| آج چین 21 ویں صدی کا جدید 
		ترین ملک ہے آسمان سے باتیں کرتی عمارتیں شاندار ہوٹلزبڑے جدید اور خوبصورت 
		ایئرپورٹس بندرگاہیں اور صاف ستھرے شہر اس کی محنت کا منہ بولتا ثبوت ہیں 
		چینی صدرکا رواں سال کاپہلا غیر ملکی دورجب کہ ان کے ہمراہ خاتون اول وزرا 
		کمیونسٹ پارٹی کے رہنما، اعلیٰ سرکاری حکام اورسرمایہ کارکمپنیوں کے 
		سربراہان بھی ہوں گے عظیم دوست چین کے صدر کاسرکاری دور پاکستان اور 
		پاکستان صدرممنون حسین کی جانب سے چین کے ہم منصب کے اعزازمیں ظہرانہ دیا 
		جائے گا جس کے بعد چین کے صدر اور وزیراعظم نوازشریف باضابطہ مذاکرات کریں 
		گیاور اس کے علاوہ چین کے صدر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے بھی خطاب کریں 
		گے جہاں پربڑی غور طلب بات یہ ہے کہ ملکوں کے درمیان دوستی اور دشمنی نہیں 
		صرف مفادات اہم ہوتے ہیں مگر سفارتکاری کی لغت میں اس بات کو نصف صدی پر 
		محیط پاکستان چین دوستی نے غلط ثابت کر دیا عظیم ماوزے تنگ کی لازوال 
		جدوجہد کے نتیجے میں 1949 میں دنیا کے نقشے پر ابھرنے والے چین کو تسلیم 
		کرنے والا پاکستان دنیا کا تیسرا اور اسلامی دنیا کا پہلا ملک تھا دونوں 
		ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کا آغاز 1951 میں ہوا ہزار موسم لاکھ امتحان 
		آئے مگر پاک چین تعلقات جو ہر گزرتے دن کے ساتھ مضبوط سے مضبوط تر ہوتے گئے 
		کہنے والے اسے سمندروں سے گہری، ہمالیہ سے بلند اور شہد سے میٹھا قرار دیتے 
		ہیں پاک چین دوستی کو عالمی تعلقات کے تناظر میں ایک عظیم مثال سمجھا جاتا 
		ہے چینی صدر کے دورہ پاکستان کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہے اورچینی صدر 
		کی پاکستان آمد پر وفاقی تعلیمی ادارے بند رہیں گے وفاقی وزارت داخلہ کی 
		جانب سے ضلعی انتظامیہ کو آگاہ کردیا گیا ہے ضلعی انتظامیہ کے ڈپٹی کمشنر 
		نے وفاقی نظام تعلیمات کو چائینہ صدر کی پاکستان آمد کے دوران سیکورٹی کے 
		پیش نظر وفاقی تعلیمی اداروں کو بندرکھا جائے گا ضلعی انتظامیہ کی جانب سے 
		وفاقی نظام تعلیمات کو آگاہ کردیا گیا ہے جہاں پر غور طلب بات یہ کہ 
		پاکستان اور چین کے درمیان پہلا سربراہی رابطہ 1955 میں ہوا جب چینی وزیر 
		اعظم چو این لائی اور ان کے پاکستانی ہم منصب محمد علی بوگرہ کے درمیان 
		بنڈنگ کانفرنس کے دوران انڈونیشیا میں ملاقات ہوئی اکتوبر 1956 میں 
		پاکستانی وزیر اعظم حسین شہید سہروردی نے چو این لائی کی دعوت پر چین کا 
		دورہ کیااور دسمبر 1956 میں چینی وزیر اعظم چو این لائی پہلی بار پاکستان 
		آئے اس دورے کو پاک چین دوستی میں سنگ میل کی حیثیت حاصل ہے 1963 میں دونوں 
		ممالک کے درمیان پہلے تجارتی معاہدے پر دستخط ہوئے1963 میں ہی دونوں ممالک 
