ایران کی سعودی عرب کو دھمکی ایک گھٹیا ترین حرکت

ایران کی بلی مکمل طور پر تھیلے سے باہر آگئی ہے تجزیہ نگاروں کے تجزیے سچ ثابت ہوئے کہ غوثی باغیوں نے یہ دھمکی نہیں دی بلکہ ایران نے دی ہے شائد ایران امریکہ کے کندھے پر سوار ہوکر مشرق وسطیٰ میں اپنی چودراہٹ کا سورج عروج پر دیکھنا چاہتا ہو اس کیلئے اس نے سعودی عرب جیسے اہم ترین مسلم ملک کو حملے کی دھمکی دی ہے شائد ایران کا خواب ہو کہ سعودی عرب سمیت سب ممالک میری طفیلی ریاستیں بن جائیں اگر ایسا خیال ہے تو ایران کو اپنی اس خام خیالی سے رجوع کرلینا چاہیے شائد اسی لئے تو ایران کی اہم شخصیت کے بعدایرانی فوجی سربراہ نے بھی سعودی عرب پر حملے کی دھمکی دے ڈالی ہے ایران کے فوجی سربراہ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب یمن کی جنگ بند کردے ورنہ ایران سعودی عرب پر حملہ کر دے گا سوال یہ ہے کہ جس دن غوثی باغیوں نے سعودی عرب پر حملے کی دھمکی دی اس دن ایران اپنے پیٹی بھائیوں کو سمجھانے کیلئے میدان میں کیوں نہیں آیا؟یہ دھمکی الٹا چور کوتوال کو ڈالٹنے کے مترادف ہے کہ یمن کے باغیوں نے سعودی عرب پر حملے کی دھمکی دی تو ایران کو کوئی تکلیف نہ ہوئی ،پاکستان کے ایک تیسرے درجے کے شیعہ لیڈر کا کہنا ہے کہ یمن اور سعودی عرب میں سنی،شیعہ نہیں بلکہ بادشاہت کی جنگ ہے ایسا جھوٹ پر مبنی بیان دیتے وقت لیڈران کرام کو بھی شرم نہیں آتی ،اگر یہ بادشاہت کی جنگ ہے تو ایران اس میں کیوں کود رہا ہے؟ یمن اور سعودی عرب دو الگ الگ ملک ہیں غوثی شیعہ یمن کے باسی ہیں تو انھیں سعودی عرب کی حکومت سے کیا تکلیف ہے ؟وہ اپنے ملک میں جو مرضی کریں سعودی عرب سے ان کو کیا لینا دینا ۔یہ بادشاہت کی جنگ نہیں بلکہ امریکہ ایران کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کر نا چاہتاہے ایران پر پابندیوں کا خاتمہ اس طرف اشارہ تھا کہ امریکہ مشرق وسطیٰ میں کوئی ڈرامہ لگانے والا ہے جس سے خون مسلم سے مشرق وسطیٰ کی سر زمین رنگین ہوگی ویسا ہی ہوا ۔اب ایران کی طرف سے سعودی عرب کو دھمکی اسی بات کی غمازی کر رہی ہے ہر ذی شعور اسے کھلی دہشت گردی،فسطائیت قرار دے رہا ہے اور ہر صاحب فہم وفراست جان گیا ہے کہ اس ڈرامے کے تانے بانے کہاں جا کر مل رہے ہیں ؟ایرانی فوجی سربراہ کا یہ کہنا ہے کہ سعودی عرب کی فوج ایک ناتجربہ کار فوج ہے عسکری گروپ سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتی لیکن ایران کو یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ اگر ایران سعودی عرب کا تقدس پامال کرنے کی کوشش کرتا ہے تو مسلم دنیا کی پیشہ ور انتہائی مضبوط افواج حرمین شریفین کے دفاع کیلئے کیا نہیں آئیں گی؟ اکیلا ایران ان کا مقابلہ کیسے کرے گا؟ ایران کو سوچنا چاہیے کہ کیا ایران کی فوج پاک فوج کا سامنا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے ؟اگر سعودی عرب پر ایران نے حملے کی غلطی کی تو مسلم دنیا ایران کے خلاف صف آراء ہوگئی تو ایران کیا کرے گا ؟یہ امن والا خطہ ہے مسلمان حرمین شریفین کا تقدس پامال ہوتا کسی قیمت پر نہیں دیکھ سکتے۔یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ جو لیڈران کرام ایران کی صفائیاں دیتے پھرتے ہیں انھیں ایران کی اس شرانگیز شرارت کے بعد اپنا قبلہ درست کرلینا چاہیے۔

تحفظ حرمین شریفین کی تحریک کا اب مزید منظم کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ مکہ ومدینہ پر حملے کا اصل کردار اب کھل کر سامنے آگیا ہے دنیا بھر کی دینی قوتوں کو تحفظ حرمین شریفین کیلئے رضاکار فورسز تیار کرنا ہوں گی ہر مسلم ملک کو اپنی ہمت سے بڑھ کر سعودی عرب سے تعاون کرنا ہوگا واحد اسلامی ایٹمی قوت پاکستان کو اب چاہیے کہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر پاک آرمی سعودی عرب فوری بھیجنے ۔اورہر مسلم ریاست ایران کو سخت جواب دے ۔اس کیلئے او آئی سی کے مردہ گھوڑے میں اب جان آجانی چاہیے تاکہ مشرق وسطیٰ کا امن تباہ نہ ہواو آئی سی ایران کو تنبیہ کرے کہ ایسی گھٹیا حرکت کیوں کی ؟بیان واپس لے کر سعودی عرب سمیت مسلم دنیا سے معافی مانگے کیونکہ اس کے اس بیان سے مسلم دنیا کے جذبات مجروح ہوئے ہیں یہاں پر ایران سے ہمدردانہ طورپر کہنا چاہتے ہیں کہ ایران سعودی عرب کو دھمکیاں دینے کی بجائے اپنے طفیلی بچے غوثی باٖغیوں کو کنٹرول کرے جن کی دھمکی کے باعث ایسے حالات پیدا ہوئے یہ بھی کہنا چاہتے ہیں کہ امریکہ نے افغانستان میں طالبان کی فتح کے بعد شمالی اتحاد کی صورت میں ایران کو استعمال کیا تو ایران کو پابندیوں ،ذلت کے سوا کوئی صلہ امریکہ سے نہیں ملا۔مبصرین سمجھتے ہیں کہ اگر ایران نے ایسی گھٹیا حرکتوں سے باز نہ آیا تو امریکہ ایک بار پھر ایران کو استعمال کر جائے گا مگر ایران کو ذلت ورسوائی کے سوا کچھ نہیں ملے گا ،جبکہ دوسری طرف مسلم دنیا میں ایران کی حیثیت مشکوک ترین ہو جائے گی ،اب تو تنظیمیں ایران کے مذہب کے خلاف ہیں پھر مسلم حکومتیں خلاف ہوجائیں گیں تو ایران دنیا میں کہاں سر چھپائے گا؟ الہذا یران ہوش کے ناخن لے تو اس کیلئے بہتر ہوگا ۔
Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 269703 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.