مسلم یونین پارلیمنٹ

آج کل مسلم امہ جن مشکلات کا شکار ہے جس کی سب سے بڑی وجہ مسلم امہ میں انتشار ہے مسلم امہ کا ایک نہ ہونا اس کی اصل وجہ ہے جبکہ دنیا میں مسلم ممالک کی تعداد 58ہے اور آبادی تقریباًڈیڑھ ارب سے بھی زیادہ ہے دنیا میں جتنے بھی قدرتی وسائل اور معدنیات ہیں جن میں تیل ،گیس،سونا اور دیگر معدنیات ہیں وہ مسلم ممالک میں ہی ہیں ۔اﷲ تعالیٰ نے مسلم ممالک کو قدرتی وسائل سے مالا مال کیا ہے۔ان ممالک میں خلیجی عرب افریقہ،ایشیاء اور سینٹرل ایشیاء کے ممالک شامل ہیں تمام قدرتی وسائل کے باوجود مسلم امہ کسی نہ کسی مشکل حالات میں گرفتار ہے۔جن میں دہشتگردی ،فرقہ ورانہ فسادات شامل ہیں۔آج کے اس ترقی یافتہ دور میں کسی بھی ملک کے پاس (2)دوچیزوں کا ہونا ضروری ہے جس میں ایک مضبوط معیشت اور دوسری مضبوط دفاع کا ہونا ہے ۔دنیا میں کسی بھی ملک کو خوشحال ملک بننے کیلئے ان دونوں چیزوں کا ہونا نہایت ضروری ہے یعنی مضبوط معیشت اور مضبوط دفاع ۔ہمارے کچھ مسلم ممالک جن میں سعودی عرب،بحرین،قطر،متحدہ عرب امارات شامل ہیں ۔یہ تمام ممالک مضبوط معیشت رکھتے ہیں لیکن ان ممالک کا دفاع نہایت کمزور ہے جس کی وجہ سے یہ ممالک اکثر فرقہ ورانہ فسادات کا شکار رہے ہیں اور مزید فسادات کے ہونے کا خدشہ موجود ہے۔جبکہ پاکستان معیشت کے اعتبار سے کافی کمزور ہے لیکن دفاعی اعتبار سے ان ممالک سے بہت مضبوط ہے اور مسلم ممالک میں واحد ایٹمی پاور ملک ہے جو کہ مسلم امہ کے لئے قابلِ فخر بھی ہے ۔پاکستان معاشی حالات کی وجہ سے مختلف مشکلات کا شکار ہے اور پاکستانی عوام معاشی بدحالی کا شکار ہے اگر ہم دنیا کے تمام مسلم ممالک کا تجزیہ کریں تو معلوم ہوگا کہ اکثر مسلم ممالک میں عوام غریب ہے لیکن ان ممالک میں معدنیات اور قدرتی وسائل کی کمی نہیں ہے۔ان تمام وسائل ہونے کے باوجود عوام کی معاشی بدحالی کو خوشحالی میں تبدیل نہیں کرسکے۔

اب مسلم امہ کو اپنے تمام مسلم بھائیوں کے بارے میں سوچنا ہوگا جو غربت کی زندگی گزار رہے ہیں ان غریب لوگوں کی مدد کیلئے وہ مسلم ممالک جو معاشی اعتبار سے خوشحال ہیں جن میں خلیجی ممالک شامل ہیں ان کو چاہئے کہ وہ ان غریب ممالک کے عوام کی مدد کریں تاکہ ان ممالک میں روزگارکے مواقع اور روزگار دینے میں اہمیت اور اولیت دیں جس سے غریب مسلمان ممالک کے عوام خوشحالی اور ترقی حاصل کرسکیں گے۔اکثر مسلم ممالک میں حکومت اور عوام کے درمیان مختلف قسم کے اختلافات ہیں۔جس کی وجہ سے ان ممالک میں عوام اور حکومت کے درمیان میں حالات کشیدہ رہتے ہیں اور اکثر ممالک میں خانہ جنگی کے حالات پیدا ہوتے ہیں جس کی مثال لیبیا ، عراق،شام ، اردن،مصر ہیں اوراب یمن میں بھی خانہ جنگی جاری ہے ۔

