تنازعہ یمن اور پاکستانی قوم کے جذبات
(Ghulam Abbas Siddiqui, Lahore)
یمن کا بادشاہ ابرہہ بڑی قوت ،غرور
کے ساتھ خانہ کعبہ پر حملہ آور ہوا تو اﷲ تعالیٰ نے ابابیلوں کے ذریعے
انھیں کھایا ہوا بھس بنا دیا تاریخ بتاتی ہے کہ مختلف ادوار میں ایسی مزموم
حرکتیں کی گئیں مسجد نبوی اور خانہ کعبہ پر ایک ہی مذہب کے گروہوں نے متعدد
بار قبضہ کرنے کی غرض سے ناپاک حرکات کی گئیں جنھیں کچل دیا گیا مزے کی بات
یہ ہے کہ اس بار بھی یمن سے ہی سعودی عرب پر حملہ کرنے کا اعلان کیا گیایہ
اعلان کرنے والے مجھے ابرہہ کی نسل سے لگتے ہیں ان کا انجام بھی ویسا ہی
ہوگا انشاء اﷲ،اب پھر یہودونصاریٰ کے حواری ،ایجنٹ یمن کے حوثی (رافضی)
گروہ نے سعودی عرب پر حملے کا اعلان کیا تو اس کی حمایت میں میدان میں
کودنے والے ایران کا چہرہ کھل کر سامنے آگیا ہے ایسے لگ رہا ہے یہ اعلان
حوثی گروہ نے نہیں بلکہ ایران نے کیا ہے جو سعودی عرب پر اپنے باطل مذہب کی
ایجارہ داری چاہتا ہے اور حوثیوں کوبطور رضاکار استعمال کیا ہے جس سے عالم
اسلام کے جذبات مجروح ہوئے ہیں دوسری طرف سعودی عرب پر حملے کے اعلان کے
بعد سعودی عرب نے یمن پر حملہ کردیا ہے تاکہ کہیں دشمن امن کی خواہش کو
کمزوری نہ سمجھے اور دار الامن دار الحرب نہ بن جائے (اﷲ نہ کرے)میرے نزدیک
حوثی گروہ کی سرپرستی یمنی حکومت بھی کر رہی ہے اگر ایسا نہ ہوتا توان کے
خلاف بہت پہلے کاروائی کی جا چکی ہوتی۔جنگی حالات کے بعد سعودی عرب نے 1100
کلو میٹر لمبی سرحد پر باڑ لگانی شروع کردی ہے حالیہ سعودی عرب کے مسلے پر
عالم اسلام کو اپنا کلیدی کردار ادا کرنا ہوگا ایران کے ایٹمی معاہدے پر
عربوں کا تحفظ یقینی طور پر درست ثابت ہورہا ہے کہ یہ طاقت امت مسلمہ کے
خلاف استعمال ہونے جارہی ہے اس تشویش کا اظہار سعودی عرب نے کیا ہے عالم
اسلام کے معروف مذہبی قائدین نے بھی اس ناپاک حرکت کے خلاف ایکشن لینے کا
مطالبہ کیا ہے ۔پاکستان کی اسمبلی میں پاس ہونے والی قرارداد مایوس کن اور
انتہائی نامناسب ہے جسے پاکستانی قوم نے مسترد کردیا ہے پاکستانی قوم یہ
چاہتی ہے کہ ایٹمی پاکستان سعودی عرب پر حملہ کرنے والوں کے خلاف اعلان
جہاد کرتے ہوئے پاک فوج کو یمن کے خلاف مصروف جہاد کرے لیکن پاکستان کی
اسمبلی کی مایوس کن قرارداد نے قوم کو سوچنے پر مجبور کردیا ہے کہ اگر
سعودی عرب(مکہ ومدینہ) کی حفاظت پاک فوج نے نہیں کرنی تو کس نے کرنی
ہے؟اہلیان پاکستان شدید غم وغصہ میں مبتلا ہیں حکومت فوری فوج سعودی عرب
بھیجے ۔بعض حلقوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان اور ترکی کو سفارتی کوششیں
تیز کرکے اس مسلے کا حل تلاش کرنا چاہیے جو کہ بالکل غلط ہے اس مسلے کا حل
مستقل بنیادوں پر ہونا چاہیے لیکن اس کے ساتھ دنیا بھر میں مسلم میں
افراتفری پھیلانے پر ایران کی منافقانہ پالیسیوں کی بھی خبر لینا ہوگی یہ
مسلہ صرف سعودی عرب کا ہی نہیں بلکہ اکثر مسلم دنیاکا ہے کہ افراتفری کے
ذریعے مسلم ممالک کے عوام کو عدم استحکام کرنا تاکہ وہاں ہماری(ایران)کی
ایجارہ داری قائم ہو ،ایسے گھٹیا ،منافقانہ کردار کا نوٹس لینا بھی لازم
وملزوم ہے جب بھی کوئی ابرہہ آئے گا اسے کچل دیا جائے گا وہ نشان عبرت بن
جائے گا ،مکہ ومدینہ پر حملہ کرنے والے شیطانو!ابرہہ کی نسل! تمہارا انجام
بد قریب اپنی حرکتوں سے باز آجاؤ ورنہ قرآن کی روشنی میں کھایا ہوا بھس بنا
دئیے جاؤ گے۔ |
|