چین کی دوستی پر پاکستانی قوم فخر کرتی ہے

چین دنیا کی ابھرتی ہوئی سُپرپاور آبادی اور رقبے کے لحاظ سے دنیا کا سب سے عظیم ملک۔ بلا شک وشبہہ پر وقار باوفا دوست اور ساتھی ملک جس پر آنکھ بند کر کے بھروسہ کیا جاسکتا ہے۔ہم چین کی دوستی اور قربت پر فخر کرسکتے ہیں۔یہ وہ ملک ہے جس کی ترقی اور خوشحالی ساری دنیا کیلئے فخر کی علامت ہے۔جنہوں نے ایک پوستی اور افیوم زدہ قوم کودنیا کی محترم ا قوام میں شامل کر دیاہے۔ ہم چین کی دوستی اور قربت پر فخر کر سکتے ہیں۔جس کی دوستی اقوام عالم میں ہمارے لئے سر بلندی کا موجب ہے۔ جس کے تمام رہنماؤں کا پاکستان سے خلوص مثالی رہاہے۔ہماری یہ دوستی سمندر سے گہری ، ہمالے سے بلند اور شہد سے میٹھی ہے۔ اس حوالے سے ماضی میں چینی سفیر نے کیا ہی عمدہ جملہ کہا تھا کہ’’ ہمارا سسٹم،ہمارانظریہ حیات،ہمارا مذہب ،تمام ایکدوسرے سے مختلف ہونے کے باوجود ہم بہترین دوست ہیں۔ہماری دوستی وقت کے ہر امتحان پر پوری اتری ہے‘‘

لہٰذا ہم کہہ سکتے ہیں کہ تمام اہم علاقائی اور بین الاقوامی معاملات پر پاکستان اور چین کے درمیان فکری ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ عوامی جمہوریہ چین ہر آڑے وقت میں پا کستان کے ساتھ کھڑا نظر آتا ہے۔ چین نے ہمیشہ فراخ دلی کے ساتھ پاکستان کے اکثر منصوبوں میں مغرب کی مخالفت کے باوجود مالی اور فنی تعاون فراہم کیا ہے۔ وہ چاہے گوادر کی بندر گاہ ہو یا ایٹمی تعاون ہو یا معاشی تعاون،ہماری دوستی کی سب سے اہم علامت (Silk road)شاہراہ ریشم ہے۔پاک چین تعاون کے رشتے مثالی ہیں۔پاکستان نے بھی بین الاقوامی سطح پر ہمیشہ تمام علاقائی اور بین الاقوامی معاملات میں چین کی حمایت سے کبھی اپنے آپ کو پیچھے نہیں ہٹایا۔دوستی کا یہ سفر ہر لمحہ آگے ہی برھ رہا ہے۔ہمارے سماجی و سیاسی حالات کی جو بھی نوعیت ہو دونوں بھائیوں جیسے دوست ملکوں میں خلوص و عتماد کا رشتہ دن دونی رات چوگنی ترقی کی جانب گامزن ہے۔ہر مشکل ترین گھڑی میں چین ہمارے شانہ بہ شانہ کھڑا رہا ہے۔یہ بھی حقیقت ہے کہ چین کے سربرہ ِ مملکت شی چن پنگ کے حالیہ دورے کے دوران پوری پاکستانی قوم نے جس طرح اپنے معزز دوست کی راہ میں اپنی نظریں فرشِ راہ کی ہیں اُس کی مثال نہیں ملتی ہے۔

20،اپریل2015 ، کو عوامی جمہوریہ چین کے سربرہِ مملکت شی چن پنگ نے اپنے پہلے دورہِ پاکستان میں اپنے دیرنہ دوست ملک کا دورہ کرتے ہوئے یقیناََ انتہائی فخر محسوس کر رہے ہوں گے۔ہم پاکستانی قوم اپنے محترم مہماان کو دل کی گہرائیوں سے ان کی پاکستان آمد کو خوش آمدید کہتے ہیں۔چین ہماری دوستی کا فخر ہے۔ جو ہمارے دشمنوں کی نظر میں کانٹے کی طرح کھٹکتا ہے۔

ہمارے قابلِ عزت محترم مہمان، جناب شی چن پی کے بھی پاکستان کے لئے انتہائی نیک جذبات ہیں محترم مہمان فرماتے ہیں کہ ’’جب میں جوان ہواتھا تو اکثر پاکستان چین دوستی کے حولے سے کہانیاں سُنا کر تا تھا۔پاکستان نے چین کو دنیا کے ساتھ رابطے کرنے کے لئے فضائی راستے فراہم کئے اور پاکستان نے اقوام متحدہ میں چین کے جائز مقام کی بحالی کے لئے اس کی بھر پور حمایت کی ۔یہ میرا پہلا دورہ پاکستان ہے ،لیکن مجھے یوں لگتا ہے کہ میں اپنے بھائی کے گھر آرہا ہوں۔پاک چین دوستی اب ایک مضبوط درخت بن گئی ہے۔چینی عوام بھی پاکستان کو وفادر اور پکا دوست سجھتے ہیں۔چین اور پاکستان کی دوستی کے جذبے دونوں ملکوں کے عوام کے دلوں میں موجزن ہیں‘‘یہ جذبات ہیں پاکستان کے اس عظیم ہمسایہ ، ہمدرد بھائی اور دوست ملک کے سربرہ کے ۔چین ہمیشہ ہماری بہتری اور بھلائی کے لئے کوشاں رہا ہے اور جس نے ہمیں ہمارے دشمنوں سے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر حوصلے سے بات کرنے کی طاقت حاصل کرنے میں ہماری ہر طرح کی مدد و اعانت ساری دنیا کی مخالفت کے باوجود کی ۔اور جو ہمیں خطے میں مضبوط قوت کے طور پر دیکھنا چاہتا ہے۔