گزشتہ کئی دنوں سے سعودی اور یمن کے درمیان حالات خراب ہیں اور ایک جنگ جاری ہے اگر ہم عرب ممالک کے حالات دیکھیں تو معلوم ہوگا کہ آج کے اس دور میں عرب ممالک میں عرب اور عجم کی سوچ موجودہے۔جس کی مثال GCCکونسل اور عرب لیگ کی ہے۔ اب عربوں کو اپنی سوچ سے عرب اور عجم کے فرق کو ختم کرنا ہوگا کیونکہ اسلام میں کوئی عرب اور عجم کا تصور نہیں ہے قرآن اور حدیث سے بھی یہ بات ثابت ہے کہ دین اسلام تمام انسانوں کیلئے ہے ۔اس میں نہ تو کوئی گورا ہے اور نہ کوئی کالا ہے اسی طرح زبان کا فرق بھی نہیں ہوناچاہئے۔کیونکہ دین اسلام دنیا کے تمام انسانوں کیلئے ہے جس کی واضح دلیل یہ ہے کہ دنیا میں مسلمان ہر جگہ موجود ہیں اور وہ مختلف زبانوں اور رسم و رواج کے ساتھ ساتھ دین اسلام پر بھی عمل پیرا ہیں۔عرب کے تمام ممالک کو اپنی سوچ بدلنا ہوگی اور عرب و عجم کے فرق کو ہمیشہ کیلئے ختم کرکے ایک مسلم امہ کے بارے میں سوچنا ہوگا آج تمام عرب ممالک مسلم امہ کے بارے میں سوچتے اور مسلم امہ کو اہمیت دیتے تو وہ آج اس حالات سے نہیں گزرتے اور اپنی مشکلات کو دورکرنے کیلئے غیر مسلموں سے مدد کی درخواست نہیں کرتے۔جبکہ قرآن میں یہ واضح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ غیر مسلم مسلمانوں کا دوست نہیں ہوسکتا اور مسلمان غیر مسلموں کو اپنا دوست نہ بنائیں ۔

ان حالات کو پیش نظر رکھ کر تمام عرب ممالک کو ان تمام مسلم ممالک جن میں ایشیاء افریقہ سینٹرل ایشیاء کے ممالک شامل ہیں ان سب کو اپنے ساتھ شامل کرنا ہوگا اور اب عربوں کو صرف عربوں کے لئے ہی نہیں بلکہ تمام مسلم امہ کیلئے سوچنا ہوگا ان کے لئے کام کرنے ہونگے۔اب تمام مسلم امہ کو متحد کرنا ہوگا اور سب کو ایک نقطہ پر جمع کرنا ہوگا اسی طرح کے عمل سے مسلم امہ دنیا میں ایک عظیم قوم بن سکتی ہے ۔ اس کام کے لئے سب سے پہلے سعودی عرب کو آگے آنا ہوگا کیونکہ تمام مسلمانوں کا روحانی تعلق سعودی عرب کے ساتھ ہے۔اور سعودی عرب کو ایسے کام کرنے کی ضرورت ہے جس سے مسلم امہ میں اتحاد ،ممکن ہوسکے اور اس مسلم امہ کے اتحاد کو پیداکرنے کیلئے مندرجہ ذیل اقدام کرنے کی ضرورت ہے۔
٭ مسلم یونین کا قیام
٭ مسلم یونین کا دفاعی نظام کا نفا ذ
٭ مسلم قوانین کا نفاذ
٭ مسلم معاشی نظام کا قیام و نفا ذ
٭ مسلم معدنیات و قدرتی وسائل کے نطا م کا قیا م

مسلم یونین کا قیام:-
تمام مسلم ممالک ملکر ایک مسلم یونین پارلیمنٹ کا قیام کریں اور دنیا کے تمام دوسرے مسلم ممالک اس پارلیمنٹ کے ارکان کے طور پر شامل ہوں جیسا کہ یورپی یونین پارلیمنٹ کا قیام ہے اور اس پارلیمنٹ کو بھی اسی نظام کے تحت چلایا جائے اس طرح مسلم ممالک میں بیشمار مسائل ختم کرنے میں مدد ملے گی ۔

