این اے 246 الیکشن میں کون کیسے کامیاب ہوگا؟
(Ghulam Abbas Siddiqui, Lahore)
این اے6 24کراچی کے الیکشن کا
زور وشور ملک بھر میں سنائی دے رہا ہے ،این اے 246 میں کارنر میں
مٹینگز،جلسوں،جلوسوں کی بہار ہے اس حلقے میں تحریک انصاف،جماعت اسلامی اور
ایم کیو ایم کے امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے ایم کیو ایم کے دفتر پر
چھاپے ،اسلحہ کی برآمدگی،ٹارگٹ کلرز کی گرفتاری ،صولت مراز کے انکشافات کے
بعد سیاسی گراف گرنے کے باوجود بھی کامیابی کیلئے پر امید ہے ایم کیو ایم
اب بھی اپنی طاقت پر نازکرتی دیکھائی دیتی ہے کیونکہ گذشتہ روزبھر پور جلسے
سے خطاب کے دوران ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے کہا کہ ہمارا مقابلہ کسی سے
نہیں ہم جیتے ہوئے ہیں الیکشن میں تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے
امیدواروں کی ضمانتیں ضبط کروا دیں گے ۔1992اور 2013 کے الیکشن میں ایم کیو
ایم نے اس سیٹ سے کامیابی حاصل کی ہے ،ایم کیو ایم کے گراف گر نے کے باوجود
اگر ایم کیو ایم جیت جاتی ہے تو یہ تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کیلئے
مقام باعث شرم ہوگا کہ ایک کریمینل کیسز جماعت کامیاب ہوگئی،دوسری طرف
تحریک انصاف بھی کامیابی کیلئے پر امید ہے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان
نے تحریک انصاف کے جلسے سے کراچی میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ 1983 کے بعد
کراچی پر بندوق مسلط کی گئی نیا پاکستان نئے کراچی کے بغیر نہیں بن
سکتا(عمران خان کو چاہیے کہ اب اپنا نعرہ تبدیل کرلے کیونکہ پاکستان اسلامی
ہے ان کو اسلامی پاکستان بنانے کو نعرہ لگانا چاہیے)جماعت اسلامی کے امیر
سراج الحق کا کہنا ہے کہ کراچی میں امن قائم کرنے کیلئے آئے ہیں ۔یہ بات
حقیقت پر مبنی ہے کہ جماعت اسلامی کا بھی کراچی میں بہت اثرورسوخ ہے وہ بھی
مناسب ٹرن آوٹ لے سکتی ہے کیونکہ اس وقت ن لیگ سمیت تمام دینی جماعتیں
جماعت اسلامی کی سپورٹ کر رہی ہیں ،الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ این اے 246
کے انتخابات کو اس قدر شفاف بنانا چاہتے ہیں کہ کوئی انگلی نہ اٹھائے جبکہ
ساتھ ہی کمیشن نے بائیومیٹرک سسٹم کی معذرت کرلی ہے جس کا مطلب ہے کہ تینوں
پارٹیوں میں جس کازور چلا جھرلو پھیر لے گی بائیومیٹرک سسٹم کا کا اہتمام
نہ کرنا الیکشن کو مشکوک بنا سکتا ہے اگر رینجر الیکشن کنٹرول سنبھالتی ہے
تو کچھ طاقت کا استعمال کم ہوسکتا ہے اگر کراچی سے ایم کیو ایم کا زور
توڑنا مقصود ہے تو پھر تحریک انساف اور جماعت اسلامی کی قیادت کو مل بیٹھ
کر مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگادونوں جماعتوں میں سے کسی ایک جماعت
کے امیدوار کو کو دوسرے کے مقابلے کے حق میں دستبردار ہونا ہوگا تاکہ پوری
قوت کے ساتھ ایم کیو ایم سے مقابلہ کرکے سیٹ جیتی جا سکے ۔اس طرح ووٹ تقسیم
نہیں ہوگا اور کامیابی کے امکانت یقین میں بدل جائیں گے ۔اس سلسلے میں اگر
تحریک انصاف اپنا امیدوار جماعت اسلامی کے حق میں دستبردار کرتی ہے تو
یقینی کامیابی مل سکتی ہے لیکن ایسا ہوتا دیکھائی نہیں دے رہا۔(قارئین کرام
اتنے الیکشن ہوگئے صالح قیادت اس ملک کو نصیب نہیں ہو سکی اسکی کیا وجہ ہے
؟ غور کیا جائے تو پتہ چلے گا کہ اسلام عام بالغ رائے دہندگی کی بجائے صالح
لوگوں، اہل الرائے کے ذریعے حکومت قائم کرنے کا حکم دیتا ہے ،جبکہ ہمارے
ملک میں سمیت دنیا بھر میں بالغ رائے دہندگی کا شور ہے جس کے باعث صالح ،نیک،اہل
تقویٰ الیکشن میں کھڑے ہوتے ہیں تو شکست کھا جاتے ہیں اس لئے کہ لوگوں کی
اکثریت ہوائے نفسی کا شکار ہے ویسی ہی قیادت مل رہی ہے دینی قیادت کو اس پر
غور کرنا ہوگا)-
برکیف حالیہ الیکشن این اے 246 سے جیت کس کی ہوتی ہے ؟یہ فیصلہ تو وقت ہی
کرے گا مگر حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں فراڈ الیکشن کے نام پر جعلی ووٹ
کاسٹ کرکے جھرلو کے ذریعے طاقت کے بل بوتے پر کامیابی حاصل کرلی جاتی ہے یہ
طریقہ واردات ہر طاقت ور اپنے حلقے میں آزماتا ہے ایم کیو ایم بھی اس طریقہ
واردات کو استعمال کرنا اپنا بنیادی حق سمجھتی ہے دیکھتے ہیں اس مرتبہ یہ
حق کسی کو استعمال کرنے دیا جاتا ہے کہ نہیں۔۔۔۔۔۔ کیونکہ ملک میں میرٹ
شفاف الیکشن کا بہت شور ہے۔ |
|