		کے درمیان سرحدی تنازعہ خوش اسلوبی کیساتھ حل کیا گیا 1964 میں چو این لائی 
		نے دوسری بار پاکستان کا دورہ کیا اور صدر ایوب خان بھی چین گئے 1972 میں 
		ذوالفقار علی بھٹو نے چین کا تاریخی دورہ کیا جس نے پاک چین دوستی کو تاریخ 
		کی نئی بلندیوں پر پہنچا دیا 1980 میں ضیاء الحق چین گئے جبکہ 1989 اور 
		1995 میں وزیر اعظم محترمہ بینظیر بھٹو نے چین کا دورہ کیا جبکہ 1992 میں 
		وزیر اعظم نواز شریف نے بھی منصب سنبھالنے کے بعد چین کا دورہ کیا 1996 میں 
		چینی صدر جیانگ ڑی مین نے پاکستان کا دورہ کر کے دوستی کو مزید مضبوط 
		کیا2001 میں چینی وزیر اعظم زو رونگی نے پاکستان کا سرکاری دورہ کیا سابق 
		صدر پرویز مشرف نے اپنے گیارہ سالہ دور اقتدار میں 8 مرتبہ، آصف علی زرداری 
		نے سات مرتبہ، وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے چار مرتبہ چین کا دورہ کیا 
		پیپلز پارٹی کے سابق دور میں چینی صدر ہو جن تاو اور چینی وزیر اعظم وین 
		جہا باو کے دوروں کو تاریخی اہمیت حاصل ہے موجودہ چینی اور پاکستانی وزرائے 
		اعظم نے اپنا منصب سنبھالنے کے بعد ایک دوسرے کے ممالک کا دورہ کر کے عالمی 
		برادری کو دوستی کا بہترین پیغام پہنچایا اور اب چینی صدر شی چن پنگ کا 
		دورہ پاکستان دونوں ممالک کی لازوال دوستی کو بام عروج تک لے جانے میں 
		انتہائی معاون اور مددگار سمجھا جا رہا ہے1951ء میں سفارتی تعلقات قائم 
		ہوتے ہی لازوال دوستی کا سفر بھی شروع ہو گیا محبت اور اخلاص کے اس سفر میں 
		ایک منزل یہ بھی ہے کہ چین کی نوجوان نسل نے دونوں ملکوں کو اپنا بھائی 
		قرار دے دیا چین کے صدر شی چن پنگ کی پاکستان امید سے یہ رشتے مزید مضبوط 
		ہوں گے چین نے محض چند دہائیوں میں معاشی ترقی کے ریکارڈ توڑ ڈالے۔ عوامی 
		جمہوریہ چین کی معیشت کا حجم 10 کھرب ڈالرز ہے جو دنیا میں دوسرے نمبر پر 
		ہے پاک چین دوستی کی ایک تابندہ نشانی شاہراہ قراقرم ہے جس کی تعمیر میں 80 
		چینی بھائیوں نے نذرانہ جان پیش کیا اور وہ اج بھی گلگت میں اسودہ خاک ہیں 
		پاک چین دوستی اب قراقرم کی سنگلاخ چٹانوں سے نکل کر گوادر کے ساحلوں کو 
		چھوئے گی پاکستان نے 1972ء میں چین کی اقوام متحدہ میں واپسی کی نہ صرف 
		حمایت کی بلکہ چین کی رکنیت کیلئے ایڑی چوٹی کا زور بھی لگایا چین میں 
		2008ء کے تباہ کن زلزلے کے دوران پاکستان نے ملک میں موجود 22 ہزار خیموں 
		کا کل ذخیرہ چینی بھائیوں کیلئے بھجوا دیا چینی صدر شی چن پنگ جہاں 
		پاکستانیوں کیلئے چینی عوام کی طرف سے ڈھیروں محبتوں کے سندیسے لا رہے ہیں 
		وہیں وہ پاکستانی قوم کو معاشی ترقی میں ساتھ لے کر چلنے کا حوصلہ بھی دیں 
		گے اور اﷲ کرے پاک چین دوستی کی یہ عظیم مثال اسی طرح قائم رہے- |