مسلم معاشی نظام:-
اس نظام میں تمام مسلم ممالک میں ایک کرنسی اور تمام مسلم ممالک کا پیسہ ایک جگہ یعنی ایک ایسا بینک جسکا نام اسلامی ورلڈ بینک رکھا جائے اور اس پیسے کو تمام غریب مسلم ممالک میں ان کی ترقی کے لئے استعمال کیا جائے جس سے ان ممالک کے قدرتی وسائل اور معدنیات کو نکالنے کیلئے بھی استعمال کیا جائے۔اس بینک کے ذریعے غریب مسلم ممالک میں انویسٹمنٹ کی جائے اس طرح مسلم ممالک کو ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقی بینک سے بھی نجات مل جائیگی اور ان بینکوں کا ہمارے غریب مسلم ممالک کے معاملات میں مداخلت کو بھی روکا جاسکتا ہے اور اس طرح ان کا اثرورسوخ بھی ختم کیاجاسکتا ہے۔

مسلم یونین کا دفاعی نظام:-
جیسا کہ آج کل سعودی عریب اور یمن کے درمیان جنگ جاری ہے اور عرب لیگ نے 40ہزار فوج پرمشتمل ایک فوجی دستہ بنایا ہے جو کہ تمام عرب لیگ کی نمائندگی کرے گا جن میں عرب لیگ کے ممالک شامل ہیں۔ہمیں بحیثیت مسلم امہ ایک بڑی اور طاقتور فوج کی ضرورت ہے۔جس کے پاس جدید اقسام کے ہتھیار موجودہوں جو کہ تمام مسلم امہ کی حفاظت کرسکے۔ان اقدام سے وہ طاقتیں جو مسلمان ممالک کو آپس میں لڑوارہے ہیں ایک سازش کے تحت ۔ وہ اپنی سازشوں میں بھی کامیاب نہ ہوسکیں گے۔مسلمان ممالک کے درمیان جنگ ہونے کے خطرات بھی ختم ہوجائینگے اور دنیا میں ایک مسلم امہ ایک بڑی مسلم طاقت بن کر اپنا مقام بناسکتی ہے۔

مسلم یونین کا قانونی نظام:-
تمام مسلم ممالک میں ایک قانون کا نظام کرنا ہوگا جو کہ پہلے سے سعودی عرب میں نافذ العمل ہے اور قانون ہر ایک کے لئے یکساں ہو اور اس میں امیر اور غریب دونوں کیلئے برابر ہوں جو خلیجی ممالک میں رائج ہے اس قانون کے نفاذ سے غریب ممالک میں جو خراب حالات ہیں ہر طرف بے چینی اورجانی و مالی خطرات موجود ہیں ان تمام حالات کو کنٹرول کرنے میں بھی مدد ملے گی اور مسلم امہ پرسکون اور خوشحال زندگی بسر کرسکیں گے۔

مسلم یونین کے قدرتی وسائل:-
اﷲ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک کو قدرتی وسائل اور معدنیات سے نوازا ہے جن میں سے اکثر غریب ممالک ہیں مسلم یونین پارلیمنٹ اپنے غریب ارکان پارلیمنٹ کے ملک میں معدنیات اور قدرتی وسائل کو نکال کر ان کو ترقی یافتہ ملک بناسکتے ہیں ایسے تمام ممالک سے ہونے والی آمدنی تمام مسلم امہ کی فلاح اور ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے جن میں تعلیم ،صحت ،روزگاروغیرہ شامل ہیں اور یہ اقدام مسلم ممالک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی اور بدامنی کو کنٹرول کرنے میں اپنا اہم کردار اداکرسکتے ہیں۔اگر تمام مسلم ممالک کے حکمران ان باتوں پر سوچیں اور اپنے اپنے مفادات سے خود کو علیحدہ کردیں تومسلم امہ دنیا کی ایک بہت ہی بڑی سپر پاور بن کر اُبھرئے گی اور دنیا میں واحد سپر پاور کا دور بھی ختم ہوجائے گا اس اقدام سے مسلم امہ دنیا کی دوسری ایٹمی سپر پاور بن جائیگی جسے دنیا کی کوئی اور سپر پاور شکست نہیں دے سکے گی۔
Rasheed Ahmed
About the Author: Rasheed Ahmed Read More Articles by Rasheed Ahmed: 36 Articles with 69664 views Software Engineer Qualifi. Master in Computer Science (MCS). .. View More