ہماری کہانی

Iيک دن عاصم اور اس کے بيوی بچوں نے فيصلہ کيا رحلہ پر جانے کا اور دنيا کی رنگينياں ديکھنے کاان کا سفر شروع ہوا چلتے چلتے راستے ميں ايک شخص کھڑا ملا عاصم نے پوچھا تم کون ہو؟ اس نے کہا ميں مال ہوں عاصم نے اپنے بيوي بچون سے پوچھا کيا خيال ہے؟ کيا ہم اسے ساتھ بيٹھا ديں؟ سب نے کہا ضرور کيوں کے ہميں اس سفر ميں اس کي ضرورت پڑے گی اور اس کی موجودگی ميں ہم سب کچھ حاصل کرسکتے ہيں عاصم نے مال کو بھی اپنے ساتھ بيٹھا ليا اور آگے بڑھے جب تھوڑا آگے گئے تو ايک اور شخص کھڑا نظر آيا عاصم نے پھر پوچھا تم کون ہو؟ اس نے جواب ديا ميں منصب و مقام ہوں عاصم نے اپنے بيوی بچوں سے پوچھا کيا خيال ہے؟ کيا ہم اسے ساتھ بيٹھا ديں؟ سب نے کہا ضرور کيوں نہيں ہميں اس سفر ميں اس کی ضرورت پڑے گی اور دنيا کی لذتوں کا حصول اس کی موجودگی ميں بہت آسان ہو جايے گا عاصم نے اسے بھی اپنے ساتھ بيٹھا ليا اور مزيد آگے بڑھا اس طرح اس سفر ميں بہت سے قسم کے لذات و شہوات سے ملاقات ہوئی عاصم سب کو ساتھ بيٹھاتا آگے بڑھتا رہا آگے بڑھتے بڑھتے ايک اور شخص سے ملاقات ہوئی عاصم نے پوچھا تو کون ہے؟ اس نے جواب ديا ميں دين ہوں عاصم نے اپنے بيوی بچوں سے پوچھا کيا اسے بھی ساتھ بيٹھا ليں؟ سب نے کہا ابھی نہيں يہ وقت دين کو ساتھ لے جانے کا نہيں ہے ابھی ہم دنيا کی سير کرنے اور انجوائے کرنے جارہے ہيں اور دين ہم پر بلاوجہ ہزار پابندياں لگا دے گا پردہ کرو٬ حلال حرام ديکھو٬ نمازوں کي پابندي کرو٬ اور بھی بہت سی پابندياں لگا دے گا اور ہماری لذتوں ميں رکاوٹ بنے گا ہم انجوائے نہيں کر سکيں گے ليکن ايسا کرتے ہيں کہ رحلہ سے واپسی پر ہم اسے ساتھ بيٹھا ليں گے اور اسطرح وہ دين کو پيچھے چھوڑ کر آگے بڑھ جاتے ہيں چلتے چلتے آگے چيک پوسٹ آ جاتا ہے وہاں لکھا ہوتا ہے stop وہاں کھڑا شخص عاصم سے کہتا ہے کہ وہ گاڑی سے اترے عاصم گاڑی سے اترتا ہے تو وہ شخص اسے کہتا ہے تمہارا سفر کا وقت ختم ہو چکا مجھے تمہارے پاس دين کی تفتيش کرنی ہے عاصم کہتا ہے دين کو ميں کچھ ہی دوری پر چھوڑ آيا ہوں مجھے اجازت دو ميں ابھی جاکر اسے ساتھ لاتا ہوں وہ شخص کہتا ہے اب واپسی ناممکن ہے تمہارا وقت ختم ہو چکا اب تمہيں ميرے ساتھ چلنا ہوگا عاصم کہتا ہے مگر ميرے ساتھ مال منصب مقام اور بيوی بچے ہيں وہ شخص کہتا ہے اب تمہيں تمہارا مال منصب اور اولاد کوئی بھی اللہ کی پکڑ سے نہيں بچا سکتا دين صرف تمہارے کام آسکتا تھا جسے تم پيچھے چھوڑ آئے عاصم پوچھتا ہے تم ہو کون؟ وہ کہتا ہے ميں موت ہوں جس سے تم مکمل غافل تھے اور عمل کو بھولے رہے عاصم نے ڈرتی نظروں سے گاڑی کی طرف ديکھا اس کے بيوی بچے اس کو اکيلے چھوڑ کر مال و منصب کو لئے کسی اور کے ساتھ اپنے سفر کو مکمل کرنے کے ليے آگے بڑھ گئے اور کوئی ايک بھي عاصم کی مدد کے ليے اس کے ساتھ نہ اترا

آپ کے خالق کا فرمان ہے: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُلْهِكُمْ أَمْوَالُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُمْ عَن ذِكْرِ اللَّهِ وَمَن يَفْعَلْ ذَلِكَ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ [المنافقون : 9]
مومنو! تمہارا مال اور اولاد تم کو اللہ کي ياد سے غافل نہ کردے اور جو ايسا کرے گا تو وہ لوگ خسارہ اٹھانے والے ہيں

اور جب کسی کي موت آجاتی ہے تو اللہ اس کو ہرگز مہلت نہيں ديتا اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے خبردار ہے

يَوْمَ لَا يَنفَعُ مَالٌ وَلَا بَنُونَ
جس دن نہ مال ہی کچھ فائدہ دے سکا گا اور نہ بيٹے

ہر متنفس کو موت کا مزا چکھنا ہے اور تم کو قيامت کے دن تمہارے اعمال کا پورا پورا بدلا ديا جائے گا تو جو شخص آتش جہنم سے دور رکھا گيا اور بہشت ميں داخل کيا گيا وہ مراد کو پہنچ گيا اور دنيا کی زندگی تو دھوکے کا سامان ہے

قال تعالىٰ :

کہہ دو کہ اگر تمہارے باپ اور بيٹے اور بھائی اور عورتيں اور خاندان کے آدمی اور مال جو تم کماتے ہو اور تجارت جس کے بند ہونے سے ڈرتے ہو اور مکانات جن کو پسند کرتے ہو اللہ اور اس کے رسول سے اور اللہ کی راہ ميں جہاد کرنے سے تمہيں زيادہ عزيز ہوں تو ٹھہرے رہو يہاں تک کہ اللہ اپنا حکم (يعنی عذاب) بھيجے اور اللہ نافرمان لوگوں کو ہدايت نہيں ديا کرتا

اس رسالہ کو مزيد نشر کريں شايد آپ کسی کی ہدايت کا سبب بن سکيں
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 533172 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.