ائیر پوترٹ کے عظیم الشان استقبال کے بعد آرام کر کے جب چین کے معزز صدرشی چن پنگ وزیر اعظم ہاؤ س پہنچے تو ان کا ائیر پورٹ کی طرح یہاں بھی شاندار استقبال کیا گیا جہاں وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف اور چین کے انتہائی معزز مہمان صدرِ چین جناب شی چِن پنگ کی موجودگی میں دونوں ملکوں کے درمیان 30، منصوبوں سمیت 51،معاہدوں پر دستخط کئے گئے۔جبکہ سول ایٹمی ٹیکنا لوجی جاری رکھنے اور تجارتی حجم کو 20، ارب ڈالر تک لانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔گذشتہ دن اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت 45،ارب ڈالر حجم کے منصوبوں پر بھی اتفاق کیا گیا۔دونوں ملکوں کے 28،ارب ڈالر کے منصوبوں کو فوری طور پر شروع کرنے کے معاہدوں پر بھی دستخط کئے گئے۔ان کے علاوہ 17، ارب ڈالر کے منصوبے ضروری تکمیل کے بعد شروع کر دئے جائیں گے۔دونوں ملکوں نے 45،ارب ڈالر کے پاک چین اقتصادی راہداری پروجیکٹ کو جلد ازجلد مکمل کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا گیاہے۔چینی معزز مہمان اور وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے اس موقعے پر 8 ،منصوبوں کا افتتاح کیا اور پانچ منصوبوں کا سنگِ بنیاد بھی رکھا۔دیگر معاہدوں میں گوادر انٹر نیشنل ائیر پورٹ کی تعمیر کے لئے رعائتی قرضے کی فراہمی اورپاک چین بینکنگ سروسز برائے تجارتی سروسزکا معاہدہ بھی کیاگیا۔چین پاکستان جوائنٹ کاٹن بائیو ٹیک لیبارٹری کے قیام اور حویلیاں ڈرائی پورٹ کے قیام کا معاہدہ بھی عمل میں آیا۔میری ٹائم سکورٹی میں تعاون بڑھانے اور دہشت گردی کے خلاف مشترکہ جنگ کرنے بھی اتفاق کا اظہار کیا گیا۔ایک معاہدہ انسدادِ منشیات کے آلات کی فراہمی کا بھی عمل میں لایا گیا۔چائنا سینٹر ٹی وی اور پی ٹی وی فاؤنڈیشن کے درمیان تعاون کے منصوبے پرکام کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا گیا۔اور بہت سے دیگر منصوبوں جن میں تھرمل اور بجلی کے منصوبے شامل ہیں،پر بھی دستخط کئے گئے ۔ ان کے علاوہ چین کے صوبے گوان ڈانگ کے شہر زرہائی سٹی اور گوادر سٹی کو جڑواں شہر قرار دیا گیا۔

حکومتِ چین کی ان نوازشوں پر ہر پاکستانی خیال کرتا ہے کہ ’’پاک چین دوستی ہمالے سے بلند،سمندر سے گہری اور شہد سے میٹھی ہے‘‘ پاکستان نے جس انداز میں مغربی دنیا میں چین کے وقا کو بلند کیا اسی طرح چین نے بھی ناصرف باہمی تعلقات میں بلکہ علاقائی اور بین الاقومی میدان میں پاکستان کی کھل کر مدد و حمایت جاری رکھی ہوئی ہے۔مغرب کے چین سے تعلقات کااہم کام بھی پاکستان نے اپنے ہمدرد دوست کی عزت افزائی اور سر بلندی کے لئے انجام دیا۔چین و امریکہ کے تعلقات کی بحالی کا میدان بھی پاکستان نے ہی ہموار کیا۔پاکستان نے اپنے بھائیوں جیسے عظیم دوست کو اپنی خارجہ پالیسی میں سب سے اہم مقام دیا ہوا ہے۔اب جبکہ ہمسایہ دوست چین کے صدر عزت مآب شی چن پنگ پاکستان کے دوروزہ دورے پر تشریف لے آئے ہیں تو پوری پاکستانی قوم اپنے مہربان دوست کیلئے فرش راہ ہے۔

اگر ہم اپنے دوستوں کا موازنہ کریں تو دنیا کے ممالک میں چین ہی وہ واحد ملک ہے جس نے بغیر کسی لالچ کے ہمیں ہمارے دشمنوں میں ناقابلِ تسخیر بنا دیا ہے، اور ہر میدان میں ہماری مکمل مدد و رہنمائی کی۔پاکستان کے 20،کروڑ عوام میں بچہ بچہ چین کی دوستی پر فخر محسوس کرتا ہے،یہ دوستی ناقابلِ تسخیر ہے۔ناصرف چین کے لوگ پاکستان کی دوستی کو فخر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں بلکہ چین کی دوستی پر پاکستانی قوم فخر محسوس کرتی ہے۔خدا دل جلوں کی نظر سے بچائے!!!
Prof Dr Shabbir Ahmed Khursheed
About the Author: Prof Dr Shabbir Ahmed Khursheed Read More Articles by Prof Dr Shabbir Ahmed Khursheed: 285 Articles with 189676 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.