ہمارے آرٹیکل لکھنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ
ہمارا معاشرہ اس بات کو سمجھ لے کہ کوئی بھی ایسی سائنسی تحقیق کا وجود اس
دنیا میں نہیں ہے جس کا ذکر قرآن پاک میں نہ ہو ہم لوگ ایک دوسرے کی
غیبت،اور نہ جانے کون کون سی برائیوں میں پڑے ہیں کہ اپنے اﷲ اور رسول ؐ کو
بھلا بیٹھے ہیں خدارا سمجھیں ماضی پر نگاہ کریں ہمارے بزرگ بھی اس دنیا کا
حصہ تھے آخر کیا ہوا اس دنیا سے انتقال کر گئے شاید وہ بھی سمجھتے تھے کہ
ہم جو بھی اس دنیا میں کریں ہمیں کون پوچھنے والا ہے اﷲ کی زمین پر شاید
اکڑ کر چلتے ہوں گے لیکن انجام کیا ہوا انجام انسان کا صرف یہ ہے کہ اُس کو
اﷲ کی طرف پلٹ کر جانا ہے کیا جواب دیں گے آپ لوگ کیا کیا دنیا میں،گانے
سنے،فلمیں دیکھیں،نا محرم لڑکیوں یا لڑکوں سے رابطے رکھے،غیبت کی،جھوٹ
بولا،فراڈ کیا ،نماز خود بھی نہیں پڑھی اور جو پڑھتا تھا اُس کا بھی مذاق
اُڑایا کرتے تھے کہ واہ واہ کیا بات ہے آج تو نماز پڑھی جا رہی ہے اتنا طنز
مارتے تھے کہ اُس نے نماز پڑھنا ہی چھوڑ دی کیا جواب دیں گے اﷲ کو خدارا
سمجھیں راہ حق کو پہچانیں اﷲ کی بلندی کو سمجھیں جس نے آپ کی آسانی کے لئے
دنیا کی ہر چیز کو بنایا اور انسان جہاں آج تک نہیں پہنچ سکا وہاں اﷲ نے
۱۴۰۰سال پہلے پہنچایا ،آج اسی حوالے سے چند جدید سائنسی تحقیقات اور اُن کا
ذکر قرآن پاک میں کہاں ہے یہ بات آپ کو بتائی جائے گی تا کہ ہم سب مل کر اﷲ
کا شکر ادا کر سکیں:
جدید سائنسی انکشافات
۱)ناسا نے زمین کے علاوہ دیگر سیاروں پر ایلین کے موجود ہونے کا انکشاف کیا
ہے۔
قران:’’اور اس کی نشانیوں میں سے زمین و آسمان کی خلقت اور ان کے اندر چلنے
والے تمام جاندار ہیں اور وہ جب چاہے ان سب کو جمع کر لینے پر قدرت رکھنے
والا ہے‘‘(سورہ شوری آیت ۲۹)
اس آیت سے زمین،آسمان،اور اس کے درمیان جو کچھ ہے چاہے جاندار اور چاہے غیر
جاندارسب کا مالک اﷲ ہے بے شک جو ہر چیز پر قادر ہے۔
۲)WI.FI ایک جدید انٹر نیٹ کا زریعہ جو تار وغیرہ کا محتاج نہیں ہے۔
قرآن:’’تو ہم نے ہواؤں کو مسخر کر دیا کہ انہی کہ حکم سے جہاں جانا چاہتے
تھے نرم رفتار سے چلتی تھیں(سورہ ص آیت ۳۶)
اﷲ نے ا یک نہیں قرآن پاک میں کئی مقامات پر کہا ہے کہ اﷲ کے حکم سے انسان
اگر چاہے تو ہواؤں کو مسخر کر کے کئی فائدے حاصل کر سکتا ہے اور اگر ہم غور
کریں تو ریڈار اس بات کی اہم دلیل ہے جس کی وجہ سے آپ نیٹ،کیبل وغیرہ جیسے
فوائد حاصل کر رہے ہیں۔
۳)سائنسدان آج کل اس بات پر تحقیق کر رہے ہیں یا شاید کر چکے ہیں کہ ا نسان
اندھیرے میں بھی دیکھنے کی صلاحیت پیدا کر سکتا ہے
قرآن:’’الر۔یہ کتاب ہے۔جسے ہم نے آپ کی طرف نازل کیا ہے تا کہ آپ لوگوں کو
حکم خدا سے تاریکیوں سے نکال کر نور کی طرف لے آئیں اور خدائے عزیز و حمید
کے راستے پر لگا دیں(سورہ ابراھیم آیت ۱)
اس آیت سے یہ بات واضح ہے کہ انسان اگر رسول ؐ کے نقش قدم پر چلے تو زندگی
کے ہر قسم کے اندھیروں کو دور کر سکتا ہے اور اپنی زندگی میں نور لا سکتا
ہے۔
۴)سائنس دانوں کے نزدیک دنیا میں تمام بیماریوں کی جڑ pollution ہے۔
قرآن:’’اور خبردار زمین میں اصلاح کے بعد فساد پیدا نہ کرنااور خدا سے ڈرتے
ڈرتے اور امیدوار بن کر دعا کرو کہ اس کی رحمت صاحبان حسن علم سے قریب تر
ہے‘‘(سورہ اعراف آیت ۵۶)
اس آیت سے یہ بات واضح ہے کہ زمین میں فسادپیدا نہ کرو اور Pollution خود
ایک فساد کا جز ہے جس کی وجہ سے معاشرہ تباہی اور بربادی کی طرف جا رہا ہے۔
ابھی ہم نے اس مختصر آرٹیکل میں چند جدیدسائنسی تحقیقات کو قرآن کی نظر سے
دیکھا ہے انشاء اﷲ اور جدید تحقیقات سامنے آتی رہیں گی تو ہم اُن کو بھی
قرآن کی نظر سے دیکھنے کی کوشش کریں گے صرف اس نیت کے ساتھ کہ یہ کام فرد
واحد کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ اﷲ کی اس حقیقت کو سب کے سامنے آشکار کرنے
کے لئے معاشرے کو اپنی اپنی ذمہ داری کو اُٹھانا پڑے گا۔ |