئے وقف کیا ہوگا۔

لیکن ان کے بڑے صاحبزادے اور ہمارے محترم دوست آصف لقمان قاضی امریکہ سے بزنس ایڈمنسٹریشن کی ڈگری لینے کے بعد سیاسی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ اپنے کاروبار میں مصروف ہیں

جبکہ دوسرے بیٹے ڈاکٹر انس قاضی پرائیوٹ میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کرنے کے بعد پرائیوٹ پریکٹس کے ساتھ ساتھ پشاور میں صحت کے شعبے میں کاروبار کر رہے ہیں۔
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 501251 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.